لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ یہ ہے کہ شریف برادران کی ذمہ داری ہوگی وہ پاکستانی سفارتخانے کو علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرتے رہیں گے ۔پروگرام کراس ٹاک میں اینکر پرسن اسد اللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ فیصلہ میاں نوازشریف کے حوالے سے نہیں آیا بلکہ ایک ایسے مجرم کیلئے آیا ہے جو ملک سے باہر علاج کیلئے جارہا ہے اور یہ ملک میں پہلی مرتبہ ایک مثال قائم ہورہی ہے ۔یہ فیصلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ،اگر اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاتا اور یہ برقرار رہتا ہے تو کل کو ای سی ایل کا قانون غیر موثر ہوجائے گا۔اس ملک میں جعلی بورڈ بھی بن جاتے ہیں،جعلی میڈیکل سٹرٹیفکیٹ بھی تیارہوتے ہیں۔اس ملک میں بہت کچھ ہوتا ہے ۔ تجزیہ کار ایاز خان نے کہا صبح سے لیکر شام تک ٹی وی چینلز پر صرف نوازشریف کا ایشو ہی چل رہا تھا اور اب ان کا نام ای سی ایل سے نکل گیا ہے تو دنیا کے تمام مسائل حل ہوگئے ہیں کیونکہ دنیا کا سب سے اہم مسئلہ یہی تھا ۔اٹارنی جنرل کہہ چکے ہیں کہ آپ عدالت کا آرڈر دکھائیں اور نوازشریف کو باہر لے جائیں۔میرے خیال میں حکومت اس فیصلے کیخلاف اپیل میں نہیں جائیگی کیونکہ گورنمنٹ چاہتی تھی اس کا وزن ہمارے اوپر نہ آئے ۔تجزیہ کار احتشام الحق نے کہا حکومت شکرانے کے نوافل ادا کررہی ہے ۔حکومت اس ہیجانی کیفیت سے نکلنے پر نہ صرف اپنے اتحادیوں سے خوش ہے بلکہ ان لوگوں سے بھی خوش ہے جو کابینہ میں اس بات پر متفق تھے کہ نوازشریف کو علاج کیلئے باہر جانا چاہئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہانوازشریف کسی وقت بھی جا سکتے ہیں ۔ کوئی اس فیصلے کو چیلنج نہیں کرے گا۔وہ غیر معینہ مدت کیلئے جارہے ہیں ۔ عدالت کی طرف سے کوئی ڈائریکشن نہیں ہے ۔نواز شریف کی تاریخ آگے بڑھتی رہے گی۔ماہر قانون عارف چودھری نے کہاعدالت نے کوئی ایسی شرط ڈرافٹ میں نہیں رکھی جو نوازشریف کو واپس آنے کیلئے پابند کرتی ہو۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جبتک علاج ہوگا تو تب تک آپ اپنے سرٹیفکیٹ حکومت کو پیش کرتے رہیں گے اور آپ ملک سے بھی باہر رہ سکتے ہیں ۔ فیصلہ ہفتے کو آیا ہے تو حکومت اس فیصلے میں رکاوٹ نہیں ڈال سکے گی کیونکہ جب نوازشریف جائیں گے تو ان کے پاس عدالت کا فیصلہ موجود ہوگا۔