لاہور(گوہر علی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے پانچ روز وزرا نے اپنی وزارتیں محفوظ بچانے کی تدبیر میں گزار دئیے ،اجلاس کے موقع پر حکمران جماعت میں گرو ہ بندی کی سیاست کی جھلک نمایاں رہی،صوبائی وزراء اجلاس میں کم اور اپنی وزراتوں کو محفوظ بنانے میں زیادہ دلچسپی لیتے رہے جبکہ کا بینہ میں متوقع تبدیلیوں کی وجہ سے کئی اراکین اسمبلی اس اجلاس میں کابینہ کا حصہ بننے کی دوڑ میں مصروف رہے ، اجلاس کے دوران ایوان کے باہر حکومتی اراکین کی بیٹھک لگتی رہی اور یہ اراکین موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کرتے رہے ، اجلاس میں کئی وزرا ،صحافیوں اور دیگر ساتھیوں سے اپنے مستقبل کے بارے دریافت کرتے رہے ،ذرائع کے مطابق کئی وزرا یہ پوچھتے رہے کہ وزیر اعلی ٰ بزدار کا بیرون ملک سے وطن واپس پہنچ کر شیڈول کیا ہے اور کیا وہ پنجاب کا بینہ میں رد وبدل کرنے کا کوئی فیصلہ کرچکے ہیں،دوسری طرف درجن کے قریب حکومتی اراکین پنجاب کا بینہ میں شریک کیلئے نئی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں ، اجلاس کے موقع پر یہ حکومتی اراکین کا بینہ کا حصہ بنے کیلئے اپنے ذرائع استعمال کرنے کی منصوبہ بندی میں مصروف نظر آئے ، اجلاس میں یہ بھی زیر بحث رہا کہ اگر کابینہ میں کوئی تبدیلی ہوئی تو وزیر بلدیات کون ہوگا، کیا پنجاب میں وزیر داخلہ بھی بنایا جائیگا جبکہ کئی وزراء یہ بھی کہتے سنے گئے کہ کچھ کابینہ اراکین ایسے ہیں جن کی کارکردگی مثالی تو نہیں لیکن انہیں کا بینہ سے الگ نہیں کیا جائیگا ، اجلاس میں وزراء اورحکومتی اراکین اسمبلی کی اپنی دلچسپی کی وجہ سے کورم کا مسئلہ بھی درپیش رہا ۔