اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عمران خان اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں، وزیراعظم کا آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی کا خواب پورا ہوگا۔پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے وزیر اعظم سے منسوب ’’پارلیمنٹ کو نہیں چلنے دینا ‘‘کے بیان کی تردید کی اور کہا وزیراعظم کا آئین کی بالادستی،قانون کی حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، وزیراعظم ملک کی جنگ لڑ رہے ہیں ،وہ ملک کو کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ کو یرغمالی ٹولے سے نجات دلانا ہو گی۔ اپوزیشن عمران خان کو اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹاسکتی۔گیدڑ بھبھکیاں دینے والے بجٹ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے ۔ بجٹ عوام کے نمائندے ہی منظور کرائیں گے ۔ حکومت عوام کی خاطر بجٹ میں ترامیم کیلئے تیار ہے ۔ غنڈہ گردی کے ذریعے نہیں بلکہ آئینی طریقہ کار سے ترامیم لائی جائیں۔ ترامیم سے عوام کا فائدہ ہوگا تو حکومت ایک منٹ تاخیر نہیں کرے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کر تے ہو ئے انہوں نے کہا مریم نواز چاہتی ہیں پارلیمنٹ افراتفری کا شکار ہو، انہیں پارلیمنٹ آنا نصیب بھی نہیں ہو گا۔وزیر اعظم کی خواہش نہیں پارلیمنٹ بے توقیر ہو، کسی معاشرے میں نہیں ہوتا کہ لوٹ مار کے ملزم وکٹری کا نشان بنا کر پارلیمنٹ میں آئیں۔مریم نواز کہہ چکیں بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے ۔ بجٹ پاس نہ ہونے دینے کی بات کو وزیر اعظم کی خواہش سے نتھی کرنا بے بنیاد ہے ۔ وزیراعظم کبھی نہیں چاہیں گے پارلیمنٹ میں تصادم ہو اور کسی کو بولنے نہ دیاجائے ۔مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا کہ کریمنلز پارلیمنٹ میں للکار کر کہیں کہ حکومت نہیں چلنے دیں گے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کسی مہذب معاشرے میں ایسا ہوا ہے کہ جس پر خود الزامات ہوں وہ دوسروں کی انکوائریاں کرائے ؟فردوس عاشق اعوان نے 8ویں عبوری ویج بورڈ ایوارڈ کا بھی اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا تمام صحافتی تنظیموں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے 8ویں حتمی ویج بورڈ ایوارڈ کا اجراکیا جائے گا ۔14اگست کو صحافیوں ،میڈیا ورکرز کی نوکریوں اور سماجی تحفظ کے ساتھ میڈیا و اشتہارات پالیسی کا اعلان کیا جائے گا ۔وزارت اطلاعات کی جانب سے ملک بھر کے پریس کلبز اور نیوز ایجنسیوں کی بند کی گئی گرانٹ بحال کر دی گئی ہے ۔عبوری ویج بورڈ ایوارڈوزیراعظم عمران خان کی طرف سے نئے پاکستان میں صحافیوں اورمیڈیا ورکرز کیلئے تحفہ ہے ۔ فردوس عاشق اعوان نے اپنے ٹویٹ میں کہامجھ سے منسوب آڈیو گفتگو ایڈٹ شدہ اور مختلف الفاظ کو جوڑ کر بنائی گئی ہے ، ایک مخصوص گروہ اپنے عزائم کیلئے اسے سوشل میڈیا پر پھیلا رہا ہے ۔ انہوں نے اس فعل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا اس مجرمانہ سرگرمی کو متعلقہ اداروں کو تحقیقات کیلئے بھجوا دیا گیا ہے ۔ لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاہے پارلیمنٹ میں حکومت کے ساتھ اپوزیشن کا بھی ایک کردار ہے اور جب دونوں چلیں گے تو پارلیمنٹ چلے گی اور جمہوریت کی گاڑی آگے جائے گی۔پروگرام ہوکیارہاہے میں میزبان فیصل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اپوزیشن کا رویہ یہ ہے کہ اپنی بات سنانی ہے اور حکومت کی نہیں سننی۔ اپوزیشن لیڈر نے بجٹ پر پونے چارگھنٹے بات کی لیکن جب حکومت کی باری آئی تو وہ ایوا ن سے چلے گئے ۔ا پوزیشن نے جب حکومتی ارکان کو بجٹ پر بحث سے روکا تو پھر تصادم بڑھا لیکن دیر آید درست آید۔ امیدہے اپوزیشن حکومت کے کردار کا خیال رکھے گی۔ شہبازشریف خود اپنے کردار کے حوالے سے گو مگو کا شکارہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آرہی بھائی کی بات مانیں یا بھتیجی کی لائن اختیار کریں ۔ن لیگ میں ہر شخص کا اپنا بیانیہ ہے ۔وزیراعظم نے کسی جگہ نہیں کہا پروڈکشن آرڈر جاری نہ کئے جائیں میڈیا میں آنے وا لی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔ شاہد خاقان عباسی جھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ ان کے منہ سے ایسے الفاظ زیب نہیں دیتے ہیں ۔ان کے بیانات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔سرٹیفائڈ جھوٹوں کا قوم محاسبہ کریگی۔ چیئرمین سینٹ کو بنانے اور نکالنے کا طریقہ کار موجود ہے جس کے ذریعے ا نہیں نکالا جاسکتا ہے ۔ انہیں کسی کی خواہش پرنہیں ہٹایا جاسکتا ہے ۔ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ہم نے عبوری ویج بورڈ ایوارڈکا اعلان کیا ہے جس کامقصد صحافی ورکروں کی بھلائی ہے ۔ ہم نے ایمپلی منٹیشن کمیٹی بنائی ہے جس کا کام حکومتی اقدامات کا نفاذ کراناہے ۔ دیکھیں گے کون سے میڈیا ہائوسز اپنے ورکرز کو ویج بورڈ ایوارڈ کے مطابق تنخواہ نہیں دے رہے ۔ ایڈورٹائزنگ پالیسی کو بھی بدلنے جارہے ہیں۔ تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا سپیکر کے دفتر میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں یہ طے ہوا تھا کہ ایوان کو بہترین انداز میں چلایا جائے گا۔ایسی مفاہمت پہلے روز ہی کرنی چاہئے تھی۔شہبازشریف نے دوبارہ میثاق معیشت کی بات کی ہے جو ایک اچھی بات ہے ۔ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمارہے لیکن زرعی ٹیکس کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا جاتا ۔ شہبازشریف نے کبھی مزاحمت نہیں کی اورکرنا بھی نہیں چاہتے ۔ ان کی سیاست ہی ایسی ہے ، یہی ن لیگ کی سیاست ہے ۔ حمزہ شہباز کی اپنے والد کے مقابلے میں ورکروں میں پذیرائی زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا جج نہیں ان کے فیصلے بولتے ہیں۔ ماتحت عدلیہ میں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے جبکہ وکلا شتر بے مہار ہیں ۔