بھارت کے سعودی عرب کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات تو تھے ہی اوربھارت سعودی تیل کمپنی ’’ آرامکو ‘‘کے ساتھ ایک معاہدہ کے تحت تجارت سے بندھا ہے۔ لیکن اب تیل کی دارکے ساتھ ساتھ اب دونوں کے مابین اسٹرییجک تاربھی جڑرہی ہے۔دونوں کے مابین اسٹرییجک تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے 15فروری2022ء منگل کو سعودی عرب کی فوج کے چیف کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیرکا دورہ اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ کسی سعودی آرمی چیف کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ تھااوران کے ساتھ سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطحی فوجی کمانڈرزکاوفد بھی شامل تھا۔ بھارت نے سعودی عرب کے فوجی کمانڈر کے تین روزہ دورے کو تاریخی قرار دیا ۔اس دورے کے دوران بین الاقوامی میڈیا کے توسط سے جوخبریں سامنے آئیں ان کے مطابق سعودی عرب کے فوجی کمانڈر کو انڈین ساخت میزائل، ڈرون، ہیلی کاپٹر، بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانہ دکھایا گیا۔ 2010ء میں اس وقت کے بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے سعودی عرب کادورہ کیا لیکن دونوں ممالک کے مابین اس قدر گرمجوشی نہیں دیکھی گئی جو دونوں ممالک کے درمیان آج نظر آرہی ہے۔2016 میں نریندرمودی ریاض کے دورے پرپہنچے توان کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔اس کے تین سال بعد19 فروری2019ء کوسعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے دہلی کا دوروزہ دورہ کیا ان کابھارت کا یہ پہلادورہ تھا۔اس کے چندماہ بعد یعنی اکتوبر 2019ء میں نریندر مودی نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا ۔سعودی عرب کے ولی عہد ایم بی ایس اورمودی کے دورے محض رسمی نہیں تھے بلکہ ان دوروں کے دوران انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ایک سٹریٹجک تعاون کونسل بھی قائم کی گئی تھی۔جب مودی سعودی عرب کے دورے پرتھے تواس دوران سعودی انگریزی اخبار عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے مودی کا کہنا تھاکہ سعودی عرب اور انڈیا کو سکیورٹی کے حوالے سے ایک جیسے خدشات ہیں۔ دفاعی اداروں کے قیام کے بارے میں بات کرتے ہوئے مودی نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک تعاون پر بھی زور دیا۔ مودی کے دورہ سعودی عرب کے بعد دسمبر 2020ء میں انڈین آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے سعودی عرب پہنچ گئے۔ کسی بھی انڈین آرمی کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ تھا۔اعلیٰ سطح پرہوئے ان دوروں اورملاقاتوں کی بنیاد پر مبصرین اورتجزیہ کاروںکاکہنا ہے کہ 2016ء سے 2022ء تک انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان انٹیلی جنس معلومات اور سائبر سکیورٹی اور نام نہادانسداد دہشت گردی کی معلومات کے تبادلہ کے حوالے سے بہت پیشرفت ہوئی ہے۔ سعودی عرب کے اخبارسعودی نیوزکے مطابق کورونا وبا کے باوجود انڈیا اور سعودی عرب کے فوجی افسران ایک دوسرے کے ممالک کے اداروں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں ۔ وائس آف امریکہ نے 18فروری 2022ء کواپنی ایک رپورٹ میں لکھاکہ بھارت کی وزارتِ دفاع کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے آرمی چیف کے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی روابط کو فروغ دینا تھا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور سعودی عرب معاشی استحکام، دہشت گری کے خاتمے اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق مشترکہ اہداف رکھتے ہیں۔ بھارت اور سعودی عرب کے درمیان اس سے قبل تجارتی تعلقات پائے جاتے ہیں۔ سعودی عرب بھارت کو تیل فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں 35 لاکھ سے زائد بھارتی شہری برسرِ روزگار ہیں۔ عرب نیوزکے مطابق حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی روابط بڑھے ہیں اور بھارت کے وزیرِ اعظم مودی ان تعلقات کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔گزشتہ برس دونوں ممالک کے دفاعی تعاون میں بڑی پیش رفت ہوئی تھی جب اگست میں دونوں ممالک کی بحریہ نے میں مشترکہ جنگی مشقیں کی تھیں۔ جب گزشتہ ہفتے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت کی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پر اٹھنے والے تنازع پر ردعمل بھی ظاہر کیا تھا۔تاہم بھارتی اخبار دی پرنٹ کے مطابق سعودی آرمی چیف کا دورہ بظاہر بھارت اور سعودی عرب کے تعلقات میں تبدیلیوں کا ایک اور قدم معلوم ہوتا ہے۔ اس سارے پس منظرکوسامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جب سے بھارت میں کٹر مسلمان اور اسلام دشمن نریندر مودی برسراقتدارآیا ہے عرب ممالک کے بھارت کے ساتھ تعلقات واضح طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔ انڈیا سعودی عرب تعلقات سے متعلق 19 فروری 2022ء کوبی بی سی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اسٹریٹجک امور کے ماہر اور لندن کے کنگز کالج میں بین الاقوامی امور کے شعبہ کے سربراہ ہرش وی پنت نے بی بی سی کوبتایاکہ آج تک کی تاریخ میں انڈیا کی سب سے کامیاب خارجہ پالیسی خلیجی ممالک یا وسطی ایشیا کے ساتھ ہے۔ یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اس سال انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان قائم سفارتی تعلقات کو بھی 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کی بحری افواج نے مشترکہ مشقیں بھی کی تھیں۔ہرش پنت کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب کہا جاتا تھا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ایسا تعلق ہے جیسے چولی دامن کا ساتھ ہے تاہم اب پاکستان کے بجائے سعودی عرب نے انڈیا کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ انڈیا کے قریب آرہا ہے اور اس کا سہرا محمد بن سلمان اور نریندر مودی کو جاتا ہے۔اگرچہ روایتی طور پر سعوی عرب اور پاکستان کے تعلقات چٹان کی طرح مضبوط ہیں اور ایسا تعلق باہمی اعتماد کی وجہ سے ہے۔تاہم بھارت کے ساتھ سعودی عرب کے اسٹیجک تعلقات اس خطے کے لئے ہرگز بہتر نہیں۔