لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ اس سے زیادہ کیا بے حسی ہوسکتی ہے کہ گندم کی ضرورت کی رپورٹ نہیں بنائی گئی اوراس کے مطابق گندم خریدی ہی نہیں گئی۔ چینی کی سبسڈی سے جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا بھی حصہ ہے ۔میں نے تو پہلے ہی کہا تھاکہ ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا سے کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ وہ کوئی کرپشن کرنے دینگے ۔ کہاجارہاہے کہ فیکٹری خسرو بختیار کے بھائی کی نہیں بلکہ ان کی اپنی ہے ۔ اس واقعہ کے بعد جہانگیرترین کے عمران خان سے فاصلے بڑھ گئے ہیں ایک اطلاع ہے کہ جہانگیرترین بعض اخبار نویسوں کو بلا کر عمران خان کے خلاف لابنگ کررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ نااہل ہیں یہی کام پرویز الہی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو چاہئے کہ وہ قوم سے اس پر معذرت کریں اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ کابینہ میں فیصلہ تو ان کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا۔عمران خان پر اعتراض ہے انہوں نے معیشت کو ڈھنگ سے نہیں سنبھالا،زلفی بخاری اورعثمان بزدار کو بھی نہیں ہٹایا ۔محدود لاک ڈائون کیلئے فوج نے صوبوں سے کہا اور انہوں نے لاگو کردیا۔اب انڈسٹری بھی کھولی جارہی ہے تو اس سے اندازہ لگائیں مانیٹرنگ کہاں ہے ۔عمران خان حکمرانی کے تقاضوں کونہیں سمجھتے ہیں۔وزیراعظم جو غلطیاں کررہے ہیں وہ انہیں بہت مہنگی پڑسکتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کروناکے سلسلے میں عثما ن بزدار نے اچھے اقداما ت بھی کئے ہیں ان کی تعریف کرنی چاہئے لیکن وہ اور محمود خان دونوں پنجاب اور کے پی کے کو نہیں چلا سکتے ان کے اسٹیبلشمنٹ سے فاصلے بڑھتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس میں چھ لاکھ افراد کی شمولیت کوئی اچھی خبر نہیں ہے ۔ اس فورس کی شرٹس پر 45کروڑ روپے خرچ ہونگے یہ کوئی ٹرینڈ لوگ نہیں ہیں ان کی تربیت کون کریگا۔ فورس کا نام ٹائیگر فورس رکھا گیا ہے جو غلط ہے ۔ یہ فورس کامیاب ہی نہیں ہوسکتی اس فیصلے کوواپس لینا پڑے گا۔