اسلام آبا د(وقائع نگار، 92 نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی عزیر بلوچ کی اصل جے آئی ٹی رپورٹ سامنے لے آئے اور سندھ حکومت کی جاری کردہ جے آئی ٹی رپورٹ نا مکمل قرار دے دی اور بتایا کہ رپورٹ میں کچھ چیزیں غائب ہیں، سرفہرست یوسف بلوچ، شرجیل میمن اور قادرپٹیل کے نام شامل نہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں ۔ گزشتہ روز علی زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ اللہ کرکے سندھ حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کردیں پاکستان میں جو سیاست ہے وہ صحیح اور غلط کی ہے ۔ہم بڑی جدوجہد کے بعد اقتدار میں آئے ، سزا اور جزا کے نظام پر عمل کرنا ہم پر فرض ہے ۔ وزیرکی تنخواہ کم ہوتی ہے باقی وہ ڈیلیں کاٹتے رہتے ہیں۔عزیر بلوچ 158افرادکے قتل کا اعتراف خود کرچکا،جس نوعیت کے انکشافات کئے وہ چھوٹی چوری کی بات نہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں صرف جرائم کاذکر لیکن کس کے کہنے پر کئے یہ نہیں شامل۔ نبیل گبول نے بھی جے آئی ٹی رپورٹ کو نا مکمل قرار دیا ۔ عزیر بلوچ کا 164کا بیان حلفی سب نے دیکھا ۔عزیر کے مطابق سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر فریال تالپور اور قائم علی شاہ سے ملا، سر کی قیمت آصف زرداری،فریال تالپور کے کہنے پر ختم کی گئی۔ عزیرنے کہا خدشہ ہے انکشاف کے بعد مجھے اور گھر والوں کو جان سے ماردیا جائیگا،اسکابیان حلفی ہے آصف زرداری اور دیگر سے انتقامی کارروائی کا خطرہ ہے ۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری جے آئی ٹی رپورٹ کے آخری صفحے پر ہے کہ خوف اور حمایت میں غلط رپورٹ بنی ، دوبارہ ایف آئی آر درج کرائی جائے ، ایس ایس پی رضوان احمد نے جب رپورٹ جاری کی تو شکار پور تبادلہ کردیا گیا،اسکی رپورٹ چنیسر گوٹھ محمود آباد کے منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد پرہے ، رپورٹ میں فرحان غنی کا ذکر ہے جو انکی سرپرستی کرتا ہے ۔ فرحان غنی سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کا بھائی ہے ، میں نے 2017میں چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا توجواب نہیں دیا۔ جے آئی ٹی رپورٹس پر اپیل دائر کی تو سندھ ہائیکورٹ نے رپورٹس پبلک کرنے کاحکم دیا۔ سندھ حکومت نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی کہ علی زیدی فریق نہیں۔ سندھ حکومت کا دوسرا موقف تھا جے آئی ٹی پبلک کرنے سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے ۔ عدلیہ نے سربمہر رپورٹس پڑھ کر کہا قومی سلامتی کا کوئی خطرہ نہیں۔ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود سندھ حکومت نے جے آئی ٹیز پبلک نہیں کیں تو توہین عدالت کی درخواست دائرکی۔ توہین عدالت نوٹس پرسندھ حکومت سپریم کورٹ چلی گئی۔ میں نے اس جے آئی ٹی کے مسئلے کو اسمبلی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ، میرے پاس جوجے آئی ٹی کی رپورٹ ہیں اس میں تو یہ قتل کروا رہے تھے ، عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں 6دستخط ہیں ، جو جے آئی ٹی کی رپورٹ میرے پاس ہے اسکے ہر صفحے پر دستخط ہے ، جے آئی ٹی میں سپیشل برانچ ، سی آئی ڈی، آئی ایس آئی ، آئی بی ،رینجرز،ایم آئی کے افسر تھے ۔ سندھ حکومت کے ماتحت اداروں کے جے آئی ٹی پر دستخط نہیں، سندھ حکومت نے عزیربلوچ کی جو جے آئی ٹی جاری کی وہ مختلف ہے ، جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ 43صفحہ پر ہے ، جس پر کسی کے دستخط نہیں، ایک جے آئی ٹی میں 4 اور دوسری پر 6لوگوں کے دستخط ہیں، 4 لوگوں کے دستخط والی جے آئی ٹی میں دوستوں کے بھی نام ہیں جبکہ سندھ حکومت کی جاری رپورٹ میں سے 6 نام موجود نہیں۔سندھ حکومت نے جو رپورٹ جاری کی وہ 35صفحے پر مشتمل ہے جبکہ دوسری جے آئی ٹی رپورٹ میں سرفہرست یوسف بلوچ، شرجیل میمن ، قادرپٹیل شامل ہیں۔ سندھ حکومت رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے اعتراف کیا جلیل کو قتل کیا، جس رپورٹ پر آئی ایس آئی،ایم آئی،رینجرز کے دستخط ہیں وہ مختلف ہے ، اصل رپورٹ میں رزاق کمانڈو کو مارنے کیلئے قادر پٹیل کے احکامات کا ذکر ہے ، جبار لنگڑا اور بابالاڈلہ نے جلیل کو اغوا کرکے قادرپٹیل کو آگاہ کیا اور رپورٹ کے مطابق قادرپٹیل نے براہ راست رزاق کمانڈوکے بھائی جلیل کو قتل کرنے کا کہا۔ اصل جے آئی ٹی میں قادرپٹیل،نثارمورائی ، اویس مظفر کی عزیر بلوچ کی حمایت کاذکر ہے اور ذوالفقار مرزا کے استعفیٰ کے بعد شرجیل میمن، اویس مظفر سارے کام کراتے تھے ، سندھ حکومت میرے خلاف عدالت ضرور جائے ،جو کرنا چاہیں کریں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ معاملے کاازخود نوٹس لیں، تمام دستخط کنندہ کو بلائیں اوررپورٹس سے متعلق پوچھیں، مجھ سمیت جے آئی ٹی ممبرز کو طلب کریں، جن لوگوں کا قاتلوں میں نام ہے وہ آج بھی پارلیمنٹ میں گھوم رہے ہیں۔چیف جسٹس سپریم کورٹ کا تعلق کراچی ہے اور شہر کا حال خود دیکھا ہے ۔ صبح وزیراعظم سے ملاقات کی اور صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکوئی ساتھ ہو یا نہ ہو میں تمہارے ساتھ ہوں، اسی وجہ سے سینیٹر شبلی فراز بھی اس وقت میرے ساتھ موجود ہیں۔ جے آئی ٹی معاملے کا جو بھی نتیجہ ہوگااسکاسامنا کرنے کوتیار ہوں، پیپلزپارٹی میرے خلاف تحریک استحقاق لانے کا شوق پورا کر لے ۔ سندھ حکومت کی جاری کردہ جے آئی ٹی کے 4صفحات پر دستخط ہیں ، میرے پاس جو جے آئی ٹی ہے اسکے ہر صفحے پر دستخط ہے ، ذوالفقار مرزا بہادر آدمی ہے سر پر قرآن رکھ کر سچ بولا۔ سپریم کورٹ سے سوموٹو ایکشن لینے کیلئے پٹیشن دائر کرونگا۔ قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے ، شرجیل میمن دہشتگردوں کے سہولت ہونے کے باوجودایم پی اے ہے ۔ کراچی،حیدرآباد (سٹاف رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ، بیورو رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کے وفاقی وزرا کے عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز سے متعلق الزامات کو مسترد کردیا جبکہ سندھ حکومت نے وفاقی وزراکی باتیں جھوٹ کا پلندا قراردیدیں۔گزشتہ روز مشیر قانون و ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب، صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ، صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی اور رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ردعمل کا اظہار کیا۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مترادف ہے ، وہ کون لوگ ہیں جو وفاقی وزیر بحری امور کو یہ دستاویزات دے رہے ہیں،سندھ حکومت کو تو اس طرح کا کوئی ڈاکیومنٹس نہیں دیا گیا۔ قانونی اعتبار سے جے آئی ٹی حکومت تشکیل دیتی ہے ۔ اگر دستاویزات پر دستخط نہیں کئے تو وہ ان کو کس نے دیا۔یہ دلیل ہے کہ جس طرح ماضی میں دستاویزات کو بنانے کی کوشش کی گئی، وہی کام علی زیدی کر رہے ہیں۔ عزیر بلوچ کیس میں 7 رکنی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ ہوم ڈیپارٹمنٹ کو جمع کرائی۔جے آئی ٹیز کے معاملے میں سندھ حکومت نے اپنا وعدہ پورا کیا ۔علی زیدی کی باتیں جھوٹ کا پلندا ہیں ، لگتا ہے ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ پیپلز پارٹی کا قصور صرف ناکام اور نکمی حکومت کے سامنے ایشوز کو اجاگر کرنا ہے ۔ وزرا حالات اورملکی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بار بار الزام تراشی کی سیاست کرتے ہیں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ وفاقی وزیرکہہ رہے تھے کہ عزیربلوچ پاگل تھا ،وفاقی وزیرکو تاریخ کا پتہ نہیں ، بابا لاڈلا ارشد پپو سمیت کئی جرائم پیشہ افراد نے گینگ بنائے ۔ یوں تو مولانا طارق جمیل اور شاہد آفریدی کی تصاویربھی عزیربلوچ کیساتھ ہیں توپھران کو بھی گرفتارکریں ؟ ۔ میں سرکاری ایجنسیوں کے طلب کرنے پر بیرون ملک سے آیا اورتفتیش میں تعاون کیا ۔ اے ٹی سی کا کیس تو عمران خان پر بھی تھا تو کیا وہ بھی دہشتگرد ہیں؟۔ علی زیدی سے سوالات کئے تھے لیکن ایک کا بھی جواب نہیں دیا۔ جس جے آئی ٹی کا وہ ذکرکرتے ہیں اس میں کرکٹر شعیب ملک کی بیوی ثانیہ مرزاکا بھی نام ہے ،کیا اسے بھی گرفتار کرنا چاہئے ؟۔ موصوف کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ نے ایسے ہی گینگ بنالیا ،لیاری کی سیاست کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، حاجی لالو، ارشد پپو، رحمان ڈکیٹ نے ایسے جرائم پیشہ افراد کیساتھ تصاویر بنائیں۔ ایاز لطیف پلیجو، ماروی میمن کی تصاویر بھی ہیں، ان کو بھی جیل میں ڈالیں۔ 2016 تو سال ہی جے آئی ٹیز کا تھا مجھے وفاقی اداروں نے کلیئر کیا، اس پر علی زیدی نے کیوں بات نہیں کی ؟، مجھ پر زمینوں اور 40 ،45 بنگلوں پر قبضہ کا الزام تھا، یہ چیف جسٹس افتخار چودھری کا زمانہ تھا ، اس وقت تو وزیر اعظم فارغ ہوجاتے تھے ۔ دعویٰ کرتا ہوں کہ علی زیدی کو کوئی لکھ کردے وہ دماغی مریض ہیں تو اس پر بھی دستخط کردینگے ۔ مراد سعید کیخلاف میں نے کوئی بات نہیں کی ،وہ باتوں کو ازخود اپنے پر لے گئے ۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ چول وزیرہیں ،میرے خلاف جورپورٹ آئی وہ جب کلیم امام کیساتھ اختلافات ہوئے تب منظرپردوبارہ لائی گئی، یہ کہتے ہیں کہ عزیربلوچ نے کہاتھا۔ جسٹس وجیہہ الدین اوراکبرایس بابر،عائشہ گلالئی اورریحام خان بھی ہیں۔ ریحام کو مادرملت کہتے تھے ، عائشہ گلالئی اور ریحام نے جوکچھ کہا کہتے ہیں جھوٹ ہے ۔ امریکہ میں شوکت خانم کیلئے تین ملین ڈالر علی زیدی نے اپنے اکائونٹ میں ڈالے ، ان سے یہ پیسے عمران فیملی کے فرد نے واپس نکلوائے ۔ آصف زرداری وہی کہہ رہے ہیں جو ہم کہہ رہے ہیں، عزیربلوچ کا پیپلزپارٹی سے کوئی تعلق نہیں ۔سینیٹریوسف بلوچ نے کہا پیپلزپارٹی الگ ہے ، جاوید ناگوری کابینہ کا حصہ تھا ان کو نکال دیا گیا تھا۔ سعید غنی نے کہا کہ شکورشاد سے پوچھیں استعفیٰ کیوں دیا تھا؟عزیر نے پیپلزپارٹی کیخلاف مظاہرے کس کے کہنے پر کئے ؟حبیب جان کس کی الیکشن مہم چلانے آیا تھا؟۔ پیپلزپارٹی کے کونسلراورکارکن مارے گئے ۔ کورونا پردھوکہ دیا جارہا ہے ، مہنگائی کنٹرول نہیں ہورہی، صوبائی حکومتیں ان سے نہیں چل رہیں، انکا ہربندہ وزیراعظم بننا چاہتا ہے ۔ ذوالفقار مرزانے امن کمیٹی کوذیلی تنظیم کا درجہ دیا، پارٹی نے عہدے سے ہٹایا۔ لیاری اور کراچی میں امن کیلئے عزیربلوچ کے سر کی قیمت واپس لی۔ ایم کیو ایم سے اتحاد کے وقت انور خان کا بھارت سے پیسوں کابیان سامنے نہیں آیا تھا۔پی ٹی آئی والے جھوٹے ہیں، یہ وزیر اعظم کے بغیر کچھ کہتے نہ انکے شیرو اور انکی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرتے ہیں جے آئی ٹیز کے مطابق 164 کے بیان ہوئے اور لوگ گرفتار ہوئے مگر وہ لوگ ضمانت پر ہیں۔ وفاق نے امن کیلئے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کئے ،یہ باتیں خفیہ نہیں، اچھے کام کو سراہنا چاہئے ۔علاوہ ازیں انٹرویو میں سعید غنی نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر نے غلط دستاویزات کو جے آئی ٹی کہا تو ہمارے پاس رپورٹس کو پبلک کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔جے آئی ٹی رپورٹ میں عزیر بلوچ پر جاسوسی کا الزام بھی لگایا گیا جبکہ حکومتی اتحادی ذوالفقار مرزا کا نام بھی ہے ، یقیناً ان سے بھی پوچھا جانا چاہئے ۔سندھ کے وزیر انفارمیشن، سائنس و ٹیکنالوجی تیمور تالپور نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ علی زیدی نے کافی دیر پرچے ہوا میں لہرائے اور جی آئی ٹی کی مختلف اقسام گنوائیں لیکن پھر بھی یہ نہیں بتا سکا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا نام کہاں ہے جبکہ اسکا وعدہ کیا تھا۔پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر ارطغرل غازی دیکھ رہا ہوں۔ عمران خان کیساتھ مزاحیہ اداکار بیٹھے جو جھوٹ بولتے ہیں، حکومت میں پانچ سے سات عینک والے جن ہیں جو کرتب دکھاتے اور چلے جاتے ہیں۔ جو جے آئی ٹی رپورٹ کسی کے پاس نہیں تو انکے پاس کیسے آگئی؟۔ہمارے سابق وزیر سے غلطی ہوئی کہ عزیر بلوچ کو بااختیار بنا دیا تھا۔ ایم کیو ایم کے خون خرابے کو دیکھتے ہوئے بھی ہم نے ان سے کئی بار اتحاد کیا جس پر ہمیں معافی مانگنی چاہئے ۔وزیراعظم کہہ رہے ہیں میرے سوا کوئی نہیں ،جانے والے لوگ ایسی ہی باتیں کرتے ہیں۔ جب وزیراعظم جائے گا تو پوری اسمبلی بھی نہیں رہیگی۔ ن لیگ بھی یہی کہہ رہی، ہم تو ڈوبے ہیں صنم تمہیں بھی لے ڈوبیں گے ۔ ہمیں پروا نہیں کہ آپ کو لانے والے نوٹس نہیں لے رہے ،پر قدرت نوٹس لے گی۔عمران خان اپنے اقتدار کو جتنا طول دینگے اتنی ہی ذلت سے جائینگے ۔