اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ اے پی پی؍ مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کے اقتدار کا سورج 3 سال 7 ماہ 23 دن بعد غروب ہوگیا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے استعفے دے دیئے ۔قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سپیکر اسد قیصر کے زیرصدارت گزشتہ روز صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا اور آدھا گھنٹہ جاری رہنے کے بعد ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا جس کے بعد اجلاس دوبارہ دو گھنٹے تاخیر سے ڈھائی بجے شروع ہوا، کچھ دیر بعد ایوان کی کارروائی کو افطار اور نماز کی وجہ سے ایک بار پھر ساڑھے 7 بجے تک روک دیا گیا، ایک مرتبہ پھر ملتوی شدہ اجلاس شروع ہوا تو ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردیا گیا مگر رات ساڑھے 11 بجے کے بعد سپیکر اسد قیصر ایوان میں آئے اور اپنے استعفے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا میں نے مبینہ دھمکی آمیز خط دیکھا اور چیف جسٹس کو بھی بھیجوں گا، اپوزیشن لیڈر بھی چاہئیں تو دیکھ سکتے ہیں۔اس کے بعد انہوں نے پینل چیئرمین ایاز صادق کو اجلاس کی صدارت کرنے کی دعوت دی۔ ایاز صادق نے سپیکر کی کرسی سنبھالتے ہوئے اسد قیصر کو خراج تحسین پیش کیا اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی۔ تحریک کے حق میں 174 ووٹ پڑے جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج ایک نئی صبح طلوع ہونے والی ہے ،متحدہ اپوزیشن کے اکابرین، اپنے قائد نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں،اپوزیشن نے انتہائی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا ہم کسی سے بدلہ لیں گے نہ کسی سے ناانصافی کرینگے ، کسی کو بے قصور جیل نہیں بھجوائیں گے ،پاکستان کو آگے لے کر جائینگے ، اداروں سے مل کر فیصلے کرینگے ،ماضی کی تلخیوں میں نہیں جائینگے ، عوام کے دکھوں اور زخموں پر مرہم رکھیں گے ، قانونی عمل میں کوئی مداخلت نہیں کرینگے ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پورے پاکستان کے عوام اور تمام ارکان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،ہم نے تحریک عدم اعتماد کامیاب کروا کر تاریخ رقم کی، جمہوریت بہترین انتقام ہے ۔ جے یو آئی کے رہنما مولانا اسعد محمود نے کہا اپنی جدوجہد کو رائیگاں نہیں جانے دینگے ،کسی بھی جماعت کو ذاتیات کا نشانہ نہیں بنائینگے ۔قبل ازیں صبح کے وقت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا سپیکر صاحب موقع سے فائدہ اٹھائیں اور سلیکٹڈ وزیراعظم کی ڈکٹیشن پر نہ چلیں ، عدالت عظمیٰ نے آپ کے وزیراعظم عمران خان اور ڈپٹی سپیکر کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیکر نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لئے دفن کرکے پاکستان کا مستقبل تابناک بنا دیا،اگر سازش کی بات کریں گے تو بات بہت دور تک جائے گی۔اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کو کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کا پورا فیصلہ پڑھا ہے اور میں من و عن اس کے مطابق اجلاس کی کارروائی کروں گا اور ہم چاہتے ہیں کہ اس میں بین الاقوامی سازش کے بارے میں بھی بات ہو۔ شہبازشریف نے قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا ہماری جماعت پاکستان کے آئین، نظریہ اور جغرافیہ کا تحفظ کرے گی، اقتدار آنی جانی چیز ہے ، پاکستان کے مفادات کا سودا نہیں کریں گے ۔چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے اپنے خطاب سپیکر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ اس وقت نہ صرف توہین عدالت کر رہے ہیں بلکہ آئین شکنی میں بھی ملوث ہورہے ہیں۔آپ کا کپتان بھاگ رہا ہے ، بھاگتے بھاگتے توہین عدالت اور آئین شکنی کر رہا ہے ، ہزار کوشش کے باوجود عمران خان سیاسی شہید نہیں بن سکتا، عمران خان سلیکٹڈ ہیں جو پہلے بھی فیض یاب ہوئے اور اب دوبارہ فیض یاب ہونا چاہتے ہیں۔سابق صدر آصف زرداری نے کہا جنرل عمر، اینگرو کے قصے نہیں سنانا چاہتا، سوائے ایک شخص کے سب دوستوں سے پاکستان کی بہتری کے لئے بات کی جاسکتی ہے ۔پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پارلیمنٹ کے معاملے میں دخل اندازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے اگر غلط فیصلہ کیا تو کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟ متحدہ مجلس عمل کے رکن قومی اسمبلی مولانا اسعد محمود نے کہا تسلیم کریں اب عمران خان وزیراعظم نہیں رہا، اگر سپیکر آئین پر عملدرآمد نہیں کرائیں گے تو پھر کیا انارکی، خانہ جنگی کی طرف جانا چاہتے ہیں؟ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا حکومتوں کی تبدیلی امریکہ کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے ،امریکہ کی غلامی کے علاوہ اپوزیشن اپنا ایجنڈا بتائے ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا عمران خان اکثریت کھوچکے ہیں، ملک کو ریاست رہنے دیں، جنگل نہ بنائیں۔