لاہور ( رانا محمد عظیم) جعلی بینک اکائونٹس، منی لانڈرنگ اور بیرون ملک جائیدادیں خریدنے کے حوالے سے آصف زرداری کیخلاف ہونے والی انویسٹی گیشن میں اہم ترین انکشافات سامنے آئے ہیں اور تیس سے زائد افراد نے اس حوالے سے اپنے بیان بھی تفتیش کرنے والی ٹیم کو ریکارڈ کرا دیئے ہیں ۔منی لانڈرنگ اور بیرون ملک جائیدادیں خریدنے اور جعلی اکائونٹس کے حوالے سے کون کون کس کس پوزیشن پر کام کرتا تھا اور کس کس کے ذریعے رقم آصف زرداری کو ملتی تھی اس حوالے سے کئی پردہ نشینوں کے نام سامنے آگئے ہیں۔ انوسٹی گیشن میں انکشاف ہوا ہے کہ بیرون ملک اور پاکستان میں آصف زرداری کیلئے رقم وصول کرنے والے افراد دو حصوں میں کام کرتے تھے بیرون ملک کیلئے میری، جارج، اے جی مجیداور ذوالفقار جبکہ پاکستان میں وسیم اور یاسر رقوم وصول کرتے تھے ۔ ذرائع کے مطابق کسی بھی جگہ سے ملنے والی رقم ڈائریکٹ آصف زرداری اور ان کے قریبی ساتھی کی بجائے ان لوگوں کے ذریعے جاتی تھی ۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ملک ریاض، ڈنشا، یونس قادری، اے جی مجید رقوم کو ایل ایل سی کمپنی، ایچ ای ایم، کے اے ایم کمپنی کو دیتے تھے ۔ یہ کمپنیاں بیرون ملک اور اندرون ملک رقوم کی ادائیگی میری جارج، اے جی مجید وسیم اور یاسر تک پہنچاتی تھیں جو یہ رقم آصف زرداری تک پہنچاتی تھیں جس کو آگے کوڈ ورڈ میں بڑ ے صاحب کہا جاتا تھا ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اومنی گروپ سے جو رقوم نکالی جاتی تھیں ان کو مختلف اکاونٹس میں بھیجا جاتا تھا اس کیلئے جن لوگوں کو استعمال کیا جا تا تھا وہ عام سے لوگ ہوتے تھے جن کو رقوم نکالنے کے عوض دس سے بیس ہزار بھی دیئے جاتے تھے اور پھر انہی کے ذریعے رقوم مختلف اکائونٹس اورمختلف جگہوں تک پہنچائی جاتی تھیں، ان تمام لوگوں کو انویسٹی گیشن کرنے والی ٹیم نے شامل تفتیش کر کے بیانات حاصل کر لیے ہیں جس میں انہوں نے اس حوالے سے سب کچھ بتا دیا ہے کہ وہ کس کے کہنے پر رقوم نکالتے اور جمع کراتے تھے ۔ جن افراد سے بیان لیئے گئے اور جو اومنی گروپ سے رقوم نکلواتے تھے ان کو کیش بوائے کا نام دیا جاتا تھا ان میں اشرف، جگدیش، طارق سلطان، ساجد حسین، اسد علی، محمد حسین بورہی، قاسم علی، محمد فرحان، افضل، شہزاد عالم، سراہی، سعید سمیر، سکندر عبدالستار، مکرم محفوظ، عبد الغنی، مجاہد شاہ، اخلاق احمد، محمد یحیی شامل ہیں۔ اس حوالے سے گرفتار ایک ملزم اسلم مسعود نے اپنے اقبالی بیان میں انکشاف کیا کہ دبئی میں ایمرٹس ہل میں ولا نمبر97 خریدا گیا اور اس کی ادائیگی ایچ اینڈ ایچ ایکسچینج کے پے آرڈر کے ذریعے ایک ایس نامی ٹریڈنگ کو لمیٹڈ کو دسمبر 2014 میں کی گئی اس میں علی حسن زرداری، شرجیل میمن اور منظور قادر کاکا نے بھی اپنا حصہ ڈالا ۔ یہ پراپرٹی آصف زرداری کی ملکیت ہے ۔ اسلم مسعود نے یہ بھی بتایا کہ 15521 درہم ایمرٹس ہل کو ادا کیے گئے ، یہ ادائیگی2015 میں کے اے ایم کرائون کے اکائونٹ سے ایمرٹس ایم ڈی بی کو کی گئی۔اسلم مسعود نے یہ بھی بتایا کہ جعلی چیک اکائونٹس سے جو رقم نکلوائی جاتی تھی یہ رقم زیادہ تر بڑے صاحب کے اخراجات میں استعمال ہوتی اور یہ رقم حوالے کے ذریعے کے اے ایک کرائون اور دوسرے ایل ایل سی کمپنیز جو دبئی میں رجسٹرڈ ہیں کو دی جاتی تھی ۔ آصف زرداری نے دبئی میں ایک پینٹ ہائوس 12 ملین درہم میں خریدا ۔ مختلف چیکس کے ذریعے عارف الزیرونی کو اس کی ادائیگی کی گئی ۔جارج بھی اس پراپرٹی کو خریدنے میں ملوث تھا۔ عارف الزیرونی نے یہ رقم کراچی میں وصول کی ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ آصف زرداری کے دبئی میں اکائونٹنٹ جارج کریان ہیں جبکہ اجی مہتا ان کے لیگل ایڈوائزر ہیں وہ بھارتی ہیں۔