اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ خبرنگار خصوصی؍ اے پی پی)قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 5 ایک کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردی گئی جبکہ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے وفاقی وزیر قانون و اطلاعات و نشریات فواد چودھری کا موقف سننے کے بعد رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئین کے آرٹیکل 5 ایک کے برعکس ہے ، اس لئے میں اس تحریک کو مسترد کرتا ہوں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر قانون و اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت عدم اعتماد کی تحریک جمہوری حق ہے تاہم آئین کے آرٹیکل پانچ ایک میں ریاست سے وفاداری ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری مقرر کی گئی ، 7 مارچ کو ہمارے سفیر کو سرکاری ملاقات کے لئے طلب کیا جاتا ہے اور اس ملاقات میں ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آنی ہے ،اس وقت تک پاکستان میں کسی کو بھی اس کا علم نہیں تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک آرہی ہے ، اس ملاقات میں پاکستانی سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے ، اگر یہ تحریک کامیاب نہیں ہوتی تو اگلا اقدام سخت ہوگا۔ وزیر نے کہا اس کے فوری بعد عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی اور ہمارے اتحادیوں اور 22 ایم این ایز کے ضمیر بھی اچانک جاگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کیا 22 کروڑ کی ریاست اتنی کمزور ہے کہ کوئی ملک اس طرح ہمارے ملک میں مداخلت کرے ، کیا یہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی نہیں ؟ کیا پاکستان کے عوام کوئی کٹھ پتلیاں، غلام یا بھکاری ہیں؟ اگر ہم غیرت مند قوم ہیں تو یہ تماشہ نہیں چل سکتا۔ انہوں نے اس پر ڈپٹی سپیکر سے رولنگ چاہی جنہوں نے اس پر رولنگ دیتے ہوئے کہا عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کئے جانے کے آرڈرز پڑھ کر سنائے ۔ اس دوران حکومتی ارکان نے سپیکر کی کرسی کو اپنے حصار میں لے لیا اور انہوں نے امریکہ کا جو یار ہے ، غدار ہے ، غدار ہے ،کے نعرے لگائے ۔اجلاس ملتوی ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک غیر ملکی ایجنڈا تھا ،اس تحریک کو اسمبلی سے مسترد کئے جانے کے فیصلے پر پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ساری قوم اس صورتحال سے پریشان تھی، میں قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اللہ اس قوم پر اپنی رحمتیں نازل کرے ، 27 رمضان کو یہ ملک معرض وجود میں آیا ،اس کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی،ڈپٹی سپیکر کی جانب سے دی گئی رولنگ کے بعد میں نے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیج دی ہے کہ وہ اسمبلیاں تحلیل کردیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک جمہوری معاشرے میں ہم عوام کے پاس جائیں اور وہ فیصلہ کرے کہ وہ کس کو چاہتی ہے تاکہ آئندہ باہر کی سازش سے کرپٹ عناصر پیسوں کی بوریوں سے لوگوں کے ضمیر خرید کر اس طرح کی حرکت نہ کریں،وہ لوگ جو اچکنیں سلوا کر بیٹھے تھے ، ان کا یہ پیسہ ضائع گیا ، میں پیسے لینے والوں کو کہتا ہوں کہ وہ یہ پیسے کسی پناہ گاہ پر لگا دیں۔ انہوں نے قوم سے کہا کہ وہ نئے انتخاب میں قوم کے مستقبل کا فیصلہ کرے ، یہ فیصلہ کسی باہر کی طاقت یا کسی کرپٹ عناصر نے نہیں کرنا،صدر کے پاس ایڈوائس جانے کے بعد اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی اور نگران سیٹ اپ کے قیام کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ قوم سے کی جانے والی اتنی بڑی سازش ناکام ہوئی ہے ۔وزیراعظم کے قوم سے خطاب کے کچھ دیر بعد صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کردی۔تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اور خصوصا ریڈ زون میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے ، دفعہ 144 بھی نافذ تھی، میٹرو بس سروس کو بھی غیرمعینہ مدت کے لئے بند کردیا گیا۔بعد ازاں وزیراعظم نے تحلیل شدہ اسمبلی کے ارکان اور ارکان سینٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا اپنے ارکان سے کہا تھا کہ آپ نے گھبرانا نہیں، اپوزیشن کو ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی کہ ہوا کیا، اپوزیشن نے اس حقیقت کا ادراک نہیں کیا کہ جب قومی سلامتی کونسل نے واضح طور پر کہہ دیا کہ عدم ا عتماد کی تحریک میں بیرونی مداخلت موجود تھی، قومی سلامتی کونسل کے سامنے امریکہ میں پاکستان کے سفیر اور امریکی حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات کے نوٹس اور منٹس کے ساتھ یہ بات چیت کمیٹی کے ذمہ داران کو بتائی گئی، اس کے بعد اس کے منٹس جاری کئے گئے کہ عدم اعتماد کا منصوبہ باہر سے بنا تھا اور یہ پاکستان کے سیاسی معاملات میں بیرونی مداخلت کی گئی، عدم اعتماد کی بنیاد بیرونی تھی۔ انہوں نے کہا ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ وفاداریاں تبدیل کرنے والے ہمارے ممبران سے سفارتخانے کے لوگ ملیں، پارٹی سربراہان سے تو ان کی ملاقات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ ملکی صورتحال کے حوالہ سے ہو سکتی ہے ، ان ممبران سے ملنے کی وجہ یہی تھی کہ یہ کام باہر سے شروع کیا گیا تھا، جب قومی سلامتی کونسل اس کی تصدیق کر لیتی ہے تو یہ کارروائی غیر متعلقہ ہو جاتی ہے کہ کتنے نمبر تھے ۔ انہوں نے ممبران سے کہا کہ اگر وہ رات کو ہی آپ کو یہ بات بتا دیتے تو اپوزیشن کو جو صدمہ ہوا ہے یہ نہ ہوتا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہاہے کہ عام انتخابات کے فیصلے پر پی ڈی ایم کا ردعمل حیران کن ہے ،اپوزیشن مسلسل کہہ رہی تھی حکومت ناکام ہوچکی اور عوام کی حمایت ہوچکی اپوزیشن کو اب الیکشن سے خوف کیوں ، جمہوری لوگ ہمیشہ عوام کے پاس جاتے ہیں،کیا یہ بہتر نہیں کہ پی ڈی ایم غیر ملکی سازش کا حصہ بننے کے بجائے فوری الیکشن کو قبول کرلے ۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس میں نگران وزیراعظم کے لئے ناموں پر غورکیاگیا، نام آج شہبازشریف کوبھجوائے جائینگے ۔ادھر اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور اس حوالے سے کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا، 52 رکنی وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔خیال رہے آرٹیکل 224 اے (4) کے تحت نگران وزیراعظم کے آنے تک عمران خان بطور وزیراعظم کام کرسکتے ہیں۔ صدر مملکت عارف علوی نے بھی نگران وزیراعظم کے آنے تک عمران خان کو بطور وزیراعظم کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔