پشاور(نامہ نگار)ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے بویا میں خڑ کمر چیک پوسٹ کی رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں واقعہ کی ذمہ داری دو ایم این ایز محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر پر عائد کی گئی ہے ، ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے رپورٹ خیبرپختونخوا حکومت کو ارسال کردی، روزنامہ 92نیوز کے پاس موجود رپورٹ کے مطابق واقعہ میں 13 افراد جاں بحق اور 25 زخمی جبکہ ایک سکیورٹی اہلکار شہید اور 7 زخمی ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق ٹوچی، دتہ خیل، الواڑہ، آدمی کوٹ، خرکمڑ، بویہ کے علاقوں میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہوئی،ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر مختلف ہتھیاروں سے حملے کئے گئے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 29 اپریل کو دتہ خیل میں آرمی قافلے پر حملہ کرکے تین سپاہیوں کو شہید کیا گیا، یکم مئی کو الواڑہ میں باڑ لگانے والی ٹیموں پر حملے میں 4 سپاہی شہید ہوئے ،24 مئَی کو سکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں دہشت گردی کی ورداتوں میں دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا،دو افراد کو حراست میں لینے کے خلاف ڈوگہ مچہ کے رہائشیوں نے خٹر کمر چیک پوسٹ تک ریلی نکالی، مظاہرین نے رکاوٹوں کو نقصان پہنچایا اور ریاست مخالف نعرے لگائے ،فوج نے احتجاج کے دوران تحمل کا مظاہرہ کیا۔ جس کے بعد 25 مئی کو علاقہ بویا میں 12عمائدین کیساتھ مذاکرات ہوئے ، مذاکرات میں حکام دھرنا ختم کرنے کی شرط پر ایک مشتبہ شخص کو رہا کرنے پر آمادہ ہوگئے ،تاہم دھرنے کے شرکا کو ایم این اے علی وزیر اور محسن داوڑ نے دوبارہ دھرنا دینے کے لئے اکسایا،، 26 مئی کو ایم این ایز 300 حمایتیوں کو لے کر چیک پوسٹ پہنچے ،سکیورٹی فورسز نے احتجاجی کیمپ میں شامل ہونے کے لیے پارلیمنٹرنیز کو دوسرا راستہ اختیار کرنے کا کہا،ایم این اے علی وزیر نے سکیورٹی فورسز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی، علی وزیر نے مظاہرین کو چیک پوسٹ پرحملے کے لیے بھڑکایا، محسن اور علی وزیر دو رکن اسمبلی نے خڑکمر چیک پوسٹ پر حملہ کرنے والوں کی رہبری کی، مظاہرین نے چیک پوسٹ پر پتھراو کیا اور ایم این ایز کے ساتھ آئے مسلح افراد نے چیک پوسٹ پر گولیاں چلائیں،چیک پوسٹ پر مختلف اطراف سے فائرنگ کی گئی، سکیورٹی فورسز نے مختصر دورانیہ کے لیے جوابی فائرنگ کی، مظاہرین نے سکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، شرپسندوں کی گولیاں مظاہرین اور پارلیمنٹرینز کی گاڑیوں کو لگیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حساس علاقہ ہے جہاں متعدد بار سکیورٹی فورسز پر حملے بھی ہوئے ۔