اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر) وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت کی مؤثر پالیسیوں کی بدولت عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کے استحکام کی نوید سنا رہے ہیں، وزیراعظم نے صحافتی شعبے کو درپیش مستقبل کے چیلنجز کو حل کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان میں آزادی صحافت پر پابندیوں کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے ۔پاکستان میں ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا مکمل حق حاصل ہے ۔ حکومت کی مؤثر پالیسیوں کی بدولت عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کے استحکام کی نوید سنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صحافتی شعبے کو درپیش مستقبل کے چیلنجز کو حل کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے ۔وزیراعظم کی سربراہی میں تشکیل کمیٹی میں صدر اے پی این ایس ، چیئر مین پاکستان براڈکاسٹنگ ،سی پی این ای کے نمائندے ،صدر پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن اور شعبہ سے وابستہ سٹیک ہولڈر کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور میں کمیٹی میں فوکل پرسن کا کردار ادا کروں گی۔ایوان میں ایک ساتھی نے انفارمیشن کمیشن سے متعلق غلط بیانی کی ۔بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت کچھ لوگ ملکی معیشت سے متعلق غلط بیانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ہونے والاواقعہ افسوسناک ہے ۔ اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے کٹھن حالات میں ملک کو سنبھالا اور دیوالیہ ہونے سے بچایا، روپے کی قدر اور غیر ملکی سرمایہ میں اضافہ ملک وقوم کے لئے نیک فال ہے ۔ رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد واضح کمی آئی۔ پاکستان کی سٹاک ایکسچینج نے جولائی سے 6 دسمبر تک 19.8 فیصد کا ریٹرن دیا جو گزشتہ 6سال کے دوران سب سے زیادہ ہے ۔وزیراعظم کی سربراہی میں تشکیل کمیٹی میں صحافتی نمائندوں کی تنظیموں کے اراکین شامل ہونگے جن میں اے پی این ایس کے صدر،پاکستان براڈکاسٹنگ کے چیئرمین،سی پی این ای کے نمائندے اور اس کے ساتھ پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن کے صدر اور شعبہ سے وابستہ سٹیک ہولڈر کے نمائندے بھی شامل ہوں گے اور میں کمیٹی میں فوکل پرسن کا کردار ادا کروں گی جبکہ وزیراعظم خود اس کمیٹی کی سر براہی کریں گے اور اس سے حکومت میڈیا مالکان کے لیے پل کا کردار ادا کرے گی،میڈیا مالکان کے حکومت کے ذمہ جو بقایا جات ہیں اس مسئلہ کو بھی حل کرنے جارہے ہیں جو میڈیا مالکان کے درمیان خلائکو کم کرنے کے لیے معاون ثابت ہوگا جبکہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا میچ حکومت اور صحافتی برادری کے درمیان دوستانہ میچ میں تبدیل ہوگا۔