اسلام آباد (نامہ نگار،نیوزایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک، 92 نیوزرپورٹ) احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف زرداری،فریال تالپور،حسین لوائی ،عبدالغنی مجید اور دیگر ملزمان کے خلاف جعلی اکاؤنٹس سے متعلق میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران فاروق نائیک کی اپنے موکلین سے ملاقات کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے ڈاکٹر فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کرکے نیب راولپنڈی کو انہیں دوبارہ 29جولائی کو تفتیش میں ہونے والی پیش رفت رپورٹ کے ہمراہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ سابق صدر آصف زردار ی نے کہاعمران خان کو بتاؤہم پہلے ہی بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں۔ دوران سماعت آصف زرداری دوران سماعت روسٹرم پر آگئے اور کہا میں ایک اہم معاملہ عدالت کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس میں میری 32جائیدادوں کا ذکر کیا۔عدالت شہزاد اکبر کو طلب کر کے جواب طلب کرے کہ میری کون سی جائیدادیں ہیں، وہ مجھ پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ آصف زرداری نے شہزاد اکبر کے بیان کے حوالہ سے اخباری تراشے بھی احتساب عدالت کے جج کو پیش کئے ۔ جج نے آصف زرداری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اپنے وکیل سے کہیں کہ اس معاملہ پر تحریری درخواست دیں اور جو بھی قانونی کارروائی کرنی ہے کریں۔ آصف زرداری نے اپنے وکلاء سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ اس حوالہ سے تحریری درخواست عدالت میں دی جائے گی۔ عدالت نے وعدہ معاف گواہ نور ین سلطان کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا منظور کرلی، جج محمد بشیر نے کہاجب ضرورت پڑے گی بلا لیں گے ۔ وکیل انور مجید نے کہا ریفرنس کی کاپیاں ابھی تک ہمیں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ جج نے کہاحاضریاں پورا کریں دو دن میں ریفرنس کی کاپیاں فراہم کر دوں گا۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے امریکہ میں جلسے کے دوران اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان واپس آکر آپ سے ٹی وی اور اے سی کی سہولت واپس لیں گے ،اس پر آصف زرداری نے کہا عمران خان مجھ سے کون سی سہولتیں واپس لیں گے ،؟جیل میں میرے پاس ٹی وی نہیں، رہی اے سی کی بات تو اس سے بولو ہم پہلے ہی بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں ۔صحافی نے سوال کیا کہ پہلے چیئرمین سینٹ بنایا اب اتارنے جا رہے ہیں کیا کہیں گے ؟، سابق صدر نے کہا چیئرمین سینیٹ میں نے بنایا نہ میں انہیں اتارنے جارہا ہوں۔ صحافی نے سوال کیا کہ وہ کہتے ہیں چیئرمین سینT نہیں ہوں گے تو ڈپٹی چیئرمین بھی نہیں ہوں گے ؟ جس پر آصف زرداری نے کہا یہ ان کی اپنی مرضی ہے ۔