اسلام آباد (آن لائن) عمران خان کا 22 سالہ سیاسی سفر اتار چڑھائو کا شکار رہا۔تفصیلات کے مطابق عمران خان نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز 1996 میں کیا اور پاکستان تحریک انصاف کے نام سے اپنی جماعت کی بنیاد رکھی، اس کے ساتھ ساتھ وہ(باقی صفحہ4نمبر3) فلاحی کام بھی کرتے رہے اور کینسر کے مریضوں کے لیے اپنی والدہ کے نام پر شوکت خانم ہسپتال قائم کیا۔1997 میں عمران خان نے پہلی مرتبہ انتخابات میں 2 حلقوں این اے 53 میانوالی اور این اے 94 لاہور سے حصہ لیا، تاہم دونوں حلقوں میں انہیں مسلم لیگ (ن)کے امیدواروں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔1999 میں انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے والے پرویز مشرف کی حمایت کی۔2002 میں عمران خان نے میانوالی کی نشست سے ہی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی، وہ پی ٹی آئی کے واحد امیداور تھے جنہوں نے کامیابی حاصل کی تھی۔2007 میں عمران خان نے صدارتی انتخاب کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا، جس کی وجہ سابق آرمی چیف جنرل (ر)پرویز مشرف کا اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے بغیر انتخاب میں حصہ لینا تھا۔انہوں نے اسی سال مشرف انتظامیہ پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران مختصر عرصے کے لیے قید بھی کاٹی۔2008 میں پرویز مشرف کے با وردی صدر ہونے کے باعث عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔2011 میں لاہور میں ایک بڑا جلسہ کرکے تحریک انصاف کو دوبارہ سے عوام کے سامنے لے کر آئے اور سیاست میں قدم مضبوط کرنے کے لیے جدوجہد کرتے رہے ۔2012 میں امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملوں کی سخت مخالفت کی اور وزیرستان کی جانب مارچ کیا اور نیٹو سپلائی روٹ کو بلاک کرنے کی کوشش کی۔2013 میں ملک میں عام انتخابات ہوئے اور انہوں نے ایک سے زائد نشستیں حاصل کیں جبکہ تحریک انصاف صوبہ خیبرپختونخوا میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی۔تاہم عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن)کو نوازے جانے پر مبینہ طور پر دھاندلی کا الزام لگایا اور 2014 میں لاہور سے اسلام آباد تک احتجاجی ریلی نکالی۔اسی ریلی کو اسلام آباد میں ڈی چوک پر احتجاجی دھرنے میں تبدیل کیا گیا اور 4 ماہ تک وفاقی دارالحکومت میں طویل ترین دھرنا دیا۔2016 میں پانامہ پیپرز لیکس کا معاملہ سامنے آیا اور عمران خان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے جولائی 2017 میں فیصلہ دیتے ہوئے نوازشریف کو نااہل قرار دیا۔2018 کے انتخابات میں تحریک انصاف ایک مضبوط قوت بن کر ابھری اور عام انتخابات میں عمران خان نے قومی اسمبلی کی 5 نشستوں سے حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔اس طرح عمران خان کی 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر 158 نشستیں حاصل کیں اور ملک کی سب سے پڑی پالیمانی پارٹی بن کر ابھری،وہ 17اگست176ووٹوں کیساتھ ملک کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ۔ سیاسی سفر