کراچی(رپورٹ: وقاص باقر 92نیوز) لیاری گینگ وار کے سرغنہ اور پیپلزامن کمیٹی کے سربراہ عذیر بلوچ کی 36صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آگئی جو باضابطہ طور پرسندھ حکومت چھ جولائی کو پبلک کرے گی،جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عذیر بلوچ نے لسانی،سیاسی اور گینگ وار کی بنیادپر198افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا، عذیربلوچ کے پڑوسی ملک کے خفیہ اداروں کے ساتھ روابط اور حساس معلومات دینے کا انکشاف بھی جے آئی ٹی میں شامل ہے ۔عذیر بلوچ نے پولیس تھانوں پرحملوں ،کونسلرز اور پولیس اہلکاروں کے قتل کے ساتھ شیرشاہ کباڑی مارکیٹ میں11 افراد کو قتل کرانے کا بھی اعتراف کیاجبکہ جے آئی ٹی میں انکشاف کیاگیا ہے کہ عذیر بلوچ کے کہنے پرمتعددپولیس افسران کی تعیناتیاں کی گئیں جوگینگ وار کارندوں کی مددکرتے تھے جبکہ عذیر بلوچ کے مخالف گینگ کے سرغنہ ارشد پو کے اغوا قتل میں بھی پولیس موبائل اورپولیس افسران نے مدد کی،عذیر بلوچ ،اسکے رشتے داروں اور قریبی افرادکے نام پر ملک وبیرون اربوں روپے کی جائیداد غیر ملکی کرنسی اکاونٹس اور بیش قیمت گاڑیاں ہیں،عذیربلوچ کے پاس ایران کی شناختی دستاویزات موجودجبکہ ملک سے فرا رہونے کے بعد بھی عذیربلوچ کوکراچی کی مختلف مارکیٹس سے جمع ہونے والا بھتہ ہنڈی کے ذریعے پہنچایاجاتارہاہے ۔سندھ حکومت نے کراچی مین گینگ وار سرغنہ اور پیپلزامن کمیٹی کے سربراہ عذیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کرنے کا اعلان کیا ہے ،36 صفحات پر مشتمل عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عذیر بلوچ کے بیس سے زائد دوستوں میں کئی گینگ وار کارندے اور کچھ لیاری کے دیگر لوگ شامل ہیں ،عذیر بلوچ کے کہنے پراستاد تاجو،وصی اللہ لاکھو،احمد علی مگسی ،شکیل کامریڈ گروپس نے قتل ودہشت کی وارداتیں کیں۔عذیر بلوچ نے 2012 میں سابق ٹاون ناظم ملک محمد خان کے قتل کا بھی اعتراف کیا جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق لیاری کلاکوٹ بغدادی اور دیگر پولیس تھانوں پر حملوں اور پولیس اہلکاروں کو قتل کرانے کا اعتراف کیا۔جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاکہ عذیر بلوچ نے ارشدپپو گروپ سے بدلہ لینے کے لیے پولیس اافسران کی مدد سے ارشد پپو کو اغوا کرایا اور اسکے لیے پولیس موبائل استعمال ہوئی اور ارشد پپو کو اغوا کے بعد قتل کرکے لاش جلائی گئی اور گٹر میں پھینک دی گئی،جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق لیاری آپریشن کے دوران عذیر بلوچ اور دیگر گینگ وار کارندوں نے پولیس کے خلاف مزاحمت کی اور متعدد افراد ہلاک وزخمی ہوئے ۔جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق کراچی میں آپریشن کا آغاز ہونے پر عذیر بلوچ نے اپنے گینگ کارندوں استادتاجوسمیت دیگر کو افریقہ،دبئی ایران اوردیگر ممالک بھجوایا،جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایاگیاکہ عذیر بلوچ نے اعتراف کیاکہ لیاری ٹاون کا سابق ایڈمنسٹریٹر2لاکھ روپے ماہانہ فشریز سے بھی ماہانی بھتہ ملتا تھا۔عذیر بلوچ کی ہدایت پر گینگ وار کارندے لیاری شیرشاہ ماڑی پور اوردیگر علاقوں سے مال بردار ٹرک اغوا کرکے سامان فروخت کرتے ااور اسکو15 ملین روپے کا حصہ دیتے تھے ۔عذیر بلوچ نے پیرپگارا گروپ کے ثمر علی سے 50لاکھ روپے اورشیرشاہ میں گودام کا تصفیہ کرانے پر20 لاکھ روپے بھتہ لینے کا اعتراف کیا۔رپورٹ کے مطابق عذیر بلوچ کے پاکستان سے فرارہونے کے بعدبھی کھجور مارکیٹ ٹرک اڈہ جھٹ پٹ مارکیٹ اور دیگر علاقوں سے بھتہ وصول کرکے ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوایاجاتاتھا۔عذیربلوچ نے غیر قانونی طور پر اسلحہ خریدنے اور دینے والوں کے نام بھی جے آئی ٹی کو بتائے اورانکشاف کیا کہ اسکی آنٹی عائشہ کے ذریعے ایران سے پاسپورٹ سمیت دیگر ددستاویزات حاصل کیں،جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ عذیر بلوچ نے اعتراف کیا کہ اس نے ایک دوست کے ذریعے پڑوسی ملک کے انٹیلجنس حکام سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان سے متعلق اہم ،حساس معلومات فراہم کیں جے آئی ٹی نے ہی سفارش کی تھی کہ عذیر بلوچ کو آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کیاجائے کیونکہ عذیربلوچ ملک دشمن سرگرمیوں میں بھی ملوث ہے جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق عذیربلوچ کی بیوی کے نام پردبئی کے بینک اکاونٹس میں10لاکھ درہم سے زائدکی رقم ہے جبکہ بیش قیمت گاڑیاں ،5 لاکھ درہم کا دبئی میں آفس،شارجہ میں گھراورمسقط میں پلاٹس ہیں،پاکستان میں بھی عذیر بلوچ اوراس کے اہلخانہ سمیت دیگر کے نام پرکروڑوں روپے کے اثاثے ہیں۔ کراچی(سٹاف رپورٹر) پیپلزپارٹی کے رہنما و سندھ حکومت کے ترجمان مرتضٰی وہاب نے کہا ہے کہ لیاری گینگ وار سرغنہ عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں فریال تالپور،آصف زرداری یا پیپلزپارٹی قیادت کا کوئی ذکر نہیں ۔ گزشتہ روز سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں صوبائی وزراء ناصر حسین شاہ اورسہیل سیال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے اثاثوں کی تفصیل الیکشن کمیشن میں دی ہے ۔جبکہ پی ٹی آئی کے وزیر علی زیدی نے ماضی میں خود ٹیکس جمع نہیں کرایا،علی زیدی اپنے اوروزیراعظم کے بنی گالا کا جواب دیں ، علی زیدی ،عزیربلوچ اورنثارمورائی کی جے آئی ٹی کی بات کررہے ہیں یہ خفیہ دستا ویزات ہیں،ان شواہد کو مکمل چھا ن بین کے بعد پبلک کیا جا تا ہے جبکہ علی زیدی نے الزام لگا یا کہ عزیربلوچ کو احکامات آصف علی زرداری اورفریال تالپور دیتے تھے اگر ان کے پا س شوا ہد ہیں تو سامنے لا ئیں ورنہ اخلا قی جر ات کا مظا ہرہ کرتے ہو ئے فی الفو ر مستعفی ہو جا ئیں ۔انہو ں نے کہا کہ پیر کو سانحہ بلدیہ ٹا ؤ ن ،عزیر بلو چ اور نثارمو رائی تینوں کی مکمل جے آئی ٹی رپورٹس محکمہ دا خلہ کی ویب سائٹ پرشائع کردی جائیں گی۔