لاہور،کراچی(سٹاف رپورٹر،این این آئی، نیٹ نیوز) ایئربس ماہرین کی ٹیم نے کراچی میں حادثہ کا شکار پی آئی اے طیارہ کے فلائیٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر کی مرمت کے بعد ڈی کوڈنگ شروع کر دی ہے ۔تفصیل کے مطابق طیارہ حادثہ کی تحقیقات کیلئے فرانس میں ایئربس ماہرین کی ٹیم نے ایف ڈی آر اور سی وی آر کی مرمت اور ڈی کوڈنگ کا کام پاکستانی حکومت کے قائم کردہ انویسٹی گیشن بورڈ کے سربراہ کی موجودگی میں کیا ۔ تحقیقاتی بورڈ کے سربراہ نے فرانس میں ایئربس حکام سے ملاقات بھی کی جس میں فرانس کی سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ اور انجن بنانے والی کمپنی کے حکام نے بھی شرکت کی۔حادثے کا شکار طیارہ غیر ملکی کمپنی سے 2014ء میں چھ سالہ ڈرائی لیز پر لیا گیا تھا۔ انشورنس کی رقم دو کروڑ ڈالر پی آئی اے کے بجائے غیر ملکی لیزنگ کمپنی کو ادا کی جائیگی۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق مسافروں کی لائف انشورنس کی رقم لواحقین کو 50 لاکھ روپے فی کس ادا کی جائیگی۔علاوہ ازیں کراچی طیارہ حادثے میں شہید ہونیوالی ایئرہوسٹس انعم خان کی میت کی شناخت ہوگئی ۔ایئر ہوسٹس انعم خان کی میت آج صبح 9 بجے پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 302 سے لاہور لائی جائیگی ۔شہید انعم خان کی نمازجنازہ دربار حضرت میاں میر صاحب پر نماز ظہر کے بعد ادا کی جائیگی۔گزشتہ روز طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونیوالے دانش الطاف انکی اہلیہ مہرین، دو بچوں عائشہ اورعیزان کی نماز جنازہ کراچی ملیر درخشاں سوسائٹی میں گھر کے قریب مقامی مسجد میں ادا کی گئی اور انہیں ماڈل کالونی قبرستان سپردخاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں سیاسی و مذہبی رہنمائوں فاروق ستار،مصطفیٰ کمال،انیس قائم خانی،حافظ نعیم رحمٰن سمیت بڑی تعداد میں لوگ شامل تھے ۔ رشتہ داروں نے بتایا کہ دانش کی 7 ماہ قبل لاہور میں ملازمت ہوئی تھی اور وہ عید منانے کراچی واپس آرہے تھے کہ طیارہ حادثہ میں بیوی بچوں کیساتھ دنیا سے ہی رخصت ہوگئے ۔دریں اثنا سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹ کی جانب سے قواعد کی خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ۔ اس سلسلے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشن افتخار احمد نے پی آئی اے کے شعبہ سیفٹی کے جنرل مینجر کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ کپتان نے ائیر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایت پر عمل نہیں کیا۔ طیارہ کنٹرول زون اپروچ پوائنٹ پر تھا تو اس کی بلندی زیادہ تھی، کنٹرولر نے کپتان کو وارننگ دی کہ بلندی زیادہ ہے ۔خط میں کہا گیا کہ طیارہ سات ناٹیکل میل پر تھا تو طیارے کی اونچائی 5 ہزار دو سو فٹ تھی۔ کنٹرول ٹاور کے مطابق اپروچ پروفائل سے زیادہ تھی۔ دو بار کپتان کو طیارے بائیں جانب 180 ڈگری پر لے جانے کا کہا گیا۔۔ طیارے کی اونچائی 3 ہزار پانچ سو فٹ تھی تو طیارہ چار ناٹیکل تیرہ سو فٹ پر آ گیا جبکہ لینڈنگ کیلئے درکار مطلوبہ رفتار دو سو پچاس ناٹ سے زیادہ تھی۔