روزنامہ 92 نیوز ملتان کی ایک خبر کے مطابق صوبائی وزیر زراعت، خوراک ‘ منصوبہ بندی و ترقیات سردار تنویر الیاس خان نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی کو نئی لائبریری بنانے کیلئے اپنی جیب سے 20 ملین ( دو کروڑ روپے ) کا چیک دیا اور لائبریری کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا کہ گو کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے کتاب پڑھنے کا رحجان قدرے کم ہوا ہے لیکن کتاب کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں کہ کتاب انسان کی قدیم دوست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ زرعی یونیورسٹی ملتان کی یہ لائبریری طلباء کے ساتھ ساتھ ہر کتاب دوست کیلئے مفید ثابت ہو۔ سردار تنویر الیاس خان کی علم دوستی پر وسیب کے لوگ بہت خوش اور نازاں ہیں کہ وسیب میں سرداروں ‘ جاگیرداروں اور تمن داروں کی کوئی کمی نہیں ‘یہ صاحبان صدیوں سے صاحبِ حیثیت بھی ہیں ، لغاری ، مزاری ، قریشی ، کھر ، کھوسے ، دریشک ہمیشہ بر سر اقتدار بھی رہے مگر آج تک کسی کو نہ صرف یہ کہ تعلیم کے فروغ کیلئے اپنی جیب سے ایک پائی خرچ کرنے کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ، بلکہ ان کی طرف سے تعلیمی اداروں کی مخالفت کے قصے شہاب نامہ اور دوسری تاریخی کتابوں میں موجود ہیں ۔ یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ با اثر وڈیروں کے ہاں تعلیمی اداروں کو ذاتی ڈیروں میں تبدیل ہوتے ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔ ان حالات میں سردار تنویر الیاس خان کا جذبہ قابلِ تقلید بھی ہے اور لائق تحسین بھی ۔ وسیب کے جاگیرداروں کا ذکر آیا ہے تو یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ ان جاگیرداروں میں ایک نام ایسا بھی ہے جس کی قربانیاں اور تعلیمی خدمات بہت زیادہ ہیں۔ اس عظیم ہستی کا نام سردار کوڑے خان جتوئی ہے ، جو قصبہ جتوئی ضلع مظفر گڑھ کے سکونتی اور آل ہندوستان جتوئی قبیلہ کے سردار تھے ، ان پڑھ مگر علم دوست اور سرائیکی زبان کے شاعر تھے ۔ سردار کوڑے خان نے 5 اکتوبر 1894ء کو وصیت کر کے اپنی وسیع اراضی نادار و غریب طلباء کیلئے وقف کی ۔ وصیت کے مطابق ضلع مظفر گڑھ اور ضلع راجن پور میں واقع 32مواضعات کی 88 ہزار 7 سو 53 کنال اراضی ڈسٹرکٹ بورڈ مظفر گڑھ کے نام منتقل ہوئی ۔ سردار کوڑے خان کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ 1880ء میں انہوںنے ملتان اور مظفر گڑھ کے درمیان دریائے چناب پر اپنے خرچ سے پُل تعمیر کرایا اور حکومت سے وعدہ لیا کہ اس پُل پر ٹول ٹیکس نہیں لیا جائے گا مگر آج ٹول ٹیکس بھی لیا جا رہا ہے اور سردار کوڑے خان نے جو وسیع جائیداد وسیب کے غریب طلباء کیلئے وقف کی ، اس پر قبضہ گروپ قابض ہیں اور سب سے بڑا قبضہ گروپ خود گورنمنٹ پنجاب اور اس کے اہلکار ہیں ۔ ہم ایک عرصے سے مطالبہ کرتے آ رہے ہیں کہ مظفر گڑھ میں سردار کوڑے خان کے نام سے یونیورسٹی قائم کی جائے مگر آج تک توجہ نہیں دی گئی ۔ نگران صوبائی وزیر سردار تنویر الیاس خان جن کا تعلق پنڈی سے ہے ، کی علم دوستی سے متاثر ہو کر ملتان کی متعدد تنظیموں کی طرف سے ان کے اعزاز میں تقریبات کا اہتمام کیا گیا ۔ مقامی ہوٹل میں صحافی برادری کی طرف سے منعقد کی گئی تقریب سے روزنامہ 92 نیوز ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر جبار مفتی ‘ ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر مقبول حسن گیلانی‘ راقم ، امجد کلیار ، عبدالباسط بھٹی ، آصف خان کھیتران اور نوید اسلم کاہلوں نے خطاب کیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ میں نے جب سے وزارت کا چارج لیا تو مجھے ترقیات و منصوبہ بندی کے حوالے سے وسیب میں بہت محرومی نظر آئی ۔ اسی طرح جب خوراک و زراعت کی طرف نظر دوڑائی تو مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کہ یہ خطہ صرف صوبہ پنجاب ہی نہیں پورے پاکستان کی زرعی ضروریات پوری کر رہا ہے ۔ میں نے زرعی یونیورسٹی کو دو کروڑ دیئے تو اس کی وجہ بھی محض یہ ہے کہ یہ اس خطے کا استحقاق ہے ۔ اسی طرح میں نے اپنی ذاتی جیب سے دو کروڑ روپیہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے فنڈ میں ڈیمز کے حوالے سے دیا ہے تو اس کا تعلق بھی سرائیکی خطے سے ہے کہ یہ زرعی ریجن ہے اور یہاں پانی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ نگران حکومت کا مینڈیٹ شفاف الیکشن کا انعقاد ہے ۔ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بعد واپس چلے جائیں گے لیکن وسیب سے تعلق ختم نہیں ہوگا کہ یہاں کے عوام کے خلوص نے مجھے بہت متاثر کیا ، یہاں کے لوگ آم کی طرح میٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وسیب کے لوگ اپنی محرومیوں کے خاتمے کیلئے صوبے کا مطالبہ کرتے ہیں تو یہ کوئی غلط مطالبہ نہیں بلکہ سو فیصد جائز مطالبہ ہے اور اسے پورا ہونا چاہئے ۔ اس سے وفاق پاکستان کو توازن اور استحکام نصیب ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب کے بڑے حجم کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ۔ پنجاب پولیس کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے ، جسے محض ایک آئی جی کنٹرول نہیں کر سکتا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک کی اتنی فوج نہیں ہے جتنی کہ ایک صوبے کی پولیس ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے کوئی سیاسی مقاصد نہیں۔ میں نے یہاں سے ووٹ بھی نہیں لینے ۔ میں تو اپنی صوبائی وزارت کی تنخواہ بھی نہیں لیتا ۔ میں جو بات کر رہا ہوں وہ میرٹ اور پاکستانیت کے حوالے سے کر رہا ہوں ۔ تقریب میںایک مقرر کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ نواز شریف زرعی یونیورسٹی کی بجائے اس کا نام ملتان زرعی یونیورسٹی ہونا چاہئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جبار مفتی نے کہا کہ یہ بجا کہ سرکاری خرچ پر بننے والے اداروں کے نام شخصیات کے نام پر نہیں ہونے چاہئیں لیکن ایک خوف یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ اپنے نام کی شہرت کیلئے ادارے بناتے ہیں ۔ اگر ہم ان کی مخالفت کریں گے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے محروم خطے کوآٹے میں نمک برابر جو مل رہا ہے ، یہ بھی نہ ملے۔ سردار تنویر الیاس خان کے اعزاز میں ایک تقریب جھوک سرائیکی ملتان میںبھی منعقد ہوئی ۔ تقریب کے میزبان معروف ماہر لسانیات اور ساٹھ سے زائد کتابوں کے مصنف پروفیسر شوکت مغل نے خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج کی مادہ پرستی کے دور میں لائبریری کے قیام کیلئے نگران وزیر کی طرف سے خطیر عطیہ نہ صرف ملتان بلکہ پورے سرائیکستان کیلئے حوصلہ افزائی کا باعث ہے اور اس کیلئے پورا وسیب موصوف کا شکر گزار ہے۔اس موقع پر معروف آرٹسٹ ضمیر ہاشمی نے خواجہ فرید کی تصویرپر مبنی اپنا فن پارہ پیش کیا اور ریڈیو ٹیلی ویژن کی معروف سنگر نسیم سیمی اور ثوبیہ ملک نے عارفانہ کلام پیش کرکے داد وصول کی ۔ مہمانِ خصوصی سردار تنویر الیاس خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملتان اولیاء کی سرزمین ہے‘ یہ خطہ قدیم تہذیب کا وارث ہے اور یہاں قدم قدم پر تصوف کے رنگ بکھرے ہیں ۔ یہ خطہ معاشی حوالے سے محروم مگر ثقافتی دولت سے مالا مال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا گلستان ہے جہاں مختلف ثقافتوں کے پھول گلدستے کی مانند جمع ہیں ، سب کے اپنے اپنے رنگ اور اپنی اپنی خوشبوئیں ہیں ۔ آج کی انتہا پسندی اور عدم برداشت کے دور میں ہمیں برداشت اور رواداری کی ضرورت ہے اور یہ سب کچھ ہمیں عارفانہ کلام اور بزرگوں کی تعلیمات اور پاکستانی ثقافتوں کے ذریعے حاصل ہو سکتا ہے۔