اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ) پاکستان نے افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت پر زور دیاہے ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے جرمن وزیر خارجہ مائیکو ماس نے ملاقات کی،ملاقات میں افغانستان کی صورتحال سمیت پاک جرمنی باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔وزیراعظم نے کہاکہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان اور خطے کیلئے بہت ضروری ہے ، افغانستان کی تاریخ کے اہم لمحے میں بین الاقوامی برادری افغان عوام کے ساتھ تعاون اور یکجہتی کرے ،افغانستان میں معاشی استحکام کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ،افغانستان کیساتھ مسلسل رابطہ رکھنا ضروری ہے ۔قبل ازیں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اوروفودکے سطح کے مذاکرات کئے ۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، تجارت، کثیرالجہتی شعبہ جات میں تعاون بڑھانے اور افغانستان کی صورتحال پرمشاورت جاری رکھنے پراتفاق کیا گیا۔مذاکرات کے بعد مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان سمجھ چکے کہ وہ غیر ملکی حمایت کے بغیر نہیں چل سکتے ،دنیا کو افغانستان میں امن تباہ کرنیوالوں کو پہچاننا ہوگا، افغانستان میں استحکام کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کاخیال رکھاجانا چاہیئے ۔ پاکستان مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان چاہتا ہے ۔ عالمی برادری کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے افغانستان کی ہر ممکن مدد کرنا ہو گی۔وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے ۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ تبدیلی کے دوران خون خرابہ نہیں ہوا۔ اشرف غنی حکومت افغانستان میں سب اچھا ہے کی تصویرپیش کررہی تھی لیکن وہ غلط بیانی اورجھوٹ بول رہے تھے یہی وجہ ہے کہ وہ فوری طور پرسنبھل نہ سکے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان قیادت کے حالیہ بیانات مثبت اورحوصلہ افزا ہیں، جلد طالبان اپنی خواہشات کا اعلان کردینگے ۔ عالمی برادری زمینی حقائق کا اندازہ کرکے مستقبل کے راستے کا انتخاب کرے ۔انہوں نے کہا انسانی امداد کا بہاؤ برقرار رہنا چاہیے ،دنیا افغانستان میں معاشی تباہی نہ ہونے دے ۔شاہ محمودنے کہا کہ پاکستان افغانستان سے مسلسل رابطہ اور انگیجمنٹ پرزوردیتا ہے ، طالبان پر اعتماد انکے اپنے بیانات کے حقیقی نفاذ سے ظاہرہوگا، انہیں انسانی حقوق، عالمی اقدارکا احترام کرنا ہوگا۔جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاک جرمنی تعلقات کی سترہویں سالگرہ اور افغانستان کی صورتحال پر یہاں موجود ہیں، افغانستان میں انتہائی ڈرامائی انداز میں حالات تبدیل ہوئے ۔ ہم نے انخلاء کے حوالے سے گذشتہ دنوں میں بہت سی عالمی کوششیں دیکھی ہیں، پاکستان نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کیاجس کیلئے ہم اسکے شکر گزار ہیں۔ پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ہونے کے ناطے اثرات دیکھ رہا ہے ، ہم نے افغانستان کے حوالے سے 500 ملین یورو کاوعدہ کیا ، جرمنی افغانستان کے پڑوسی ممالک کی مدد کیلئے بھی تیار کھڑا ہے ۔اس وقت بھی افغانستان میں جرمن شہری موجود ہیں، ہم انکے انخلاء کیلئے پاکستان سے رابطہ جاری رکھیں گے ۔طالبان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کا آنیوالے دنوں میں علم ہوگا، چند روزمیں طالبان اپنی حکومت کا اعلان کرینگے تاہم اب بھی تمام افغان عوام طالبان حکومت کی حمایت نہیں کرتے ۔ طالبان جامع حکومت بنانے کا وعدہ کیا تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا انکے وعدے قابل اعتماد ثابت ہوتے ہیں یا نہیں۔شاہ محمود نے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس اور انکے وفدکے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ظہرانے میں سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم، پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس،پارلیمانی سیکرٹری خزانہ زین قریشی ،سینیٹر زولید اقبال، فیصل جاوید، زرقا سہروردی،ایم این اے منزہ حسن ودیگر پارلیمنٹرینز ، نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق ،سیکرٹری خارجہ اور سپیشل سیکرٹری خارجہ بھی شریک تھے ۔دریں اثناجرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی، اس موقع پرآرمی چیف نے کہا کہ پاکستان جرمنی کے ساتھ اپنے تعلقات کو کلیدی اہمیت دیتا ہے اورباہمی فوائد پر مبنی دوطرفہ تعلقات میں وسعت کا خواہاں ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی، افغانستان سمیت علاقائی سلامتی کی صورتحال پر گفتگو کی گئی اورپاکستان اور جرمنی کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون بھی زیر غور آیا، ملاقات میں جرمن وزیر خارجہ نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی جاری کاوشوں کو سراہا۔