لاہور(قاضی ندیم اقبال) سیا سی مداخلت، ذمہ داروں کی عدم توجہی اور صوبائی حکومت کی پالیسیوں پر عمل درآمد نہ ہونے کے سبب حکومت پنجاب کا خود مختار ادارہ اوقاف افرادی قوت کی کمی کا شکار ہوگیا۔گریڈ1سے 17تک کی 270اسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے دفتری معاملات اور فیلڈ ورکرز کی کارکردگی کا گراف بتدریج تنزلی کی جانب گامزن ہے ۔ رہی سہی کسر اسسٹنٹس /معاونین اور دیگرملازمین کو بروقت ترقی دینے کے لئے محکمانہ سلیکشن کمیٹی کے اجلاس بروقت منعقد کرنے کی بجائے (OPS) اپنے پے سکیل میں اگلے گریڈ میں تعیناتی کے حامل ڈنگ ٹپاؤ اقدامات نے پوری کر دی۔5سٹینو گرافرز اور4اسسٹنٹس کو منیجرز کا چارج سونپ دیا گیاجبکہ ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کوڈ پٹی ڈائریکٹر، ایک ریسرچ فیلوکو اسسٹنٹ ڈئریکٹر اور ایک منیجر کو ڈپٹی ڈائریکٹر کا چارج سونپنے سے دفتری معاملات مزید بگاڑ کا شکا ر ہوگئے ۔ تحریک انصاف کی حکومت بر سر اقتدار آنے کے بعد تسلسل کے ساتھ پنجاب حکومت کی جانب سے احکامات جاری کئے جارہے ہیں کہ ایسے ملازمین جن کو ایک ہی اسامی پر 3سال کا عرصہ ہو چکا ان کو تبدیل کیا جائے ۔ تاہم محکمہ اوقاف کے ہیڈ آفس میں تعینات ملازمین پر اس پالیسی کا اطلاق دکھائی نہیں دیتا۔مجموعی طور پر ہیڈ آفس میں تعینات 200سے زائد ملازمین میں سے اکثریت گزشتہ کئی سالوں سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہیں جبکہ فیلڈ میں تعینات ملازمین میں سے بیشتر رینٹ کلرک ایسے ہیں جوگزشتہ کئی سالوں سے لاہور سے باہر تعینات ہی نہیں کئے گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ اوقاف میں معاونین/اسسٹنٹس کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے کے لئے محکمانہ پروموشن کمیٹی کا اجلاس عرصہ دراز سے منعقد نہیں ہوا جبکہ سیا سی اثر ورسوخ اور محکمہ کے بعض انتظامی افسروں کی گڈ بک میں ہونے کے باعث 4معاونین /اسسٹنٹنس کو اپنے پے سکیل میں بطور منیجر ز تعینات کیا گیا یہی نہیں5سٹینو گرافرز بھی بطور منیجر ز کام کر رہے ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے انہوں نے بطور سٹینو گرافر کام ہی نہیں کیا ہے ۔دوسری جانب اوقاف ایمپلائز یونین کے صدر محمد رفیق اور ان کے رفقاء کار اور ایپکا اوقاف یونین کے صدر نوید ظفر بٹ اور ان کے ساتھیوں نے محکمہ کی حالت زار بارے ایک سے زائد بار محکمہ کے ذمہ داروں سے ملاقات کر کے اور ان سے ملاقات کر کے محکمہ کے معاملات کو بہتر بنانے ، صوبائی حکومت کی پالیسیوں کو محکمہ اوقاف میں رائج کرنے کی استدعا کی ، تاہم اس پر بھی کوئی عمل درآمد سامنے نہیں آیا ہے ۔