واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری؍این این آئی؍ مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کردی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز وائٹ ہائوس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات کئے ۔ملاقات کے بعد اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا امریکہ خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا، افغانستان میں اپنی فوج کی تعداد کم کررہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر افغان جنگ سے باہر نکلنے کی راہ تلاش کررہا ہے ، اس وقت پاکستان ہماری بڑی مدد کر رہا ہے ، پاکستان افغانستان میں لاکھوں جانیں بچانے کا سبب بنے گا،میں افغانستان کا مسئلہ 10 دن میں حل کرا سکتا ہوں لیکن نہیں چاہتا کہ 10 لاکھ لوگوں کا قتل عام ہو۔امریکی صدر نے کہا افغانستان کے معاملے پرپاکستان کے پاس وہ پاورہے جودیگرممالک کے پاس نہیں،پاکستان کبھی جھوٹ نہیں بولتا،ایران بولتاہے ،ایران کیساتھ معاہدہ کرنامشکل ہے ،ایران کے معاملے پر جوبھی ہو،میں تیارہوں۔ امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کرتے ہوئے کہا اگر میں کوئی تعاون کرسکتا ہوں تو میں ثالثی کا کردار ادا کروں گا۔امریکی صدر نے کہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کے حل میں معاونت کرے ، مجھے ثالث بننے میں خوشی ہوگی۔انہوں نے عمران خان سے کہا اگر مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے میں کوئی مدد کرسکتا ہوں تو مجھے آگاہ کریں۔امریکی صدر نے کہا امریکہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے بھی مصالحت کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان کے لوگ بہت اچھے ہیں، پاکستان میں میرے کافی دوست ہیں۔انہوں نے اسامہ بن لادن کا پتہ لگانے کیلئے مدد کرنیوالے ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ اٹھانے کا بھی عندیہ دیا۔صدرٹرمپ نے کہا پاکستان کی امداداس لئے بند کی تھی کہ وہ امریکہ کی مددنہیں کررہاتھا،یہ بات عمران خان کی حکومت بننے سے پہلے کی تھی،پاکستان کی جوامدادبندکی تھی، وہ بھی بحال ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان کیساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے خواہشمندہیں،بہت جلد پاکستان کیساتھ تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔ٹرمپ نے کہا دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی تو ضرور جاؤں گا،میری اور عمران خان کی قیادت نئی ،عمران خان پاکستان کے انتہائی مقبول وزیر اعظم ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا وزیر اعظم بننے کے بعد اس ملاقا ت کا منتظر تھا، دہشتگردی کے خلاف ہم نے مشترکہ جنگ لڑی۔انہوں نے کہا میں شروع سے کہتا آیا ہوں کہ افغان مسئلہ کا کوئی عسکری حل نہیں ، بات چیت سے ہی حل نکالا جاسکتا ہے ، افغان مسئلہ اہم مرحلے میں داخل ہوچکا، ہماری فوجی قیادت بھی یہاں موجود ہے ،ہم افغانستان میں استحکام چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان اس سے براہ راست متاثر ہوتاہے ، مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار کر پائیں گے ۔ انہوں نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 70ہزار جانیں گنوائیں اور ہماری معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا،مجھے خوشی ہے کہ ٹرمپ اس مسئلے پر سیاسی اقدامات اٹھارہے ہیں ، ٹرمپ کو یقین دلاتاہوں کہ پاکستان جو کہے گا،وہ کریگا، پاکستان کی نیت پر کسی کو شک نہیں ہوناچاہئے ۔انہوں نے کہا امریکہ سے برصغیر میں قیام امن کے لئے کردار اداکرنے کا کہیں گے ، ٹرمپ مسئلہ کشمیر کو حل کرکے اربوں لوگوں کی دعائیں حاصل کرسکتے ہیں، ہم نے بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر مذاکرات کی متعدد بار کوشش کی لیکن بدقسمتی سے مثبت جواب نہیں ملا ،امریکہ جنوبی ایشیاء میں قیام امن کے لئے کردار اداکرسکتاہے ۔انہوں نے کہا صدر ٹرمپ کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی پر بھی بات ہوگی ۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا پاکستان میں میڈیا اب جتنا آزاد ہے ، ماضی میں کبھی نہیں رہا،میری حکومت کو گزشتہ 10 ماہ سے میڈیا کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا رہے ،میڈیا پر پابندی کی بات مذاق ہے ۔ملاقات کے بعد وائٹ ہائوس سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدرٹرمپ جنوبی ایشیاکے امن ،استحکام،خوشحالی کیلئے پاکستان کیساتھ کام کر رہے ہیں۔ٹرمپ،عمران خان ملاقات میں انسداددہشتگردی ،دفاع ،توانائی ،تجارت پر بات ہوئی۔امریکہ جنوبی ایشیامیں امن کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے کے عزم پر قائم ہے ۔صدر ٹرمپ پاکستان کے ساتھ مضبوط معاشی ،تجارتی تعلقات چاہتے ہیں۔مضبوط تجارتی تعلقات امریکہ پاکستان کیلئے فائدہ مند ہونگے ۔امریکہ پاکستان سے افغانستان امن بات چیت میں مزید تعاون کا کہے گا۔پاکستان نے افغانستان امن بات چیت کرانے کیلئے کوششیں کی ہیں۔صدرٹرمپ علاقائی سلامتی ،انسداددہشتگردی کیلئے پاکستان کے ابتدائی اقدامات کوتسلیم کرتاہے ۔قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان سے ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر لنزے گراہم نے ملاقات کی،اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،خارجہ سیکرٹری سہیل محمود ،امریکہ میں پاکستان کے سفیراسد مجید خان بھی موجود تھے ۔ملاقات میں باہمی دلچسپی اور تعاون کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے ، وہ امریکہ سمیت تمام ممالک سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کا خواہشمند ہے ،پاکستان مستقبل میں وہی پالیسی اپنائے گا جو اسکے مفاد میں ہو گی، افغانستان ایشو جو اس وقت امریکہ کے لئے دردسر بنا ہوا ہے ، اگر شروع سے ہی امریکہ فوجی چڑھائی کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتا تو آج دنیا کے معاملات کچھ اور ہوتے ۔عمران خان نے مزید کہا پاکستان اور امریکہ دونوں قریب آرہے ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک ٹریڈ کے ذریعے قریب تر ہوں، پاکستان ہر ممکن کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان میں مثبت کردار ادا کر کے وہاں قیام امن کی کوششوں کو آگے بڑھائے ،افغانستان میں امن خود پاکستان کے مفاد میں ہے ، ہم افغانستان کو ایک مضبوط ملک دیکھنے کے خواہشمند ہیں ۔سینیٹر لنزے گراہم نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ٹویٹ کیا ہے کہ عمران خان سے ملاقات شاندار رہی، کئی دہائیوں کے بعد یہ موقع آیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سٹرٹیجک تعلقات ازسر طریقے سے استوار ہو سکتے ہیں۔ ادھر وزیر اعظم عمران خان نے واشنگٹن میں تجارت و سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 60کی دہائی میں پاکستانی کی صنعتی پیداوار انڈونیشیا ، ملائشیا اور سنگا پور کے برابر تھی،مائنڈ سیٹ بدل کر ملک کو انڈسٹریلائزیشن کی طرف لے جارہے ہیں،تاجروں اور سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں پیدا کررہے تھے ،چین، سعودی عرب، قطر اور یواے ای پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ،تاجر خیرات دینے نہیں،منافع کمانے آتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا چین کے بعد جاپان بھی پاکستان میں صنعتیں لگانا چاہتا ہے ،70کی دہائی میں سوشل ازم نے ہماری صنعتوں کا بیڑہ غرق کیا،جب تک منافع نہیں ہوگا ، سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔وزیر اعظم آج امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کریں گے ، اس کے علاوہ عمران خان امریکی ادارہ برائے امن میں اجلاس سے خطاب اور اخبارات کے مدیران کے ساتھ ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے ۔عمران خان کپیٹل ہل بھی جائیں گے ، جہاں وہ سینٹ کی خارجی تعلقات کمیٹی سے ملاقات اور پاکستانی اور امریکی نمائندوں سے خطاب کریں گے ، اب تک اجلاس کیلئے 40 سے زائد قانون سازوں نے شرکت کا کہا ہے ۔عمران خان وطن واپسی سے قبل 23جولائی کو ہی امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی سے بھی ملاقات کریں گے ۔ دریں اثنا وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ امریکی صدرٹرمپ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی۔انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان کی صدرٹرمپ سے سوا3گھنٹے ملاقات ہوئی،ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول سے بھی کہیں زیادہ اچھی رہی،وائٹ ہائوس میں جس طرح استقبال کیاگیا،یہ توذہن میں بھی نہیں تھا،کشمیرپراتنی مفصل گفتگوکبھی نہیں ہوئی،ٹرمپ عمران ملاقات کے اثرات آنے والے دنوں میں سامنے آٗئینگے ۔