اسلام آباد(92نیوزرپورٹ)پی آئی اے طیارہ حادثہ،نئے شواہد سامنے آنے پرنئے سوالات کھڑے ہوگئے ،پائلٹ نے اے ٹی سی کے تین باربلندی زیادہ ہونے پر ردعمل کیوں نہیں دیا؟تین بار انتباہ کے باوجوداے ٹی سی کی ہدایات کی خلاف ورزی کیوں کی؟ذرائع کے مطابق رن وے سے 5میل کی دوری پرجہازکو1680 فٹ کی اونچائی پرہوناچاہئے تھا،رن وے پرنصب آلات کے مطابق جہاز اس وقت 3500فٹ کی بلندی پراڑرہاتھا، ویب سائٹ ریڈارنے بھی جہازکی بلندی زیادہ ہونے کی تصدیق کردی،ذرائع کے مطابق اتنی بلندی پرجہازلینڈنگ کیلئے غیر مستحکم تھا،پائلٹ کوبلندی زیادہ ہونے پردوبارہ چکرلگانے کیلئے اوپرچلے جاناچاہئے تھا۔یہ بھی سوال اٹھایاگیا کہ پائلٹ نے انجن فیل ہونے پرریم ایئرٹربائن کااستعمال کیوں نہ کیا؟کیونکہ ریم ایئرٹربائن کے استعمال سے ایسی حالت میں جہازکے گرنے کاامکانات کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں،جہازکی ناک اونچی کرکے ہوامیں رہنے کی کوشش میں جہازگرنے کی شرح تیزہوئی،لینڈنگ گیئرکھولناہی بھول جانابھی ممکنات میں سے ایک ہے ،جہازکے انجن نے کراچی ایئرپورٹ پررگڑکھائی تھی جس کے بعد انجنزکے ناکام ہونے کاامکان ہے ،فلائٹ ریڈارکے مطابق گرنے سے پہلے جہاز275فٹ سے بھی نیچے آچکاتھا،بیک وقت دونوں انجنوں سے پرندوں کاٹکراجانا غیرمعمولی اور ممکنات میں سے ہے ۔ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے حادثات کی بڑی وجہ ادارے کے اندر موجود مافیاز ہیں،تمام ایسوسی ایشنزدفتری و انتظامی امورمیں رکاوٹیں پیداکرتی ہیں،پائلٹس کی تنظیم پالپامیں سیاسی جماعتوں کے منظورنظررشتہ داراہم عہدوں پرہیں،بہت سے ایسے کیسز بھی سامنے آئے جن میں پالپاعہدیداروں کے بچے میٹرک پاس کرکے لاکھوں روپے تنخواہوں پرپائلٹ بنے ہوئے ہیں،سیمولیٹرٹریننگ کیلئے سول ایوی ایشن کے انسپکٹرزکوساتھ جانے سے روکاجاتاہے ،پالپاکے جنرل سیکرٹری اس وقت بھی پی آئی اے کے ٹریننگ ریٹنگ کے انسٹرکٹربنے ہوئے ہیں۔ نئے سوالات