اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍این این آئی؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ وہ مجھے یو ٹرن کا وزیراعظم کہتے ہیں، صرف احمق یوٹرن نہیں لیتے ۔الجریزہ کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا صرف احمق ہی اپنے راستے میں آنے والی دیوار پر ٹکریں مارتے ہیں اور سمجھدار شخص دیوار آنے کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لے کر راستہ بدل لیتا ہے ۔کیا یوٹرن سے ملک میں مثبت اثرات مرتب ہوئے ؟ کے سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا خارجہ پالیسی کے تناظر میں پاکستان اپنے پڑوسی ملک چین سے بہت قریب ہوگیا لیکن بھارت کے ساتھ تعلقات انتہائی گراوٹ کا شکار ہوگئے ۔بھارت کے ساتھ جنگ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یقیناً بھارت کے ساتھ جنگ خارج از امکان نہیں۔انہوں نے کہا بھارت نے گزشتہ 6 ہفتے سے مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ بھارت اپنے غیرقانونی الحاق اور کشمیریوں کی نسل کشی سے عالمی دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے ۔وزیراعظم نے کہا پاکستان جنگ شروع کرنے میں کبھی پہل نہیں کرے گا اور میں اس پر واضح ہوں، میں پرامید ہوں، میں جنگ کا مخالف ہوں اور سمجھتا ہوں کہ جنگ سے کوئی مسائل حل نہیں ہوتے ۔وزیراعظم نے مزید کہا جب دو جوہری ممالک لڑتے ہیں، اگر دونوں ممالک روایتی جنگ شروع کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ اس کا اختتام جوہری جنگ کی صورت میں ہو، جو ناقابل تصور ہے ۔انہوں نے کہا اس لئے ہم اقوام متحدہ تک گئے اور ہر عالمی فورم پر جارہے ہیں، انہیں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ غیرمعمولی تباہی ہوسکتی جو صرف برصغیر تک محدود نہیں رہے گی۔انہوں نے کہا میری تجویز ہے کہ امریکہ ،روس اور چین مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں،اس حوالے سے ان ممالک کے سربراہوں سے بات کر چکا ہوں اور خوشی ہے کہ امریکہ ،چین اور روس نے مسئلہ کے حل کیلئے ہماری تجویز کی مکمل حمایت کی ہے ۔انہوں نے کہا ایٹمی جنگ سے بچنے کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا اب یہ معاملہ دوطرفہ بات چیت سے حل نہیں ہوسکتا، بات اس سے آگے نکل چکی ہے ۔وزیراعظم نے کہا جب ہم بھارت سے مذاکرات کی کوشش کررہے تھے ، تب ہم پر انکشاف ہوا کہ نئی دہلی ہمیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے ۔انہوں نے کہا ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں آنے کا مطلب ہے کہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں یعنی بھارت ہمیں اقتصادی طور پر دیوالیہ کرنا چاہتا ہے ، یہ بھارتی حکومت کا ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو تباہی میں دھکیل دیا جائے ۔عمران خان نے کہا اب بھارتی حکومت سے بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں۔حکومتی کامیابی سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا ہم نئے پاکستان میں موجود ہیں، موجودہ حکومت نے ایسے فیصلے کئے جو سابقہ حکومتوں نے نہیں کئے ، یاد رہے کہ روم ایک ہی دن میں تعمیرنہیں ہوا تھا، جب وسیع پیمانے پر تبدیلیاں اور اصلاحات پر مبنی فیصلے کئے جاتے ہیں تو اس کے ثمرات میں وقت لگتا ہے ۔انہوں نے کہا حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا لیکن اب یہاں سے آگے لوگ فرق محسوس کریں گے ، اب ملک کی سمت ٹھیک ہے ۔آن لائن کے مطابق عمران خان نے کہا پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوئی تواختتام ایٹمی جنگ پر ہوگا اورایٹمی جنگ کے نتائج صرف دو ملکوں کے درمیان نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلیں گے جو بہت بھیانک ہونگے ۔انہوں نے کہا افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان نے مخلصانہ کوششیں کی ہیں اور کرتا رہے گا ،فریقین کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے ملاقات کی جس میں مقبوضہ کشمیر، دورہ امریکہ،پارلیمانی امور اورچیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر مشاورت کی گئی ۔ اعظم خان سواتی نے وزیر اعظم کو مختلف آرڈیننسز اور بلز پر بریفنگ دی۔وزیر پارلیمانی امور نے بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ کے دوران ہیوسٹن میں بڑا مظاہرہ کیا جائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن کے دونئے ارکان کی تقرری پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کی حکمت عملی پرغورکیاگیا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پروڈکشن آرڈرز کے مطالبے پر قانونی وآئینی جواب ایوان میں پیش کریں۔مزیدبرآں وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا ۔ وزیرِ اعظم کو معیشت کی بہتری اور استحکام کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات اور ان کے اثرات پر تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اصلاحات کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق برآمدات میں اضافہ، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں برآمدات اور درآمدات کے ضمن میں تجارتی خسارے میں 38فیصد کمی، ٹیکسوں کی وصولیوں میں بہتری، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور نجی کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے ۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ معیشت کی بہتری کے لئے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر آؤٹ آف باکس سلوشن اور تجاویز پیش کی جائیں۔ انہوں نے کہا بعض عناصر کی جانب سے معیشت کے حوالے سے بے بنیاد پراپیگنڈے کا حقائق کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے تاکہ عوام کے سامنے ماضی کی صورتحال اور موجودہ بہتری کی صورتحال واضح ہو۔سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ معیشت سے متعلقہ اہم وزارتوں کی ترجمانی سپیشل سیکرٹری خزانہ عمر حمید خان کے سپرد کر دی گئی ہے ۔