مکرمی ! ہمارا دنیا میں آنے کاسب سے بڑا مقصد عبادت ہے لیکن اصل مقصد تو عبادت میں آزمائش ہے اور یہ عبادت صرف سجدے کرنے کا نام نہیں۔ فرشتے تو عبادت کے لیے تھے اللہ نے ہمیں بالکل آزاد چھوڑ دیا ہے۔ بہت سے راستے ہماری آنکھوں کے سامنے ہوتے ہیں جن میں سے ہماری مرضی ہم جو بھی چنیں۔ یہی آزمائش ہے۔ فرشتوں کے پاس صرف ایک راستہ تھا ان کے لیے آسان تھا مگر ہمارے لیے مشکل ہے ۔اسی لیے تو انسان کو فضیلت دی گئی۔ ان راستوں کی مثال بالکل ایسے ہے جیسے میرے ایک طرف ٹی وی ہے جس پر 8 بجے ڈرامہ لگنا ہے اور دوسری طرف عشا کی اذان ہے جو 8 بجے ہونی ہے۔ اب مجھ پر منحصر ہے کہ میں کون سا راستہ چنوں، یہی آزمائش ہے۔ جیسے میرے ایک طرف قرآن ہے اور ایک طرف ناول۔ اور یہی آزمائش بہت بھاری ہوتی ہے۔ میں کلاس میں فرسٹ آنا چاہتی ہوں تو کیا ناول چھوڑ کے پڑھائی نہیں کروں گی؟ کروں گی کیونکہ مجھے اعلی مقام چاہیے تو کیا پھر میں اس مقام کی خاطر کچھ قربانی نہیں دے سکتی جو اللہ نے مجھے دیا؟ اور جب مقام بڑا ہوتا ہے تو آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے۔ (طوبی کرن‘ جہلم)