اسلام آباد( سٹاف رپورٹر ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صدارتی آرڈیننسز کے اجراکیخلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر صدر ، وزیراعظم اور وزارت قانون کے سیکرٹریز ، سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینٹ کو جواب جمع کرانے کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو معاونت کیلئے طلب کر لیا ۔درخواست گزار محسن شاہ نوازرانجھانے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ صدارتی آرڈیننسز کے اجراء سے پارلیمنٹ کے اختیارات کو سلب کیا جا رہا ہے ، صدر مملکت نے ایک ہی روز میں 8مختلف آرڈیننس جاری کئے ، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اچھے ایشوز پر آرڈیننس آ رہے ہیں تو اسکو سپورٹ کریں ، آپ اچھی چیزوں کو پارلیمنٹ کے ذریعے ایکٹ میں تبدیل کر دیں ،آرڈیننس کیخلاف اپوزیشن لیڈر سپیکر سے کیوں نہیں بات کرتے ، دونوں طرف انا کا معاملہ ہے ، یہ آپکا کام ہے کہ پارلیمنٹ کو ورک ایبل بنائیں ، سیاسی جماعتوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ عدالتوں کو سیاسی معاملات سے دور رکھیں، ملک میں 30سال ڈکٹیٹر شپ رہی اورآرڈیننسز کے ذریعے ملک چلایا گیا، بدقسمتی سے ڈکٹیٹرشپ میں پاس آرڈیننسز کو پارلیمنٹ نے ایکٹ کی شکل دی ،محسن شاہ نواز نے کہا کہ صدر لا میکر نہیں ہوتا ، حکومت پارلیمنٹ کو نظر انداز کر کے آرڈیننسز کے ذریعے قوانین بنا رہی ہے ،اس موقع پرچیف جسٹس نے کہا کہ رانجھا صاحب آپکو زیر سماعت مقدمے پر بات کرنے سے روکا تھا ، کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے جس پرمحسن شاہ نوازرانجھا نے معذرت کرلی ۔ادھرچیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پرمشتمل ڈویژن بنچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اکرم درانی کی عبوری ضمانت کی درخواست میں مزید دستاویزات جمع کرانے کیلئے دائر متفرق درخواست منظور کر لی ۔ مزید براں کراچی پولیس نے جعلی اکائونٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے عبدالغنی مجیدسمیت4 ملزمان کی کراچی منتقلی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ۔