لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار کاشف عباسی نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کی حکومت بیٹھ گئی تو مڈل کلاس کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔ وزیراعظم کی ٹیم ٹھیک ہے لیکن حکومت پردبائوہے ۔چینل92نیوزکے پروگرام’’ بریکنک ویوز ود مالک‘‘میں میزبان محمد مالک سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو یہ پتہ نہیں چل رہا کہ انکی ترجیح کیا ہے ، اصلاحات کیں نہ قانون سازی ہورہی ہے ۔ اگر نوازشریف یا پیپلزپارٹی کی حکومت آتی تو کوئی بھونچال نہیں آناتھا ، پی ٹی آئی کی حکومت میں ایسا ہوا کیونکہ ان سے عوام کو بہت زیادہ توقعات ہیں۔ اگر حکومت پی آئی اے سمیت بڑے بڑے سفید ہاتھی ا داروں کی نجکاری کردے تو سالانہ 6 ارب ڈالر کا فائدہ ہوسکتا ہے ۔ اس وقت ساری سیاسی جماعتیں عمران خان کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ حکومت کی ترجیحات کو سامنا لانا چاہئے ۔نوازشریف اور آصف زرداری کے ریکارڈ نکل سکتے ہیں تو کیا اصغر خان کیس میں ایسانہیں ہوسکتا؟ ۔تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ وزیراعظم کی ٹیم ٹھیک نہیں، ابھی کابینہ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی ،ساری غلطیوں کا خمیازہ عوام کو ہی بھگتناپڑاہے ۔حکومت کی مشکلات میں بیوروکریسی کا کردار بھی بہت اہم ہے ،اس میں سو فیصد غلطی اسد عمر کی ہے ۔ عمران خان مڈل کلاس کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن سپرایلیٹ کے حامی ایسانہیں چاہتے ۔تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ اگر عمران خان کی حکومت بھی بولڈ آئوٹ ہوجاتی ہے تو پیچھے پھر امپائر ہی رہ جائیگا۔ عجیب سی صورتحال ہے ، ان کو پتہ نہیں کہ کرنا کیا ہے ۔ اگر عمران خان فیل ہوتا ہے تو 100میں سے 20 فیصد فیل ہوگا ہے کیونکہ ہمارے پاس 50 اور 30 اور 20 فیصد کا ماڈل ہے پچاس فیصد اسٹیبلشمنٹ ،30 فیصد عدلیہ اور20 فیصد صرف عمران خان کے پاس ہے ۔سینئر صحافی احتشام الحق نے کہا کہ غیر یقینی کی صورتحال تیزی سے بڑھ رہی ہے ، انکی کوئی ڈائریکشن نہیں ، سیاست میں پیس ٹائم ہوسکتا ہے لیکن معیشت میں نہیں ہوسکتا ہے ۔آئی ایم ایف والے کہہ رہے ہیں کہ کوئی ہم سے بات کرنیوالا نہیں، اسد عمر بغیر تیاری کے ہمارے پاس آتے ہیں وہ بہت متکبر ہیں۔ بالی میں اسد عمر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ہوئی جو 10 منٹ میں ختم ہوگئی، اسی طرح بعد میں بھی کئی بار ملاقات ہوئی لیکن کچھ طے نہیں ہوا ۔چھ ماہ میں انہوں نے طے نہیں کیا کہ کیا کرناہے ۔ کاشف عباسی