گزشتہ روز فیصل آباد اپنے چھوٹے بھائی ایاز لاشاری کے ہاں جانا ہوا۔انہوں نے بتایا کہ روزنامہ 92 نیوز میں آپ کے کالم دلچسپی سے پڑھ رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے محکمے میں روزنامہ 92 نیوز کو بہت مقبولیت حاصل ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ روزنامہ 92 نیوز کے مالکان کا تعلق فیصل آباد سے ہے ‘ ان پر سرکار مدینہ ؐ کی بہت سی نوازشات ہیں ، جن میں سے ایک روزنامہ 92 نیوز کا اجراء بھی ہے۔فیصل آباد کی ایک مذہبی شخصیت صاحبزادہ عطا المصطفیٰ نوری ؒ تھے ۔ نوری صاحب کا اس حوالے سے بھی بہت نام ہے کہ انہوں نے فیصل آباد کے ایک دینی مدرسے کو ماڈل مدرسے کے طور پر ملک میں متعارف کرایا ۔ ماڈل مدرسے کا سن کر خواہش پیدا ہوئی کہ مدرسہ دیکھا جائے ۔ ایاز لاشاری مجھے جامعہ قادریہ رضویہ ( ٹرسٹ ) میں لے گئے ‘ وہاں جدید لائبریری کے علاوہ شعبہ طباعت و اشاعت کے کام نے بہت متاثر کیا کہ وہاں جدید پرنٹنگ مشینوں پر قرآن مجید و دیگر دینی کتب کی طباعت ہو رہی تھی ، خوشی اس بات کی بھی تھی کہ وہاں قرآن مجید کے اردو ‘ انگریزی تراجم و تفسیر کے ساتھ مجھے براہوی اور پشتو زبان کے ترجمے والے قرآن مجید کی زیارت کا بھی شرف حاصل ہوا ۔ مدرسے کے مہتمم صاحبزادہ ضیا المصطفیٰ نوری سے بھی ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے ضیافت کا اہتمام فرمایا، آب زم زم اور مدینہ شریف کی کھجوروں سے تواضع کی ، نہایت خوش اخلاق، سمجھدار اور جہاندیدہ آدمی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجابی، سرائیکی سمیت ہر زبان میں قرآن مجید کے ترجمے شائع کریں گے ۔ مدرسہ کی چار منزلہ عمارت مجھے یونیورسٹی نظر آئی ۔ مدرسہ کے شعبہ جات میں مصطفائی کالج برائے خواتین ‘ ایمز کیمرج سسٹم ‘ مصطفائی ماڈل ہائی سکول ، المصطفیٰ قرآن اکیڈمی، اسلامک افیئرز 92 نیوز چینل ، انجمن طلباء اسلام ، تنظیم المدارس کے نصاب کی اشاعت ، مرکزِ تحقیق ، فری میڈیکل ڈسپنسری کے ساتھ ساتھ المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کی طرف سے ہر ماہ ضرورت مند گھرانوں کیلئے راشن اور زلزلہ ، سیلاب یا دیگر قدرتی آفات کی صورت میں ادارے کی طرف سے امدادی کیمپ قائم کئے جاتے ہیں ‘ فیصل آباد میں سیلانی ویلفیئر ٹرست کا بھی اجراء کیا گیا ہے ۔ ادارے کا ایک کام جو مجھے بہت زیادہ پسند آیا ‘ وہ یہ تھا کہ قرآن مجید اور بہت سی دینی کتب مدینہ فاؤنڈیشن اور طیب گروپ آف انڈسٹریز کی طرف سے شائع کی گئی تھیں۔ مدرسہ کے ناظم حافظ عرفان احمد چٹھہ نے بتایا کہ فیصل آباد کے بہت سے ادارے اشاعتی کام میں حصہ لیتے ہیں اور ان اداروں کی طرف سے شائع کردہ قرآن مجید اور کتابیں قارئین اور لائبریریوں تک مفت پہنچائی جاتی ہیں۔ انچارج شعبہ طباعت و اشاعت عدیل احمد اطہر کے کام نے بہت متاثر کیا ۔ اسی طرح لائبریرین مولانا مزمل عباس نے لائبریری کے بارے میں کارآمد معلومات دیں ۔ دوسری کتب کے ساتھ مجھے مدرسے کا تعارف نامہ بھی دیا گیا جس میں درج ہے کہ جامعہ قادریہ رضویہ ، اسلام کی معیاری دینی درسگاہ ہے، اس کی بنیاد مبلغ اسلام علامہ الحاج ابوالشاہ محمد عبدالقادر قادری ؒ اور علامہ معین الدین قادری رضوی نوری شافعی ؒ نے اپنے رفقاء سمیت اگست 1963ء میں رکھی۔ 1963ء سے یہ مادر علمی سر چشمہ ٔ علم و حکمت بنی ہے اور تشنگان و طالبان شعور و آگہی سیراب ہو کر چار دانگ عالم میں فیضان محدث اعظم پاکستان کے گوہر نچھاور کر رہے ہیں ۔ تبلیغی اور تعلیمی فرائض سر انجام دے رہے ہیں وقت کے بدلتے تقاضوں کے ساتھ ساتھ نصابِ تعلیم و نظامِ تعلیم میں خوشگوار تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں ،حضرت معین الدین الشافعی کی وفات کے بعد صاحبزادہ عطاء المصطفیٰ نوریؒ کو بطور مہتمم جامعہ قادریہ رضویہ کا منصب سونپا گیا ۔آپ نے جامعہ کو مختصر عرصہ میں جدید سہولیات سے آراستہ کیا ۔ بعد ازاں صاحبزادہ عطا المصطفیٰ نوری 10 جنوری 2016ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے، آپ کے بعد یہ ذمہ داری آپ کے چھوٹے بھائی صاحبزادہ محمد ضیاء المصطفیٰ نوری کے کندھوں پہ آن پڑی تو صاحبزادہ ضیا المصطفیٰ نوری نے کوئی دقیقہ فرو گزاشت کیے بغیر دن رات محنت کرکے ادارے کی تعمیر و ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ ٹرسٹ کے چیئرمین ضیاء المصطفیٰ نوری کے پرسنل سیکرٹری محمد ایوب اعوان نے خدمات کے بارے میں بتایا کہ جامعہ کے پروجیکٹس کے علاوہ دینی و جدید ریسرچ کے میدان میں ’’ مرکز تحقیق ‘‘ ریگولر سکولز کے طلباء کیلئے ’’ المصطفیٰ قرآن اکیڈمی ‘‘ اور خواتین میں ہمہ گیر تحریک برپا کرنے کیلئے ’’ المصطفیٰ انٹرنیشنل ‘‘ جیسے عظیم منصوبے کام کر رہے ہیں ۔ نیز جامعہ کی طرف سے دینی و سائنسی سیمینارز ، ماہانہ درسِ قرآن و ختم قادریہ کبیر، غریب اور یتیموں کی کفالت اور یتیم بچیوں کیلئے انفرادی و اجتماعی شادیوں کا اہتمام بھی کیا جاتاہے اور جامعہ قادریہ رضویہ کے نظام تعلیم کیساتھ منسلک ہو کر فیصل آباد کے گرد و نواح میں 60 ، کشمیر میں 30 ، خیبرپختونخواہ میں 15 مدارس دینی و اصلاحی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔مدرسہ جامعہ قادریہ کے دورے سے واپس آ رہے تھے ‘ مجھ سے لاشاری صاحب نے پوچھا کہ آپ کو فیصل آباد کا ماڈل مدرسہ کیسا لگا ؟ میں نے کہا بہت اچھا، اگر اسی پیٹرن پر دیگر مدارس بھی کام شروع کر دیں تو این جی او کو کوئی نہیں پوچھے گا ۔ مزید یہ کہ آج جب کہ تعلیم کو تجارت بنا دیا گیا ہے اور جبکہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے طلباء سے سانس لینے کی بھی فیس وصول کرتے ہیں تو ان حالات میں تعلیم کے ساتھ ساتھ بچیوں کے قیام و طعام کے اخراجات اٹھانا مدارس کا بہت بڑا کارنامہ ہے مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ مدارس کے طلباء کو اعلیٰ تعلیم ملنی چاہئے ، ان کا بھی حق ہے کہ وہ سائنس پڑھیں ، ڈاکٹر انجینئر بننے کے ساتھ ساتھ ان کو بھی سول و ملٹری بیوروکریسی میں آنے کے مواقع ملنے چاہئیں اورعدلیہ کے ساتھ ساتھ فارن سروسز میں بھی ان کو ملازمتوں کا حق ملنا چاہئے ۔ یہ کام کسی اور نے نہیں بلکہ مدارس کے منتظمین نے کرنا ہے کہ وہ طلباء کو ڈگریاں دلوانے کے ساتھ ساتھ سی ایس ایس اور صوبائی محکموں کے امتحانات میں شریک ہونے کے مواقع مہیا کرائیں ۔