لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ عمران خان کی تقریب حلف برداری کے موقع پر سادگی اور کفایت شعاری کے کلچر کو فروغ دیا گیا۔ رائے اپنی اپنی میں اینکر پرسن سمیرا مرزا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریب حلف برداری بہت ہی سادہ رکھی گئی جو خوش آئند ہے ۔ عمران خان کے پرانے ساتھی سب تقریب میں شریک تھے ۔سب نجومی یہ کہہ رہے تھے کہ عمران خان کی قسمت میں شادی کی شیروانی تو ہے مگر وزیر اعظم کی شیروانی نہیں۔مگر آج انہوں نے وزارت عظمیٰ کی شیروانی پہن لی۔عمران خان کی حکومت کو پہلی حکومتوں سے زیادہ چیلنجز درپیش ہیں۔نوازشریف، یوسف رضاگیلانی اور شاہد خاقان عباسی سے لوگوں کو زیادہ توقعات نہیں تھیں مگر وزیر اعظم عمران خان سے 60فیصد نوجوان آبادی کو توقعات زیادہ ہیں۔وہ عمران خان کو زیادہ وقت دینے کو تیار نہیں ہیں۔ اگر اگلے سو دنوں میں کوئی درست ڈائریکشن نہ دی گئی تو عمران خان کیلئے بہت مسائل پیدا ہوں گے ۔ عمران خان روایتی سیاستدان نہیں ہیں۔وہ ناممکن کو ممکن بنانے کی آرزو رکھتے ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما عمر چیمہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت عوام کی امیدوں پر بھر پور طریقے سے پورا اترنے کی کوشش کرے گی۔تحریک انصاف کو 22سال کی جدوجہد کے بعد یہ موقع ملا ہے ۔چیلنجز ہر دور میں ہوتے ہیں مگر ہماری حکومت کو زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے ۔پچھلے 65سال کا قرضہ ایک طرف اور 10سال کا قرضہ ایک طرف ہے ۔ مہنگائی کی جوصورتحال ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے ۔ عمران خان کا سیاست اور پارٹی بنانے کا مقصد یہ تھا کہ اس ملک کا نظام بدلا جائے اور غریب کی تقدیر بدلی جائے ۔امیر ، طاقتور اور غریب کیلئے ایک قانون بنایاجائے ۔ عمران خان کا فوکس 100روزہ پلان پر ہے ۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف ملے اور ترقی ہو تو پھر بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔رہنما پیپلز پارٹی نواب یوسف تالپور نے کہا ہے کہ بطور اپوزیشن وزیر اعظم کو ان کے وعدے یاد کراتے رہیں گے ۔عمران خان کو موقع ملا ہے تو انہیں ڈلیور کرنا چاہئے ۔انتخابات پر تمام پارٹیوں کو تحفظات تھے اور آل پارٹیز کانفرنس میں تمام پارٹیوں نے کہا کہ ہم حلف نہیں اٹھائینگے مگر پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے کہا یہ غلط ہے ، ہمیں جو بھی لڑائی لڑنی ہے وہ پارلیمنٹ میں لڑنی چاہئے ۔جب ہم کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم ہے تو ہمیں ثابت کرنا چاہئے کہ یہ سپریم ہے ۔