لاہور؍ اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی؍نمائندہ خصوصی سے ؍ خبرنگار خصوصی؍ سٹاف رپورٹر؍کر ائم ر پورٹر) نیب نے مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات؍ منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت خارج ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار کرلیا۔جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا ریکارڈ پر ہے کہ نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایا گیا؟ ریفرنس دائر اور تحقیقات مکمل ہو چکی ، اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں؟ امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد شہباز شریف نے عدالت کی اجازت کے بعد بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 1997ء ، 2013، 2018ء کے ادوار میں دن رات محنت کر کے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، پروکیورمنٹ میں 1 ہزار ارب روپے پاکستان کے بچائے ، اڑھائی سو سال لگ جائیں گے کہ عوامی سطح پر میرے کیخلاف کرپشن ثابت نہیں کر سکیں گے ،حکمران بلدیاتی انتخابات کے لئے مجھے گرفتار کر کے زبان بندی کرنا چاہتے ہیں، حلفا کہتا ہوں نیب کے صاحب یہاں موجود ہیں جنہوں نے کہا کہ تحقیقات میں آپ کی ضرورت نہیں ۔ نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیب کسی بھی کرپشن کی تحقیقات کر سکتا ہے ،شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے کرپشن کر کے 7 ارب سے زائد کے اثاثے بنائے ، شہباز شریف تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے ۔ دلائل کے بعد شہباز شریف کے وکلا نے درخواست ضمانت واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت خارج کر دی۔ نیب لاہور نے احاطہ عدالت سے شہباز شریف کو گرفتار کر لیا۔اس موقع پرمسلم لیگ (ن)کے کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی جبکہ سکیورٹی کے لئے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔شہباز شریف نے وکلا سے مختصر گفتگو میں کہا مجھے پہلے ہی معلوم تھا، یہاں پر انصاف نہیں ملے ، بعد میں انصاف ملے گا۔ نیب نے گرفتاری کے بعد شہبازشریف کا ابتدائی چیک اپ کیا اور انہیں اپنی روزانہ کی ادویات منگوانے کی اجازت دیدی۔شہباز شریف کو آج ریمانڈ کیلئے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ارکان اسمبلی،رہنماؤں اور کارکنوں کو شہباز شریف سے اظہار یکجہتی کے لئے احتساب عدالت پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔مسلم لیگ(ن) کے قائد نوازشریف نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ شہبازشریف کی گرفتاری سے کٹھ پتلی نے اے پی سی قراردادکی توثیق کی،شہبازشریف نے کہاتھاجیل میں ہوں یاباہراے پی سی فیصلوں پرعمل ہوگا، کوئی غلط فہمی نہ رہے کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایاجاسکتاہے ۔ نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا قوم کو توقع تھی کہ عاصم باجوہ کو پکڑا جائے گا لیکن پکڑ شہباز شریف کو لیا ، موجودہ نظام اور حکومت نے ساری روایات کو توڑ کر رکھ دیا ہے ، ہم کسی صورت بھی اور کبھی بھی یہ تسلیم نہیں کریں گے ۔مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کو کسی جرم کی وجہ سے نہیں ،نوازشریف کا بھائی ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا،نیب پر میں نہیں ،عدالت نے تنقید کی،نیب کو وزیراعظم،وزرااورکے پی حکومت کے منصوبوں کی کرپشن نظر نہیں آتی،جہانگیرترین اور اس کے بیٹے ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوتے ۔مریم نواز نے کہا کہ یہ کس قسم کا احتساب ہے جو دبائو ڈال کر کیا جارہا ہے ،جب ججز کو بلیک میل کرتے ہیں تو عدالتیں یقینا متنازعہ ہوتی ہیں،کبھی مولانا فضل الرحمٰن کو بلایا جاتا ہے ،ن اور ش ہمیشہ ایک رہیں گے ،جنہوں نے کبھی رشتے نہیں دیکھے ، وہ رشتوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔انہوں نے کہا شہبازشریف کی سوچ ہے کہ مفاہمت کی سیاست بہتر ہے ،عمران خان کو خوف ہے کہ شہبازشریف ان کے متبادل ہیں،مسلط شدہ کو یہی خوف ہوتا ہے ،اس کی اتنی حیثیت ہے کہ گلگت بلتستان کی میٹنگ جی ایچ کیو میں چلتی ہے ، وہ چھپ کے دوسرے کمرے میں بیٹھا ہوتا ہے ،شہبازشریف پنجاب کے عوام کی واحد چوائس ہیں،ادارے جو بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کو بھی سوچنا چاہئے جنہوں نے ملک ناتجربہ کار شخص کے حوالے کردیا ،عمران خان سے زیادہ کسی نے اداروں کو بدنام نہیں کیا۔مریم نواز نے مزید کہا کہ اے پی سی کا ایجنڈا چلے گا،چاہے شہباز شریف یا مریم نواز کو گرفتار کرلیں،یہ تحریک اب رکے گی نہیں،تحریک پورے جذبے کے ساتھ چلے گی،گلگت بلتستان میں ہمارے لوگوں کو توڑا جارہا ہے ۔مریم نواز نے مزید کہا کہ میں سن رہی ہوں کہ آپ کہہ رہے ہیں اپوزیشن مستعفی ہوگی تو نئے الیکشن کرالیں گے ، آپ کو اس کی مہلت کہاں ملے گی،کفر کی حکومت چل سکتی ہے ، ظلم کی نہیں،سقوط کشمیر پہلی بار ہوا، پہلی بار اتنی مہنگائی، پہلی بار اپوزیشن کا کریک ڈائون ہوا،ہر گناہ کے بعد عمران نیازی احتساب سے بالاتر ہیں، شہبازشریف کو گرفتار کیاگیا،شہبازشریف کی گرفتاری کے فیصلے پہلے ہی ہو چکے تھے ،شہبازشریف کو بھائی کا ساتھ دینے پر سزا دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا تحریک چلے گی اور بھرپور طریقے سے چلے گی اور اس تحریک کو نوازشریف ہی لیڈ کریں گے ،قوم کو خوشخبری دیتی ہوں کہ اب نواز شریف پوری قوت کے ساتھ ن لیگ کی قیادت کریں گے ۔انہوں نے کہا نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کا بوجھ ہر ایک نہیں اٹھا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو ایک ذاتی ملاقات پر کمنٹ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ مریم نواز نے ا یک ٹویٹ میں کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف کے خلاف کھڑے ہونے کے بجائے جیل جانے کو ترجیح دی۔مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن لیڈرکونیب گردی کے ذریعے گرفتارکیاگیا،مسلم لیگ (ن) کوانتخابی مہم چلانے سے روکنے کیلئے روڑے اٹکائے جارہے ہیں،گلگت بلتستان میں مسلم لیگ (ن) کاہرووٹرزاپنے ووٹ کی حفاظت کرے گا،شہبازشریف کی گرفتاری کے بعدپی ڈی ایم کااجلاس طلب کرلیاگیا ہے ،قومی اسمبلی اورسینٹ اجلاس بلانے کے لئے بھی ریکوزیشن جمع کرائیں گے ۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا شہباز شریف کو نہیں، 22 کروڑ عوام کو ہتھکڑی لگی، آج بھی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما وچیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی راناتنویر حسین نے شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈرنے اور جھکنے والے نہیں،تمام اپوزیشن قائدین جیلوں میں ڈالنے سے بھی تحریک نہیں رکے گی، نیازی گھر جائے گا اور نئے انتخابات ہوں گے ۔مسلم لیگ(ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا چیئر مین نیب شراب لائسنس کیس میں عثمان بزدار کو کب گرفتار کررہے ہیں؟پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے شہبازشریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، لوگ باہر نکلے تو حکومت کو جانا پڑے گا،شہبازشریف اندرگئے ہیں،کل ہم سب نے اندرجاناہے ،ایک دن یہ سب ہوناتوہے ۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے بوکھلائے عمران خان اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، وفاقی حکومت فی الفور شہباز شریف کو رہا کرے ، مفرور ڈکٹیٹر جس پر سنگین الزامات ہیں، اسے کوئی نوٹس بھیجا جاتا ہے اور نہ گرفتار کیا جاتا ہے ، عمران خان کی ہمشیرہ اور معاونین خصوصی پر سنگین الزمات ہیں مگر انہیں نیب طلب نہیں کرتا۔بلاول نے کہا کہ نیب کی جانب سے اپوزیشن کے سیاست دانوں کو نشانہ بنانے سے عوامی مزاحمت کا راستہ نہیں رک سکتا، حکومت نے جو کرنا ہے کرلے ، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سفر نہیں رکے گا۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے اس انتقامی نیب کے قانون کی مخالفت کی، اس وقت ہماری بات نہیں سنی گئی اور آج شہباز شریف گرفتار ہو چکے ،بیٹا بھی گرفتار ہے ، اپوزیشن کے دیگر رہنما بھی انتقام کا شکار ہیں۔