کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے 60 سے زائد لاپتہ افرادکی بازیابی کیلئے تمام اداروں کومشترکہ کوششیں کرنے کاحکم دیاہے ۔عدالت نے لاپتہ افرادکوبازیاب کراکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے ۔عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق نئی درخواستوں پربھی فریقین کونوٹس جاری کردیئے ہیں ۔عدالت نے ایک ماہ میں محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرزاوردیگر سے جواب طلب کرلیا۔جمعرات کوعدالت میں خاتون حسن بانو نے زاروقطار روتے ہوئے بتایا کہ ایک بیٹا حنیف 4اوردوسرا بیٹا سہیل 6 ماہ سے لاپتا ہے ۔فریاد سننے کی جگہ صرف عدالت ہے ،اس کے سوا کہاں جائیں؟ ماں ہوں اوربہت تکلیف میں ہوں،ماں کے دل پر کیا گزرتی ہے ،کوئی نہیں جانتا،بیٹے بازیاب کرائے جائیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی اگر لاپتہ افرادکا سراغ نہیں لگا سکتی تو سیشن کیوں کرتی ہے ؟ خدشہ ہے لوگوں کا اداروں سے اعتماد ہی نہ اٹھ جائے ،جسٹس نعمت اﷲ نے کہا کہ لاپتہ افرادکی بازیابی کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں۔پولیس اوردیگر اداروں کی غفلت اور لاپروائی برداشت سے باہرہوتی جارہی ہے ۔ سندھ ہائی کورٹ نے سینٹرل جیل کے حوالدار سمیت چارشہریوں کی گمشدگی سے متعلق دائر درخواست پرپولیس رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی اور ڈی آئی جی ایسٹ کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا۔