مکرمی ! کورونا وائرس کی دوسری لہر کسی قدر خوف ناک شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔کوروناوائرس کی ویکسین کی تیاری کی دعوے دارحکومتوں اور ملکوں نے جہاں پوری دنیا کو امید دلائی ہے وہیں انہیں اس ویکسین کی تیاری سے لیکر مارکیٹ میں عام صارف کی پہنچ تک کا وقت بھی بتانا چاہیئے۔ کورونا کا ایک عام متاثر مریض یہی سوچ رہا ہے کہ ویکسین کے آنے کے بعد اسے مارکیٹ میں کھلے عام مل سکے گی،لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔ ویکسین 2021 میں آئے گی اور وہ بھی سب سے پہلے ترقی یافتہ ممالک کو دی جائے گی۔پاکستان میں ویکسین کے آنے کے بعد اسے ذخیرہ کردیا جائے گا اور پھر بلیک میں فروخت کرکے تگڑا مال بنایا جائے گا۔ یہاں عوام کے لیے حکومت کا ریلیف بس یہی ہے کہ وہ اس وبا سے بچائو اور صحت کے شعبے پر بھرپور توجہ مرکوز رکھے۔ جو کچھ اپنی استطاعت میں ممکن ہو پا رہا ہے حکومت کوکرنا چاہیئے اور اس وباء کی نئی لہر سے پوری ریاستی ذمہ داری،اورموثرحکمت عملی سے لڑناچاہیئے۔ جس تیزی سے شرح اموات بڑھ رہی ہے تشویش کی بات ہے۔حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کوبھی کواپنی ذمہ داری کا احساس کرکے اس جان لیوا وائرس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ ( جمشید عالم صدیقی‘ لاہور)