روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے ذیلی ادارہ نیشنل کونسل فارطب کے طبیہ کالجز کی طرف سے جعلی داخلوں اور برائے نام امتحانات کے بعد ڈگریاں بانٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔ نیشنل کونسل فار طب کے ریکارڈ کے مطابق 25 ہزار کے لگ بھگ حکماء ملک بھر میں شفا خانے چلا رہے ہیں جن میں سے اطلاعات کے مطابق 5 ہزار حکیموں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ان کی ڈگریاں مشکوک ہیں۔ ایسے عطائی حضرات نہ صرف ہربل ادویات بلکہ ایلوپیتھک ادویات کا بے دریغ استعمال کرکے معصوم جانوں سے کھیلتے ہیں اور آئے روز نیم حکیموں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت کی خبریں معمول بن چکی ہیں۔ کہنے کوتو ہیلتھ کیئر کمشن عطائیت کے خلاف بھرپور مہم شروع کئے ہوئے ہے مگر بدقسمتی سے طب کونسل سے رجسٹرڈ حکماء اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر حضرات کی نہ صرف ڈگریاں مشکوک ہیں بلکہ اس قسم کی عطائی ڈگریاں خرید کر ڈھٹائی کے ساتھ ایلوپیتھک پریکٹس بھی کرتے ہیں اور ہیلتھ کیئر کمشن ان جعل سازوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے۔ اب طب کونسل میں رجسٹرڈ 150 طبیہ کالجز کی جانب سے بغیر کورس کے نہ صرف ڈگریاں جاری کرنے بلکہ کونسل کے ارکان کی اپنے کالجز کی خود ہی انسپکشن کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت عطائیت کے سدباب کے لئے نہ صرف موثر حکمت عملی مرتب کرے بلکہ طب کونسل کے ارکان ،حکماء پر اپنے کالجز کھولنے پر بھی پابندی لگائی جائے تاکہ بغیر کسی مفاد کے انسپکشن کو یقینی بنایا جا سکے ایسے ہی عطائیت کا سدباب ممکن ہو سکے گا۔