لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد عارف نے کہاہے کہ معیشت کا بحران حکومت کو ورثے میں ملا تھا،ایک دو چیزیں تھیں جو حکومت کرسکتی تھی جس کیلئے پیسے کی ضرورت نہیں تھی، اس میں گڈ گورننس کیلئے بھی پیسے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔پروگرام کراس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگر یہ رائٹ مین فار دی رائٹ جاب کا اصول نہیں اپنائیں گے اور وہی گھسے پٹے لوگ ہیں جو سابقہ حکومتوں کے بھی چہیتے تھے اور ان کے بھی بن جائینگے تو ظاہر بات ہے کہ عوام کو یہ احساس نہیں ہوگا کہ کم از کم گورننس بہتر ہورہی ہے ،دوسری بات یہ کہ تیل کی عالمی قیمتیں کم ہوئی ہیں، لیکن وہ ریلیف نہیں دیا گیا اور ریلیف کو آدھا کردیا گیا۔انہوں نے کہا عمران خان کی پارٹی اور کابینہ میں اور ان کے ارد گرد ایسے لوگ جمع ہوگئے ہیں جو اصلاحات نہیں کرنے دے رہے ۔تجزیہ کار اظہار الحق نے کہا ملکی ترجیحات کا تو حکومت کو خود بھی پتہ نہیں،انہوں نے لوگوں کو جو مایوس کیا ہے اس میں ناصر درانی کے ساتھ کیا ہوا اور اب ڈاکٹر فرخ سلیم کے ساتھ کیا ہوا۔ماہر معاشی امور ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا بدقسمتی سے حکومت میں مختلف پارٹیز کے لوگ ہیں اور مشکلات کی وجہ سے ابھی تک وہ یہ کام نہیں کرسکے مگر جو اقتصادی پیکیجز تیز ی سے حاصل کئے گئے اس سے بحران یقیناً ٹل گیا ہے ،اب نادہندہ اور دیوالیہ ہونے والی کوئی بات نہیں ۔ممبر اکنامک ایڈوائزری کونسل ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا کسی بھی ملک کی معیشت نہ راتوں رات بگڑتی ہے اور نہ ہی سنبھلتی ہے ،اس کو بگڑنے میں بھی ٹائم لگتا ہے اور اس کو سنبھلنے میں بھی ٹائم لگتا ہے ،اندرونی حالات بہتر ہونے کی وجہ سے جس بات کی توقع تھی کہ مہنگائی کا طوفان آئے گا وہ خدا کا شکر ہے کہ نہیں ہوا۔ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ طاہرہ عبداﷲ نے کہاپاکستان میں ایک قانون ہوتا تھا جس کا نام پیکو تھا،اس کو پچھلے دور میں تبدیل کرکے پیکا بنا دیا گیا۔پاکستان الیٹرانک کرائم ایکٹ2015،کہا تو یہ گیا کہ اس قانون کے اغراض مقاصد یہ ہونگے کہ سائبر کرائمز اورآن لائن کمپیوٹر بیسڈ جرائم ہیں ان کی روک تھام کی جائے گی،خواتین کو انٹرنیٹ پر جنسی طور پر ہراساں نہ کیا جائے مگر تین سال گزر گئے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ بدترین قسم کی آن لائن ہراسمنٹ ہورہی ہے ۔ڈیجیٹل رائٹ ایکٹیوسٹ نگہت داد نے کہا پچھلے سال می ٹو کو گلوبلی اٹینشن ملی،پاکستان میں ایک تحریک شروع ہوئی مگر اس کو پذیرائی نہیں مل سکی جو عورتیں سامنے آئیں وہ سب نے دیکھا کہ ان کو کس طرح ڈس کرج کیا گیا۔