افغانستان میں امریکی فوج نے طالبان پر دوحا امن معاہدے کے بعد پہلا فضائی حملہ کیا ہے جبکہ طالبان نے صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب میں افغان فورسز پر دو حملوں میں 23افغان فوجی ہلاک کر دیے ہیں۔ امریکہ اور طالبان کے مابین دوحا میں امن معاہدے کے بعد تباہ حال افغانستان میں امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے معاہدے کے دوسرے روز ہی افغان صدر اشرف غنی معاہدے کے مطابق 5ہزار افغان طالبان قیدیوں کی رہائی سے منحرف ہو گئے جس کے ردعمل میں افغان طالبان نے افغان سکیورٹی فورسز پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھاصورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فریقین کو صبر و تحمل اور افغان صدر کو کھلے دل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ پاکستان نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکہ ناصرف افغان حکومت کو معاہدے کی پاسداری کا پابند بنائے گا بلکہ بین الافغان مذاکرات میں بھی اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا ۔اس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اور ملاعبدالغنی برادر کے درمیان طویل ٹیلیفون گفتگو بھی ہوئی اور معاہدے کی پابندی کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا ،مگر گزشتہ روز افغان طالبان کے حملوں کے ردعمل میں امریکہ نے بھی طالبان پر فضائی حملہ کیا ہے ان حالات میں مناسب ہو گا پاکستان اور امریکہ امن معاہدے پر اس کی حقیقی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے اپنا اپنا اثرورسوخ استعمال کریں تاکہ امن معاہدے کے مطابق بین الافغان مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں امن کی راہ ہموار کی جا سکے۔