پشاور(نیوز رپورٹر،نیوز ایجنسیاں،نیٹ نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام ف اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے عمران خان نے امریکہ کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ ہمارے دباؤ پرکیا،کریڈٹ بھی مجھے جاتا ہے ،ہم نے اتنا دبائو ڈالاکہ عمران خان کو دبائو کے تحت انکار کافیصلہ کرنا پڑا، موجودہ حالات میں حکومت میں کسی سے بات نہیں ہوسکتی،اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوسکتی ہے لیکن ہماری کچھ شرائط ماننا پڑیں گی۔ طے شدہ پلان کے تحت عوام پر عمران خان اور پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا،طاقت کے مراکز کو متنبہ کرتے ہیں کہ غیر جانبدار رہیں،سیاسی معاملات میں اداروں کی مداخلت قبول نہیں کرینگے ،منصفانہ انتخابات ممکن بنانے کے لئے اپوزیشن کو تجاویز مرتب کرنا ہو ں گی۔مفتی محمود مرکز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاحکومت کے برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں رہ گیا،حکومت کے خلاف جنگ کامیابی تک جاری رہے گی، 2013 میں بتایا گیا کہ مذہبی قوتوں کی جڑوں کو اکھاڑنے کیلئے عمران خان سے بہتر چوائس نہیں،2018 کے عام انتخابات میں امریکی اور یہودی ایجنڈے پر عمل کیا گیا، انتخابی مراحل کے اندر جاسوسی اداروں کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے ، ہمیں شبہ ہے اس قسم کے حالات ریاستی اداروں کی ناک کے نیچے پیدا ہوتے ہیں۔ بجٹ جھوٹ کا پلندہ ہے ،بجٹ پر پردہ ڈالنے کیلئے ہلڑ بازی کا سہارا لیا گیا، ہلڑ بازی کا سلسلہ بلوچستان پہنچ گیا ،دھاندلی سے پیداحکومتیں یہی کردار ادا کرسکتی ہیں، پورے ملک سے لچے لفنگوں کو اٹھا کر بٹھا دیا گیا ، مہنگائی کا پہاڑ گرنے والا ہے ، یہ صرف دعویٰ کرتے رہیں گے ، دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے ، 4 جولائی کو سوات میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا،29 جولائی کو کراچی میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا،بلوچستان میں بکتر بند گاڑیوں سے معزز اراکین کی ہڈیاں اور بلوچستان اسمبلی کے دروازے توڑے گئے ، ان کے کردار کی وجہ سے پختونوں کی روایات پامال ہو رہی ہیں، منصوبے کے تحت نئی نسل کو تباہ کیا گیا، مادر پدر آزاد معاشرہ تشکیل دینے کیلئے اس پارٹی کا انتخاب کیا گیا، پارلیمنٹ بالادستی کا ادارہ تھا لیکن بجٹ اجلاس میں اس کی توہین اور تضحیک کی گئی، بجٹ دستاویز کی کتاب پھینکی گئی،جھوٹ کو چھپانے کیلئے پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن پر جوتے پھینکے گئے ، اس قسم کے کردار کے بعد کیسے پارلیمنٹ کی بالا دستی کی بات کی جائے گی،شہباز شریف نے انتخابی اصلاحات کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز دی ہے ، فاٹا میں نئے نظام کا تجربہ ناکام نظر آ رہا ہے ، ہم مسئلہ افغانستان کا پرامن حل چاہتے ہیں،ایک وقت آئے گا افغانستان میں سب ہوں گے مگر پاکستان نہیں ہو گا، کمزور اور ناجائز حکومتیں اتنے بڑے چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتیں، کشمیر ہاتھ سے نکل گیاکیونکہ قیادت کمزور ہے ، ہم کشمیریوں اور فلسطینیوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے ،مشکوک قسم کی مملکت اور جمہوریت بنا دی،کراچی کا جلسہ بتائے گا گاڑی سے کسی مسافر کے اترنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہمارے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں،موجودہ حکومت کے ہوتے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ووٹ کا نظام ہوا تو قابلِ اعتماد نہیں ہوگا،یہ دھاندلی کا راستہ نکالیں گے ، ارب پتی جہاز پر اوورسیزکے پاس پہنچ جائیں گے ہم کیسے جائیں گے ، مشکوک صورتحال میں ووٹ کا حق پاکستان کے حق میں نہیں جائے گا۔