اسلام آباد، کراچی( خبر نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے ان شاء اﷲ پاکستان چیلنجز سے نکلے گا، عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے ، وفاقی حکومت صوبوں کے تحفظات دور کرے گی، ملک کو ملکر خوشحال اور پُرامن بنانا ہے ۔وزیراعظم گزشتہ روز ایک روزہ دورہ پر کراچی پہنچے تو وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کے ارکان کیساتھ کراچی ایئرپورٹ پر استقبال کیا ،وزیراعظم کیساتھ شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور مریم اورنگزیب تھے ۔وزیر اعظم وزیراعلی سندھ اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کیساتھ مزار قائد ؒ پہنچے ، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی ۔ وزیر اعظم سے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات کی جس میں صوبے کی انتظامی اور امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔وزیراعظم نے وزیر اعلی کو صوبہ سندھ کے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت اور فلاح و بہبود یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ۔وزیر اعلی سندھ نے وزیر اعظم کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور بی آر ٹی پراجیکٹ،کراچی کے 3 بڑے ہسپتالوں اور دیگر معاملات پر بریفنگ دی ، انہوں نے وزیراعظم سے بسوں کی خریداری کیلئے 50 فیصد اخراجات دینے کی درخواست کی ۔وزیراعظم کا کہنا تھا وفاقی حکومت سندھ حکومت کو بھرپور تعاون کریگی۔ ملاقات میں ارکان قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، خالد مقبول صدیقی، مولانا اسعد محمود، احسن اقبال اور دیگر بھی موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلاتے ہوئے کہا کے سی آر کو واپس سی پیک میں شامل کرینگے ،کراچی کے تین ہسپتالوں کیلئے وفاق اور سندھ حکومت کے مابین معاہدہ کیا جائے گا اور ان ہسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کو دیا جائے گا، ہمیں سابقہ حکومت کے خاتمے پر شادیانے بجانے کے بجائے عوام کی خدمت کرنا ہوگی، پاکستان کی ترقی تب ہوگی جب تمام صوبے ترقی کرینگے ، ملک میں بیروزگاری،مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں، ہمیں ان کو حل کرنا ہے ، وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم سے او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی ایل اور او گرا میں سندھ کی نمائندگی مانگ لی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ سندھ کے دیہاتوں کو گیس مہیا کرنے پر عائد پابندی اٹھائی جائے ۔ وزیراعظم نے کہا ہم گیس کی منتقلی کے حوالے سے پلان بنا رہے ہیں، صوبوں کو گیس میں ان کا حق ملے گا، صنعتی علاقوں کی جتنی بھی سڑکیں ہیں ان کی تعمیرات کے اخراجات وفاقی حکومت اٹھائے گی،سندھ حکومت میڈیکل کالجز میں داخلے کے حوالے سے انٹری ٹیسٹ خودلینے کا پروپوزل بنائے ، صوبے اگر خود ٹیسٹ لینے کی حامی بھریں گے تو ہم ضرور غور کریں گے ۔وزیراعظم نے وزیراعلی سندھ کیساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیراعلی اور ان کی ٹیم کیساتھ مفید گفتگو ہوئی، مجھے بڑی خوشی ہوئی ٹرانسپورٹ، پانی اور دیگر اہم منصوبوں میں مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم محنت سے کام کررہی ہے ،کراچی میں پینے کے پانی کا مسئلہ بہت بڑا چیلنج ہے ، اس کیلئے ہم نے بڑی تفصیل سے گفتگو کی، میں نے گزارش کی کہ پانی کی فراہمی کا منصوبہ 2024ء تک مکمل کیا جائے ۔وزیراعظم ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد بھی گئے ،ایم کیوایم رہنماعامرخان اوردیگرنے وزیراعظم کااستقبال کیا،خالد مقبول صدیقی نے شہباز شریف اور لیگی رہنماؤں کا مرکز آمد پر شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے بہادرآباد مرکز پر معذورافرادسے بھی ملاقات کی،ایم کیو ایم قیادت نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی،وزیراعظم نے ایم کیوایم رہنمائوں سے ملاقات کی،ملاقات میں ایم کیوایم رہنما خالد مقبول ،عامر خان اوررابطہ کمیٹی کے ارکان شامل تھے ،وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ،شاہدخاقان عباسی،مریم اورنگزیب بھی موجودتھے ۔ملاقات میں کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں پرگفتگو کی گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے تحریک عدم اعتمادپراپوزیشن کاساتھ دینے اور وزیراعظم کیلئے ووٹ دینے پرایم کیوایم قیادت کا شکریہ اداکیا،ملاقات میں سیاسی و معاشی صورتحال،ایم کیوایم سے معاہدے پربھی بات چیت کی گئی،وزیراعظم نے کہا ایم کیوایم سے کئے گئے وعدے پورے کرینگے ۔ عامرخان نے کہا میاں صاحب حالات مشکل ہیں مگرمشکلات سے نمٹناسیاستدان کاکام ہے ۔ وزیراعظم نے کہان لیگ اور ایم کیو ایم سے زیادہ مشکلات سے نکلنے کاہنر کون جانتا ہے ؟ خالدمقبول صدیقی نے کہامیاں صاحب کراچی آپکی طرف دیکھ رہا ہے ،آپ سے بہت امیدیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا یہ امیدیں ان شائللہ ملکر پوری کریں گے ، کراچی کو روشنیوں کا شہر بنائیں گے ،ایم کیوایم سے طویل مدتی ورکنگ ریلیشن شپ قائم رکھنا چاہتے ہیں، امید ہے سپیکر کے انتخاب میں بھی ایم کیوایم کا تعاون جاری رہے گا۔وزیر اعظم نے کراچی سرکولر ریلوے اور K-4 جیسے اہم ترقیاتی منصوبوں کی بر وقت تکمیل پر زور دیا اور کراچی میں نئی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا۔وزیراعظم نے دورہ کراچی میں فیصل ایئر بیس پر روزہ افطارکیا اور واپس اسلام آباد چلے گئے ،فیصل ایئربیس پر وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں رخصت کیا۔قبل ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت وزیراعظم ہائوس میں ہنگامی اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے گرمیوں میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ کنٹرول کرنے کے حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔ وزیراعظم نے کہا ملک میں گیس اور بجلی کا بحران پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ بجلی کی پیداوار میں سابق حکومت کی جانب سے اضافے کے دعوے کئے گئے تھے تو اب کیوں لوڈ شیڈنگ ہے ۔ اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ شاہد آفریدی کے ٹویٹ کے جواب میں وزیراعظم نے لکھا آپکے مبارکباد کے پیغام کا شکریہ، ان شائاﷲ پاکستان چیلنجز سے نکلے گا،میرا فوری کام مہنگائی کے مارے عوام کو معاشی ریلیف فراہم کرنا ہے ۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا امریکہ کا پاکستان میں حکومت کی تبدیلی سے متعلق بیان دیکھا ،امریکہ کی جانب سے طویل مدتی تعاون کے عزم کو سراہتے ہیں ۔ امریکہ کیساتھ امن ،سکیورٹی اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے مثبت تعاون چاہتے ہیں،امریکہ سے برابری ،باہمی مفاد اور تعاون پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم آفس نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا پاکستان کی نئی حکومت امریکہ کیساتھ تعمیری اور مثبت تعلق کی خواہاں ہے ۔پاکستان امریکہ کیساتھ خطے میں امن،سکیورٹی اور ترقی کے مشترکہ مقاصدکے فروغ کاخواہاں ہے اورتعمیری و مثبت تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتا ہے ، پاکستان امریکہ کیساتھ تعلق کو مساوات اور باہمی مفاد کی بنیاد پر مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے ۔