کراچی ( سٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے انکوائری روکنے سے متعلق دائر درخواست میں علی جہانگیر صدیقی کو نیب کے سامنے سرنڈر کرنے کی ہدایت کی ہے ، عدالت نے 8 یوم کے لیے علی جہانگیر صدیقی کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی، جمعہ کو سماعت کے موقع پرخالد جاوید ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ نیب انکوائری سے علی جہانگیر صدیقی کا کوئی تعلق نہیں بنتا،علی جہانگیر صدیقی پر مہنگے داموں شیئرز فروخت کرنے کا الزام ہے ،شیئرز کی خرید و فروخت میں بے ضابطگی کی تحقیقات سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کا اختیار ہے ،شیئرز کے معاملے کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی، نیب کا کہنا تھا کہ مہنگے داموں شیئرز فروخت کرکے سرکاری اداروں کو چالیس ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا،علی جہانگیر صدیقی نے ازگارڈنائن نامی کمپنی کے ذریعے شیئرز کا سودا کیا، علی جہانگیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر فارن ایکسچینج سے متعلق انکوائری نہیں ہوسکتی ،نومبر 2012 میں شیئرز منتقل ہوئے ، علی جہانگیر 2010میں بورڈ آف ڈائریکٹرز سے مستعفی ہوچکے تھے ، نام ای سی ایل شامل کرنے کی درخواست بدنیتی پر مبنی ہے ۔