لاہور (پ ر ) مقامی ہوٹل میں ادارہ سینٹر فار کمیونیکیشن پروگرامز پاکستان کے زیر اہتمام کم عمری کی شادی کے موضوع پر قومی سطح کے کنونشن میں ملک کے نامور علمائ، ممبران صوبائی اسمبلی اور سول سوسائٹی نے کم عمری کی شادی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کنونشن میں صوبائی سطح پر کم عمری کی شادی کے موضوع پر ویڈیو ڈاکومینٹریز دکھائی گئیں جس میں کم عمری کی شادی کے محرکات، معاشرتی رسم و رواج اور موثر قوانین کی غیر موجودگی پر روشنی ڈالی گئی۔ اس موقع پر پاکستان بھر سے یونیورسٹیوں میں بچوں کے اس موضوع پر بنائے گئے پوسٹر بھی آویزاں کئے گئے ۔ کنونشن میں سول سوسائٹی نمائندگان، ممبران صوبائی اسمبلی، یو این او اور میڈیا نے بھر پور شرکت کی۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ، ویمن پارلیمنٹری کاکس، صوبہ خیبر پختوانخوا کی چیئر پرسن ملیحہ علی اصغر خان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں ایک حکومتی بل جس میں لڑکی کی شادی کی عمر کو 16 سے بڑھا کر 18 سال کیا ہے صوبائی کابینہ سے منظوری کے لئے جمع کرایا جا چکا ہے جو ہ بعد میں صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اس بل کی حمایت ومین پارلیمنٹری کاکس کرتا ہے ۔ پاکستان میں شادی کی اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے لیکن 15 سے 16 سال کی عمر میں شادی کرنے کی رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور اس عمر میں ماں بننے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہ ے جو باعث تشویش ہے ۔ممبر صوبائی اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پچھلے دور میں کم عمری کی شادی کے قانون میں ملزمان کی سزا بڑھانے کے لئے بہت محنت کی اور قانون میں سزائیں بڑھائیں ابھی بھی لڑکی کی شادی کی عمر 16 سے بڑھا کر 18 سال نہیں ہوئی کیونکہ اس نقطہ پر صوبائی اسمبلی کے ممبران نے مخالفت کی اور مذہبی حلقوں کا بھی شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کم عمری کی شادی کے خلاف صوبائی اسمبلی میں ایک بل بھی جمع کرا چکی ہیں۔ پاکستان کی یونیورسٹیوں کے طلباء نے پوسٹر کے مقابلے میں بھرپور شرکت کی ۔اور کنونشن میں اس مقابلے کے فاتح کو انعام دیا گیا ۔