مکرمی ! 9 نومبر 1877ء کو مفکر اسلام،مغز متفکر ، فیلسوف برصغیر حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔بظاہر اقبال شاعر ہیں اور آدھے سے زیادہ مدع اقبال کو شاعر ہی سمجھتے ہیں۔شاعری یعنی خیال بافی۔ شاعری میں شاعر خیال بافی کرتا ہے ۔عاشق و معشوق کے شان میں قصیدے، رخسار و گیسو اور زلف کے نت نئی تعریفیں شاعری کی طرہ امتیاز ہیں۔ اقبال ان سب چیزوں کی نفی کرتے ہیں۔شاعری کہاں اور میں کہاں میں شاعر نہیں بلکہ امت مسلمہ کے درد و مصائب کے ابلاغ کیلئے شاعری کو بطورِ ٹول استعمال کرتا ہوں۔ اقبال نے شاعری کے ذریعے نظریاتی جہت دی۔ اقبال نے شاعری کے ذریعے اسلامی نظام و عقیدہ اور آئیڈیالوجی متعارف کروائی۔ اقبالیات دراصل نظریات ہیں اسلامی عقائد کو شاعری میں قید کر کے بیان کرنا اقبال ہی کی میراث ہے۔اقبال خیالی دنیا میں غوطے نہیں لگاتا اور نہ تخیلستان کی صحرہ میں خاک چھانتا ہے۔اقبال نظام کی بات کرتا ہے۔ برصغیر میں برطانیوی تسلط کے بعد فرنگی تہذیب و ثقافت اور مغربی نظام نے جب مسلمانوں کو اپنے رنگ میں رنگا تو اس دوراہے پر اقبال نے مسلمانوں کی نظریاتی رہنمائی کی اور مسلمانوں کو مغربی نظام کی قبولیت سے روکا اور نظام کے مقابلے میں نظام پیش کیا۔ (یاور عباس،گلگت بلتستان)