بلوچستان عوامی پارٹی نے وفاق میں حکومت سازی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ ادھر پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے بی اے پی سے اتفاق رائے ہو گیاہے۔بلوچستان میں اب تبدیلی ضرور آئے گی۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے لیے عاطف خان کا نام فائنل ہو گیا ہے اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے وزیر اعلیٰ کے پی کے، کے طور پر ان کے نام کی منظوری دیدی ہے جس کا اعلان جلد متوقع ہے۔ انتخابات کے بعد وفاق اور صوبوں میں نئی حکومتوں کی تشکیل کے لیے حالات بتدریج ساز گار ہوتے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی قیادت صوبوں کی مقامی قیادت کو ساتھ لے کر جس طرح آگے بڑھ رہی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کسی بھی قسم کی سیاسی افراتفری اور جوڑ توڑ کے بغیر وفاق کے ساتھ ساتھ صوبوں میں بھی نئی حکومت سازی کا عمل بحسن و خوبی جلد مکمل ہو جائے گا۔ بی اے پی اور پی ٹی آئی نے سینٹ کے الیکشن میں بھی اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا جس کے ثمرات اب نظر آ رہے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ بی اے پی بلوچستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اس کا وفاق میں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ بلوچستان کی خوشحالی و ترقی کے لیے بھی ممدو معاون ثابت ہو گا۔ اس طرح عاطف خان کی بطور وزیر اعلیٰ کے پی کے منظوری کے بعد دو صوبوں میں حکومت سازی کا عمل قریباً اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، جس سے وفاق اور صوبوں میں نئی مستحکم حکومتوں کے وجود میں آنے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اگر تمام مراحل پر سیاسی عمل اسی طرح خوشگوار طریق سے آگے بڑھتا رہا تو اس کے مرکز اور صوبوں کے سیاسی مستقبل پر دور رس اثرات مرتب ہونگے اور صوبوں میں ترقی کا عمل بتدریج آگے بڑھے گا جس کا سب سے زیادہ فائدہ صوبوں کے عوام کو ہو گا،جنہیں سابقہ ادوار میں اکثر نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔