پشاور(تیمور خان)افغانستان حکومتی وفد کی طالبان رہنماوں سے براہ راست ملاقات کی کوششیں کامیا ب نہ ہوسکیں۔ قطر میں افغان طالبان نے 6 رکنی افغان حکومتی وفد سے ملنے سے انکار کردیا اور ان کی امن معاہدے کی تقریب میں شرکت پر بھی اعتراض کیا۔معاہدے کے تحت طالبان کے 5 ہزار سے زائد قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن کی فہرست امریکہ کو فراہم کردی گئی ہے ۔ افغان طالبان کی جانب سے افغان حکومت کو تسلیم نہ کرنے اور ان کے خلاف سخت موقف کے باعث امن معاہدے کے مستقبل پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دوحہ قطر میں افغان طالبان کے ساتھ ملاقات کرنے اور تقریب میں شرکت کیلئے افغان حکومت کی جانب سے آئے ہوئے 6 رکنی وفد کے ساتھ افغان طالبان نے ملاقات کی اور نہ ہی انہیں تقریب میں شرکت کی اجازت دی جس کے باعث وہ امن معاہدے کی تقریب میں شریک نہیں ہوسکے ۔ وفد نے زلمے خلیل زاد و دیگر امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کی تاکہ ان کے ذریعے طالبان رہنمائوں سے ملاقات اور تقریب میں شرکت کی اجازت مل سکے ۔ ذرائع کے مطابق طالبان اور امریکہ کے مابین قیدیوں کی رہائی کے بارے میں بھی معاہدہ ہوا ہے جبکہ معاہدے میں پانچ ہزار قیدیوں کا ذکر ہے مگر یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہے ، پہلے مرحلے میں پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جس کی فہرست امریکہ کو دی گئی ۔ طالبان کے مطابق ایسے افراد کی فہرستیں بھی امریکہ کو دی جائیں گی جن کو شک کی بنیاد پر قید کیا گیا ہے تاہم بعض مبصرین کے مطابق یہ وہی لوگ ہیں جو افغان طالبان کی مدد کرتے تھے ۔افغان طالبان قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق امریکہ کے ساتھ جو ڈیل قطر میں ہوئی ہے ، اس پر وہ عمل پیرا ہیں جبکہ جنگ بندی کی مدت ختم ہوگئی ہے جو سات دن تھی، اب آئندہ دیکھا جائے گا کیا کرنا ہے ۔سابق طالبان وزیر اور امن کمیٹی کے ممبر عامر خان متقی کے مطابق افغان طالبان قیدیوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے ، اس حوالے سے لائحہ عمل طے ہوگا۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں افراد کو شک کی بنیاد پر بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔