عید سے دو روز قبل پی آئی اے کے بدقسمت طیارے کے حادثہ کی تحقیقات کیلئے فرانسیسی ٹیم کراچی پہنچ گئی ہے۔ ٹیم جائے حادثہ کے دورہ کے بعدبلیک باکس اور دیگر ضروری آلات فرانس لے جائیگی تاکہ پی آئی اے کی پرواز 8303 کی تباہی کی وجوہات تلاش کی جا سکیں جس میں عملہ کے 8 ارکان سمیت 97 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ فرانسیسی ٹیم کی تحقیقات یقینا حادثہ کی وجوہات جاننے کے حوالے سے بہت مفید ثابت ہوں گی لیکن اس وقت ضروری یہ ہے کہ ٹیم حادثہ کی جو تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے اسے منظر عام پر لایا جائے تاکہ آئندہ اس قسم کے اندوہناک حادثات سے بچا جا سکے۔ ماضی میں بھی پی آئی اے کے طیاروں کے درجنوں حادثات ہو چکے ہیں،یہ پی آئی اے کو پیش آنے والا 83 واں حادثہ تھا۔ حادثات کے بعد ان کی تحقیقات بھی ہوتی رہی ہیں لیکن ان میں سے بہت سی رپورٹیں منظر عام پر نہیں لائی گئیں، حالیہ حادثہ ملکی فضائی تاریخ کا ایسا بڑاحادثہ ہے جس کی تحقیقاتی رپورٹ ہر صورت سامنے لائی جانی چاہئے کہ آخر وہ کونسی وجوہات تھیں جن کے باعث اتنا بڑا سانحہ رونما ہوا۔ لہٰذا محض حادثہ کی رپورٹ تیار کرنا کوئی کارآمد بات نہیں بلکہ اس کی روشنی میں آئندہ ایسی احتیاطی تدابیر کی جانی چاہئیںتا کہ ایسے حادثات کی روک تھام کی جا سکے جن میں بڑے پیمانے پرجانوں کا نقصان ہوتاہے۔ اسکے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے طیاروں کی مینٹی ننس پرتوجہ دی جائے۔ طیاروں کی اوورہالنگ کی جائے اور پی آئی اے کی تکنیکی صلاحیتیں بہتر بنانے کیلئے عالمی ماہرین اور کمپنیوں کی معاونت حاصل کی جائے۔