سندھ حکومت کی طرف سے کراچی میں کرونا وائرس کے باعث لاک ڈائون کئے جانے کے بعد گراں فروشوں اور ذخیروں اندوزوں نے عوام کیلئے مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ یہ صورتحال صرف سندھ میں ہی نہیں بلکہ ملک کے باقی صوبوں میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ہم سب ہی خواہ ہمارا تعلق ملک کے کسی بھی حصے سے ہو، ایک ہی طرح کے حالات کا شکار ہیں اور ایک ہی طرح کی وبائی آفت کرونا کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم کسی بھی کاروبار سے وابستہ ہوں، ہمیں ایک دوسرے کی مشکلات و مجبوریوں کا احساس کرنا چاہئے، ایک دوسرے کیلئے آسانیاں پیدا کریں اور اپنے طور پر سامان زندگی کی فراہمی کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ لیکن شومئی قسمت سے صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے، نہ دکانداروں کو احساس ہے، نہ گاہکوں میں صبر۔ ہر کوئی آپا دھاپی میں لگا ہوا ہے، جو جس کو مل رہا ہے لے کر بھاگنے کی کوشش میں ہے۔ ہمارا دین، ہمارا اخلاق، ہمارا آئین، ہمارا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا کہ چیزوں کو ذخیرہ کریں، منافع ضرورت سے زیادہ لیں، اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا کریں۔ حضور نبی کریمؐ کا فرمان ہے کہ جس نے ذخیرہ اندوزی کی وہ ہم میں سے نہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ پورا پورا تولو۔بے شک ان تجارتی و سماجی برائیوںکاتدارک حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ایک اسلامی جمہوری معاشرے کے تمام افراد کی بھی یہ ذمہ داری ہے ۔