کراچی(سٹاف رپورٹر ،نیوزایجنسیاں ) طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلئے فرانس سے آئے ائیر بس کے ماہرین کی گیارہ رکنی ٹیم چوتھے روز بھی جائے حادثے پر پہنچی اور دوبارہ تباہ شدہ مکانات اورملبے کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ان کے ساتھ پاکستانی ایئر کرافٹ انویسٹی گیشن کے ماہر بھی موجود تھے ۔گذشتہ روز ملنے والا کاک پٹ وائس ریکارڈر ایئرکرافٹ انویسٹی گیشن بورڈ کے حوالے کردیا گیا ۔غیرملکی ماہرین نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی جائے حادثہ کا معائنہ کیا اور فضا سے ہائی ریزولیشن کیمروں کی مددسے عکاسی کی ۔ تحقیقاتی ٹیم نے رن وے 25 ایل کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ٹیک آف پوائنٹ سے لینڈنگ پوائنٹ کے درمیان ہیلی کاپٹر کی سیدھی پرواز اڑائی گئی اور ایئرپورٹ فنل ایریا میں گوراونڈ چکر لگائے گئے ، فضا سے عکس بند کیے گئے مناظر کی ویڈیوز ایئربس کے ہیڈ کواٹرز فرانس بھیجی جائیں گی ۔یاد رہے فرانسیسی ماہرین نے پی آئی اے کے شعبہ جات میں کام کرنے والوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ جائے حادثہ سے ابتک کئی اہم شواہد اکھٹے کرلئے ہیں۔فرانسیسی ٹیم وائس ریکارڈر کو ایک ہفتے میں ڈی کوڈ کرے گی۔ ماہرین کو توقع ہے وائس ریکارڈر کی ڈی کوڈنگ سے وجوہات تک پہنچنے میں مددملے گی۔ادھر کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں ماہرین طب و نفسیات کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہونے والے ماہرین طب اور نفسیات، متاثرہ جہاز کے پائلٹ کی طبی اور نفسیاتی کیفیت کی ہسٹری کا جائزہ لیں گے ۔پائلٹ کے اہلِخانہ کی صحت سے متعلق معلومات بھی اکٹھی کی جائیں گی۔وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے تحقیقاتی ٹیم میں ڈاکٹروں کی شمولیت کی تصدیق کی۔انہوں نے بتایا پائلٹ کے اہلخانہ سے تفصیلات حاصل کی جائیں گی کہ شہید پائلٹ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کسی ذہنی تنائو کا شکار تو نہیں ہوا تھا۔ ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا ہے چار مزید شہدا کی میتوں کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے ہوگئی ہے ۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ نعشیں ورثا کے حوالے کی جارہی ہیں ۔دیگر شہید مسافروں کی میتوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے کا عمل جاری ہے ۔