مکرمی! حالیہ دنوں طلبا تنظیموں اور طلبا یونین بحالی کے حوالے سے سوشل میڈیا اورالیکٹرونک میڈیا سمیت اخبارات میں ابحاث کا سلسلہ جاری ہے ۔ بہت سے کالم نگار بھی اپنی یاداشتیں اخبارات میں کالم سے قارئین تک پہنچا رہے ہیں ۔ گزشتہ روز کالم نگار اور صحافی عامر خاکوانی نے روزنامہ 92میں جمعیت اور آئی ایس او کے تصادم کا ذکر کیا ہے۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا کبھی کسی جامعہ میں کوئی قبضہ نہیں رہا ہے جیسے دیگر طلبا تنظیمیں کالجز اور یونیورسٹیز میں قبضہ جماتی ہیں ۔ ۔مذکورہ واقعہ جولائی1994ء میں پنجاب یونیورسٹی میں یوم حسین علیہ السلام کے انعقاد کے تناظر میں ہوا تھا۔طلباء تنظیم ، اسلامی جمعیت طلباء میں کالعدم سپاہ صحابہ کے کچھ لوگ ناموس صحابہ فورم کے نام سے شامل ہوگئے تھے اور جمعیت کے پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی میں یوم حسین کے انعقاد میں حائل ہوئے مذکورہ واقعہ میں پنجاب یونیورسٹی کے ملازم ، جمعیت کے ہاسٹل ناظم مکین الحق سمیت 4افراد مارے گئے تھے ۔اس واقعہ میں آئی ایس او پاکستان کا ایک کارکن بھی ملوث نہیں تھا البتہ واقعہ کے نتیجہ میں 9افراد پر مقدمہ درج ہوا جس میں 4طلبہ نے 3 سال جیل کاٹی باعزت بری ہوئے جبکہ 5طلبہ کی چھ ماہ پہلے ہی ضمانت ہوگئی تھی۔ واقعہ کے گواہان کے مطابق پولیس نے زیر حراست طلبہ سے زبردستی خالی کاغذ پر دستخط کروائے تھے اور مذکورہ واقعہ میں ملوث نہیں تھے جبکہ 4افراد کے حقیقی قاتل کون تھے پولیس آج تک معلوم نہیں کرسکی۔ اس واقعہ سے جڑ ا ایک اور سچ یہ بھی ہے کہ مذکورہ واقعہ میں جمعیت کے سربراہان نے بھی اعتراف کیا تھا کہ انہیں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے کارکنان نے ورغلایا تھا تاکہ یونیورسٹی میں فرقہ وارانہ فسادات برپا کیا جاسکے واقعہ سے قبل اور بعد میں اسلامی جمیعت طلباء سے آئی ایس او کے ہمیشہ خوشگوار تعلق رہے ہیں۔ اسی اتحاد کی بنیاد پر متحدہ طلباء محاذ اور متحدہ مجلس عمل کا قیام بھی عمل میں آیا تھا۔ آئی ایس او پاکستان کو طرہ امتیاز حاصل ہے کہ کبھی بھی کسی جارحانہ اور شدت پسندانہ کارروائیوں میں ملوث نہیں رہی ہے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہیں کہ کون جامعات میں غنڈہ گردی کی کارروائیوں میں شامل رہتا ہے۔طلباء یونین کی بحالی میں بھی ایسی ہی تنظیمیں راہ کی رکاوٹ ہیں آئی ایس او پاکستان نے جامعات میں شدت پسندانہ کارروائیوں کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور کبھی ایسی کارروائیوں کا حصہ نہیں رہی ہے۔الفاظ کو جوڑ کر قلم سے رزق کمانے والے صحافی اور کالم نگار کو حق اورسچ کا ساتھ نہیں چھوڑنا چاہیئے کیونکہ صحافت مقدس پیشہ ہے خواہشات کے استعمال کا پلیٹ فارم نہیں۔ (جلال حیدر۔ترجمان امامیہ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن)