روز پینترے بدلنے والے سیاستدانوں کی باتوں پر بھروسہ مزید وہی لوگ کرینگے جومحض اندھی تقلیدکے خبط میں مبتلا ہوتے ہیں۔ورنہ صاحب ِ موقف اور صاحب ِ رائے لوگ اب جان گئے ہیں کہ مملکت خداداد کے سیاسی طائفے کا نہ توکوئی قبلہ معلوم ہے نہ ہی کوئی دوٹوک موقف ۔یہ گویا ہر وقت چلمن سے لگے بیٹھے رہتے ہیں اور صبح وشام گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے رہتے ہیں،بقول داغ دہلوی خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کل تک وزیراعظم عمران خان کو کل تک طالبان خان اور ان کے وزراء کو دہشتگردوں کے سہولت کارکہنے والے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے رہنما آج سیخ پا ہیں کہ وزیراعظم نے ایران میں پاکستان کی سبکی کیوں کی ؟ملک دشمنوں کے دعوئوں کو کیوں تقویت دی اورکیوں ایسا بے سر وپا بیان داغ دیا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں؟مسلم لیگ ن کے ایم این اے خرم دستگیر آگ بگولہ ہیںکہ’’ وزیراعظم کا یہ بیان انتہائی تشویشناک ہے اورملک کے کسی وزیراعظم نے آج تک ایسا بیان نہیں دیاہے۔ خرم دستگیر صاحب بہتر جانتے ہیںاور اگر ان کا حافظہ کمزور پڑگیاہے توجناب والا کے علم میں لانا چاہتاہوں کہ چند سال پہلے روزنامہ ڈان کو دہشتگردوں کے حوالے سے ایسا ہی بیان پاکستان کے کس وزیراعظم کی مرضی اور کہنے پر لیک ہوا تھا؟ کیا یہ کام بھی موجودہ وزیراعظم عمران خان کی شرارت تھی یا آپ ہی کی جماعت کے قائد اور اسی وقت کے منتخب وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کا کارنامہ تھا؟ جناب خرم دستگیر صاحب کو یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ ملتان میں ایک سمجھے سوچھے منصوبے کے تحت انگریزی ہی کے لکھاری کو کالعدم تنظیموں کے بارے میں خفیہ انٹرویو دینے والے آپ ہی کے قائد میاں محمدنوزشریف ہی تو تھے ۔وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان پرپیپلزپارٹی کے خورشید شاہ نے تو کمال کردیا اور پارلیمنٹ میں مطالبہ کردیا کہ وزیراعظم کے خلاف ایسے بیان دینے پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے ۔ بھئی شاہ صاحب! عمران خان کا مذکورہ اعتراف لاکھ مرتبہ غلط اور بے محل سہی ، لیکن آپ کی جماعت تو دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کی مخالفت میں ہر وقت پیش پیش رہی ہیں ۔کیا وزیراعظم کا یہ اعتراف آپ لوگوں کی جماعت کے بیانیے کی منہ بولتی تائید نہیں ہے ؟ آپ کو تو اُس وزیراعظم کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا جن کی جماعت کے وزراء پر بلاول بھٹوزرداری کل تک دہشتگردوں کی ساتھیوں کے طعنے دے رہے تھے۔سو خورشید شاہ اینڈ کمپنی کے اس قسم کے جوشیلے مطالبات کا واضح مطلب یہ ہوسکتاہے کہ کرپشن کے اسکینڈلز میں پھنسی ہوئی زیرعتاب پیپلزپارٹی کی قیادت دہشتگردوں کے نہیں بلکہ عمران خان کی ذات کے خلاف ہیں۔دہشتگردی کی اگر عمران خان مذمت کرے تو پھر ملک دشمنی ہے ، لیکن اگر وہ خود اس ناسور کے خلاف آواز اٹھائیں تو پھر یہ وطن سے محبت بن جاتی ہے ۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو یہی حال آنجناب وزیراعظم عمران خان صاحب کا بھی ہے ۔روز ان کی زبان پھسلتی ہے اور روز ان کے ترجمان جناب والا کی پھسلی ہوئی زبان سے نکلے ہوئے فرمودات کی تاویلات پیش کرتے رہتے ہیں۔ یہی عمران خان ہی تھے جنہوں نے دہشتگردوں کے خلاف نواز شریف کے بیانات کو ملک دشمنی قرار دیاتھا ۔ جنہوں نے اپنے حریف کو ہروقت ملک دشمن اورنریندرامودی کے یار کا لقب جاری کیاتھا۔لیکن خودجب وزیراعظم بنے تو اپنے ایسے بیانات کوپہلے توحب الوطنی کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیںلیکن گھیرا تنگ ہونے کی صورت میں قوم کو اسے زبان کی پھسلن باور کراتے ہیں، تِلک الایام ُ نداولہا بین الناس (القرآن)۔غالباًیک ہفتہ پہلے اورکزئی میں جاکرخان صاحب نے ایک بڑے اجتما ع سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے پشتون تحفظ مومنٹ کے تمام تر مطالبات کو آئینی اور جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ اس تنظیم کے تمام تر مطالبات درست ہیں اور وہ خود بھی پندرہ سال سے یہی کہتے آرہے ہیں تاہم ان کا لہجہ صحیح نہیں ‘‘۔ خان صاحب کی ان باتوں کا بین مطلب یہ لیاجاسکتاہے کہ پشتون تحفظ مومنٹ کے جو ان ملک دشمن نہیں بلکہ جائز مطالبے کیلئے نکلے ہیں ۔ لیکن ایران یاترا سے واپسی پر خان صاحب جب وانا جاتے ہیں تو پھر ان کی زبان پھسل جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں اپنے واناکے دورے کے خطاب کے دوران انہوں نے اِسی پی ٹی ایم کو ملک دشمن اور بیرونی فنڈنگ سے پنپنے والی تنظیم قرار دیا جن کے سارے مطالبات کو انہوں نے ایک ہفتہ قبل اورکزئی کے جلسے میں درست اور معقول قرار دیاتھا۔ جناب وزیراعظم صاحب! پشتون تحفظ مومنٹ معرض وجود میں آئے چودہ مہینے بیت گئے ہیں۔ اس پورے عرصے کے دوران اس تنظیم کے لوگ اتنے محب وطن تھے کہ آپ ہی کو ایک دن ان کے بیانیے اور مطالبات کی صحت کا اعتراف کرنا پڑا، لیکن سات دن بعد اس تنظیم کے لوگ کیسے غدار اور ملک دشمن بن گئے ؟ پچھلے سال فروری کے مہینے میں بننے والی اس تنظیم کی فنڈنگ سے آپ چودہ مہینے لاعلم رہے لیکن ایران سے واپسی پر آپ کو کس عالم الغیب مخلوق نے خبر دے دی کہ مذکورہ تنظیم ملک دشمنوں کے پیسوں سے چلتی ہے ؟لاحول ولا قوۃالا باللہ ۔۔۔۔