اسلام آباد(نامہ نگار)انسداد دہشتگردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کا ٹرائل 5 سال بعد مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی اور فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو 18 جون کو سنایا جائے گا۔دوران سماعت ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ اشتہاری ملزمان متحدہ قومی موومنٹ کے بانی اور انور حسین کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملزمان جرم کے مرتکب ہوئے لہذا قانون کے مطابق انہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ الطاف حسین کی پاکستان میں منقولہ اور غیرمنقولہ جائیداد بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دیا جائے جس پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے کہا کہ عدالت یہ حکم پہلے ہی دے چکی ، آپ ضبط کرنے کی کارروائی شروع کریں۔خواجہ امتیاز کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کو ہمارے شواہد پر صرف سزائے موت پر اعتراض تھا، پاکستان نے برطانوی حکومت کو یقین دلایا کہ جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جائیگی۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ برطانوی گواہوں کے بیان قابل قبول شہادت ہیں۔