اسلام آباد (این این آئی ) مسلم لیگ (ن) نے برطانوی اخبار کی خبر پر وزیر اعظم عمران خان ، معاون خصوصی شہزاد اکبر اور دیگرکے خلاف برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہزاد اکبر کا کام پریس کانفرنس کرنا نہیں ،ثبوت ہیں تو لیکربرطانوی عدالت میں آ جائیں ،پشاور میٹرو پر عمران خان نہ شہزاد اکبربات کرتا ہے اور نہ ہی نیب ایکشن لیتا ہے ۔پیرکوسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہاکہ شہزاد اکبر سے آج تک کوئی اثاثہ ریکور نہیں ہوا،شہزاد اکبر کا ایک ہی اثاثہ ہے وہ بھی لگتا ہے جھوٹ ہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈیلی میل میں بیان لگوا کر حکومت کرپشن ثابت کرنا چاہتی ہے ،نوبت یہاں تک آگئی کہ انہیں اب پاکستان کا بھی خیال نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ برطانوی ادارہ ڈیفڈ پاکستان میں فنڈنگ کرتا ہے جس نے ڈیلی میل کی خبر کی تردید کردی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ثبوت ہے تو نیب کو ضرور دیں تاکہ کیس بن سکے ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے معلوم ہے ان جھوٹوں کے پاس کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے اپوزیشن میں کہا تھا کہ شہباز شریف نے انہیں پانامہ کیس پر بات نہ کرنے کیلئے 10 ارب کی آفر کی تھی،شہباز شریف نے ان پر دعویٰ کیا اور اب یہ اس کیس میں پیش نہیں ہورہے ۔ انہوں نے کہاکہ کہتے ہیں شہباز شریف نے ایرا کے فنڈز میں کرپشن کرلی۔انہوں نے کہاکہ 2011-12ئکے پے آڈرز پیش کئے گئے ہیں ،سٹیٹ بینک سے معلوم کرلیں شہباز شریف کا انکے فنڈزسے کیا تعلق ہے ؟ انہوں نے کہاکہ نوید اکرام کو شہباز شریف نے کرپشن کے کیس میں نکالا تھا ۔ 50 کروڑ روپے کے خورد برد کے الزام میں نویداکرم کیس نیب کو بھیجا گیا تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف پر یہ الزام ہے کہ مشرف دور میں ایرا کے اندر کرپشن کی، اگر ایرا کے کیس بنانے ہیں تو مشرف پر بھی بنائیں، ان کے زمانے سے ایراکی فنڈنگ جاری ہے ۔ مشرف کے دور میں منصوبہ شروع ہوا جس کا شہباز شریف سے کوئی تعلق نہیں، کوئی ثبوت ہے تو نیب اور عوام کے سامنے جائیں۔ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ برطانوی ڈی ایف آئی ڈی کے فنڈ میں نہیں ایرا کے منصوبوں سے چوری ہوئی ، شہباز شریف خاندان کی2کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی مشکوک ترسیلات زر آئیں،شہباز شریف کے داماد علی عمران کو 6 ستمبر 2002 ئمیں2 کروڑ روپے ملے ،میں ویلکم کرتا ہوں شہباز شریف مجھ پر مقدمہ کریں، ایک ایک ثبوت عدالت میں پیش کروں گا، سارا پیسہ عدالتی نظام میں جیت کرلائینگے اور احساس پروگرام میں خرچ کر ینگے ۔ شہزاد اکبر نے ایراکے اکاؤنٹس سے شہباز شریف کے داماد علی عمران کو کروڑوں روپے منتقلی کے دستاویزی ثبوت بھی پیش کئے ۔ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے خاندان کی دولت یکجا ہے ، شہباز شریف کے خاندان کے نام پر 26 ملین ڈالرز کی رقم باہر سے آئی۔انہوں نے کہا کہ شہباز خاندان کے نام 2007ء اور 2008ء میں بیرون ملک سے زیادہ رقم آئی جو 200 سے زائد افراد کے نام سے شہباز خاندان کو بھیجی گئی۔ان کا کہنا ہے کہ جن افراد کے نام سے شہباز خاندان کے نام ملین ڈالرز آئے ، وہ اتنے غریب ہیں کہ ان کے پاس کراچی سے لاہور جانے کا کرایہ بھی نہیں ۔معاون خصوصی برائے احتساب نے ایرا کے فنڈز سے شہباز کے داماد علی عمران کے اکائونٹس میں 2011ء اور 2013ء کے پیمنٹ آرڈرز اور ڈیمانڈ ڈرافٹ پیش کیے جن میں کئی ملین کی رقم منتقلی دکھائی گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کا ایسا پلازہ جو تعمیر بھی نہیں ہوا تھا، اس کو کرائے کی مد میں پیسے دیے گئے اور یہ پیسے منصوبوں میں سے نکالے جاتے ہیں۔شہزاد اکبر کے مطابق حمزہ شہباز کے 95 فیصد، سلیمان کے 99 فیصد اثاثے اسی رقم سے بنے جبکہ اہلیہ کے 80 فیصد اثاثے جعلی ٹی ٹیز سے بنے ۔برطانوی میگزین ڈیلی میل خبر کی اشاعت کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ خالہ جی کا گھر نہیں کہ کسی سے بھی سٹوری کرالی جائے ، مجھے سٹوری کرانی ہوتی تو دستاویزات بھی برطانوی اخبار شائع کرتا۔انہوں نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے وعدے اور دعوے سے مت مکریئے گا، مقدمہ ضرور کیجئے گا، آپ نے زرداری کو گھسیٹنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن مکر گئے ، اب نہ مکر جائیے گا۔ان کا کہنا تھا کہ لوٹا ہوا مال شہباز فیملی سے برآمد کریں گے ۔آصف زرداری اور شہباز شریف کو پیسے بھیجنے والی 4 کمپنیاں مشترک ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس کیس میں واضح طور پر یہ پیسے آتے ہیں ان سے 96 ایچ کو خریدا جاتا ہے تعمیر ہوتا ہے ، ڈونگا گلی میں گھر خریدا جاتا ہے ، گاڑیوں کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی جاتی ہے ، اہلیہ کو 3 اپارٹمنٹ خرید کردئیے ، ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی میں گھر خریدا گیا، احتساب آرڈیننس کے تحت چوری کے پیسوں سے بنائے گئے اثاثے ضبط ہوسکتے ہیں اور ضبط ہونگے اور کیس کے مکمل ہونے پر اسے فروخت کرکے پیسے قومی خزانے میں جمع ہوں گے ۔