اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں )وزیراعظم عمران خان نے کہاہے ہم نے طے کر لیا اب کسی کی جنگ میں حصہ نہیں بننا ، طالبان امن کی بات کررہے ہیں اسلئے دنیا ان کی مدد کرے ۔جناح کنونشن سنٹراسلام آبادمیں پی ٹی آئی حکومت کی تین سالہ کارکردگی پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے تقریب میں موجود آزادکشمیر کے صدر ، وزیراعظم ، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ ، اراکین اسمبلی، پارٹی اراکین اور عہدیداروں سمیت سب کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے کہا میری اقتدار میں آنے سے قبل 22سالہ جدوجہد بہت سخت تھی، ایسے وقت بھی آئے جب صرف پانچ سے چھ لوگ ساتھ رہ گئے تھے ،برے وقت میں لوگ مذاق اڑاتے تھے ، مشکل وقت میں میرے لئے سب سے بڑی تحریک نبی اکرمﷺ تھے ، اونچ نیچ زندگی کاحصہ ہے ، راہ حق پر کھڑیہونیوالے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،کسی نے بھی ناکام ہوئے بغیرکوئی بڑاکام نہیں کیا،تبدیلی کا راستہ انتہائی کٹھن ہوتا ہے ،کامیابی کا شارٹ کٹ ہے نہ کوئی پرچی پکڑ کر لیڈر بن سکتاہے ،صرف قائداعظم کولیڈرمانتاہوں،نوجوان طبقہ ہمارا مستقبل ہے ، نوجوانوں کو نبی کریمﷺ کی زندگی سے سیکھنا چاہیے ، میں اپنی زندگی میں ہر غلطی اور ہار سے سیکھ کر آگے بڑھا،جب وزیراعظم بناتومیں نے کہا مشکل وقت میں گھبرانانہیں،اقتدار میں آئے تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ،مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا،آئی ایم ایف کی شرائط پر چلنے سے عوام کومشکلات کا سامنا ہوتا ہے ، پی ٹی آئی حکومت نے معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈالدیا،ایک سال بعد مشکل حالات سے نکل رہے تھے کہ کورونا آگیا،کوروناسے پہلے پلوامہ آگیا، اللہ نے ہمیں کامیابی دی، پلوامہ حملے کے بعد احساس ہوا طاقتورفوج ضروری ہے ،3سال میں سب سے زیادہ تکلیف ہوئی جب مافیانے فوج کیخلاف تقریریں کیں،بھارت نے پاک فوج کیخلاف محاذکھولاہواہے ،فوج کی وجہ سے مودی کوڈٹ کرجواب دیا، اللہ کا شکر ہے ہمارے پاس ایسی فوج ہے ، مشکلات سے نمٹنے میں فوج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ماضی میں میں نے بھی فوج پر تنقید کی ہے ، کوئی بھی ادارہ غلطیاں کر سکتا ہے ، عدلیہ، فوج اور ہم سیاستدان بھی غلطیاں کرتے ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں آپ اپنی فوج کو برا بھلا کہنا شروع کردیں اور ان کے پیچھے پڑ جائیں، مافیاز نے ہماری فوج کیخلاف تقریریں کیں، یہ خود کو جمہوری قوت کہتے ہیں اور فوج کے پیچھے پڑے ہیں کہ جمہوری حکومت کو گرا دیں،کورونا میں ترقی یافتہ ممالک اوربھارت نے لاک ڈائون کردیاتھا،ہم پربھی لاک ڈائون کیلئے بڑادبائوتھا،ہم نے سوچا دیہاڑی دارطبقے کاکیابنے گا،اپوزیشن کی تنقیدپرمیری پارٹی کے لوگ بھی گھبراگئے تھے ،فیصلہ کیاکچھ بھی ہوجائے لاک ڈائون نہیں کرنا،نیک نیتی سے فیصلہ کیاتوکوروناپربھی قابوپایا،ورلڈاکنامک فورم نے پاکستان کی کوروناپالیسی کی تعریف کی۔ عمران خان نے کہاکوئی ملک رول آف لا کے بغیرترقی نہیں کرسکتا، ملک تباہ تب ہوتاہے جب وزیراعظم اوروزرا کرپٹ ہوں ،ہرسال ایک ہزارارب ڈالرچوری ہوکرامیر ملکوں میں جاتاہے ،10ارب ڈالرکی چوری روکتے توآئی ایم ایف سے قرضہ نہ لیناپڑتا، مافیاملک میں مایوسی پھیلاتاہے ، مافیاملک میں لوٹ مارکادورچاہتاہے ،بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں،ہمارے ملک میں سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی کا نہ ہونا تھا،ماضی میں آصف زرداری حکومت سے نکلا تو سیدھا جیل گیا،جیسے ہی ن لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو آصف زرداری جیل سے سیدھا اقتدار میں گیا، آصف زرداری جب تک طاقت میں رہے قانون انہیں نہیں پکڑ سکا،قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا،ریاست مدینہ کی کامیابی کا ایک راز قانون کی حکمرانی تھا،جب صاحب اقتدار طبقہ بد عنوانی میں ملوث ہو تو ملک تباہ ہو جاتے ہیں،ترقی یافتہ ملکوں کی ترقی کا راز سب کیلئے یکساں قانون ہے ،طاقتور کو قانون کے نیچے لانا جہاد ہے ، پہلی بار پاکستان میں خواتین کو وراثت میں حصہ دلانے کیلئے عملی اقدامات کیے ،ملک میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے اگلے دس برس میں دس ڈیم بنانے جارہے ہیں، مہمند ڈیم 2025ء تک مکمل ہوجائے گا، ہم نے تعلیم کے شعبے میں انقلابی قدم اٹھایا، تعلیم میں ہم ایک نصاب لیکر آئے یہ ہمارے لیے ایک مشکل ترین کام تھا،ورلڈ بینک نے دنیا بھر کے رفاعی پروگراموں میں پاکستان کے احساس پروگرام کو تیسرے نمبر پر رکھا،پوری کوشش ہے خواتین کو ہر لحاظ سے با اختیار بنایا جائے ،کامیاب پاکستان کے تحت ملک کے 40لاکھ خاندانوں کی فلاح وبہبود کیلئے مختلف پروگرام ترتیب دئیے ، پہلی بار بے گھر افراد کو چھت فراہم کرنے کیلئے بھی مربوط پروگرام شروع کیا ، پہلی بارسکولوں میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کیا ہے ،یکساں تعلیمی نصاب سے طبقاتی تفریق ختم ہو گی،پاکستان میں جنسی جرائم میں تیزی سے اضافہ لمحہ فکریہ ہے ،مینار پاکستان پر خاتون سے دست درازی کا واقعہ پوری قوم کیلئے باعث ندامت ہے ،موبائل فون کے منفی اثرات سے سوسائٹی بری طرح متاثر ہورہی ہے ، ہمیں اپنے بچوں کواچھے برے کی تمیزدیناہوگی،بچوں کوٹیکنالوجی ضرور سکھائیں مگرانکی کردارسازی بھی کریں،بچوں کوبتایاجائے انسان ایک روبوٹ نہیں،جو انفارمیشن اس وقت رواج پارہی ہے وہ بچوں کودین سے دورلے جارہی ہے ، دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے والوں کی کبھی عزت نہیں ہوتی،پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار وسائل سے نوازا ہے ،پاکستان میں صرف سیاحت کو فروغ دیکر ہم اپنے قرضے اتار سکتے ہیں،ن لیگ کے دور میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہی نہیں ہوا،موجودہ دور میں کئی برسوں بعد پہلی بار برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے ، ایک سال میں تاجر برادری کے اعتماد میں 108فیصد اضافہ ہوا ہے ،ماضی میں بھی واضح کر چکا امریکہ کی جنگ ہماری جنگ نہیں ،ماضی میں امریکہ کا ساتھ دیا، جب انکا مطلب پورا ہوا تو پاکستان پر پابندیاں عائد کر دی گئیں،ماضی کے حکمرانوں نے امریکہ کی مدد کی اور جواب میں امریکہ نے 480ڈرون حملے کیے ،ہم نے 70 ہزار لوگوں کی قربانی دی، لوگ ہمارے مارے گئے ، امریکہ اتحادی ہوکر ہمارے اوپر ہی بمباری کرتا رہا،معیشت ہماری تباہ ہوئی ، اس کے باوجود ہمیں ہی الزام دیا جارہا کہ ہماری وجہ سے امریکہ افغانستان میں کامیاب نہیں ہوا، ہم نے طے کرلیا آئندہ اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ،امن میں معاونت کاری ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے ،افغانستان میں فوج اپنی کرپٹ حکومت کے تحفظ کیلئے نہیں لڑی،افغانستان گزشتہ 40سال سے خانہ جنگی اور انتشار کا شکارہے ،افغان بہادر قوم ہیں جنہوں نے 10لاکھ شہادتوں کے باوجودہار نہیں مانی،عالمی برادری کو افغانستان کی مدد کرنی چاہیے ،طالبان مخلوط حکومت ، انسانی حقوق اور اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہ کرنے کااعلان کرچکے ہیں، اگر طالبان سارے افغان دھڑوں کو ملا کر امن کی بات کر رہے ہیں تو ان کی مدد کرنی چاہیے ، ہمیں طالبان کی بات پر یقین کرنا ہے ، جب طالبان اپنی بات پرقائم نہیں رہیں گے تو اس وقت کی اس وقت دیکھی جائے گی، یورپ کو افغانستان میں صرف خواتین کی فکر ہے ،کبھی کسی نے باہر سے آکر کسی ملک میں خواتین کو حقوق دلائے ؟حکومت کے تین سال کی کامیاب تکمیل پر تمام اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔