پنجاب میں صحت کے شعبے میں کس طرح کا کھلواڑ کیا جا رہا ہے اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب پنجاب پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی کہ ایڈز‘ ٹی بی اور ملیریا جیسی بیماریوں کے تدارک اور لاہور اور ملتان میں لیبارٹریوں کے قیام کے لیے گلوبل فنڈ(جی ایف) کی ایک ایسی رپورٹ پردہ اخفا میں رکھی جا رہی ہے جس میں بتایا گیاکہ پنجاب کے صحت کے شعبہ میں فنڈ کا ناجائز استعمال کیا گیا۔ جی ایف نے فنڈ کے غلط استعمال کا پتہ چلنے پر جب اپنے طور پر تحقیقات کرائیںتو یہ بات سامنے آئی کہ دو لاکھ 40ہزار ڈالر کے فنڈز کے ناجائز استعمال میں کئی سینئر افسر بھی ملوث ہیں چنانچہ یہ معاملہ جب تحقیقات کے لیے سیکرٹری صحت کو بھیجا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر رپورٹ کو ڈمپ کر دیا کہ میں نے ذمہ داریاں کچھ وقت کے لیے سنبھالی ہیں لہٰذا میں کسی تنازعہ میں نہیں پڑنا چاہتا۔ جب انہیں بتایا گیا کہ تحقیقات میں تاخیر سے بین الاقوامی طور پر ملنے والے فنڈ میں رکاوٹ ہو سکتی ہے تو ان کا کہنا تھا اس کی تحقیقات کا معاملہ اگلی حکومت پر چھوڑ دیا جائے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جب غبن‘ کرپشن ‘ اختیارات اور فنڈزکے ناجائز استعمال جیسے فوری نوعیت کے تحقیق طلب معاملہ کو معرض میں ڈالا جائے گا توبہتری کے امکانات کیسے پیدا ہو سکتے ہیں۔ سیکرٹری کی سطح کے افسروں کی طرف سے عارضی ذمہ داریوں کو بہانہ بنا کر تحقیقاتی معاملات کو آنے والی حکومتوں پر چھوڑ دینے کا وطیرہ نہ صرف اپنے فرائض سے غفلت کا غماز ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لیے راستہ صاف کرنے کے مترادف ہے جو عوام کے حصے کی رقومات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔