اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے شہباز شریف کیخلاف واضح ثبوت آچکے ،شہباز شریف کیس میں ابہام نہیں ہے ،حکومت کاچینی سکینڈل کی رپورٹ پبلک کرنا تاریخی اقدام ہے ، مافیانے سیاست کوکاروباربنارکھاہے ، کرپٹ سیاستدان مافیاکی مددکرتے ہیں،حکومتی و پارٹی ترجمانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا طویل عرصہ سے ملک کولوٹاجارہاتھاکسی نے توجہ نہیں دی۔رپورٹ کے تحت ذمہ داران کیخلاف کارروائی کا آغاز بھی جلدکیا جا رہا ہے ۔عوام اورکمزورطبقہ کی فکرہے ، کوروناپرحکومت نے بہترین اقدامات کیے ، آئندہ بجٹ میں عام آدمی کا تحفظ یقینی بنائیں گے ، کوروناسے معاشی عدم استحکام پیداہوا۔ طاقتور مافیا حکومت کے خلاف طرح طرح کی افواہیں پھیلانے میں مصروف ہے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت کی عوام کے مفاد میں بنائی گئی پالیسیوں کو اجاگر کرنا اور ان کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا نہایت ضروری ہے ۔شرکا کو احسا س پروگرام کے ذریعے تقسیم کی گئی رقوم کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ وزیر اعظم نے کہا یہ پہلی حکومت ہے جس نے اتنا پڑے پیمانے پر ضرورت مندوںکی مالی مدد کی تاکہ وہ بھوک سے بچ سکیں ۔ رقوم کی تقسیم کا کام نہایت شفاف طریقے سے مکمل کیا گیا جس کی مثال اس سے پہلے کبھی نہیں ملتی ۔ وزیراعظم کی زیرصدارت حکومتی معاشی ٹیم کااجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی ،مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ ،مشیر تجارت عبد الرزاق دائود،مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزیر صنعت وپیدوارحماد اظہر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی ۔وزیر اعظم کو موجودہ صورتحال میں حکومتی ترجیحات اور معاشی بہتری اور آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بھی بریفنگ دی گئی ۔ وزیر اعظم عمران خان نے معیشت میں بہتری کیلئے اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کی اور کہا ادارہ جاتی اصلاحات عمل کو جاری رکھا جائے ۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے معاشی اعدادوشمار، کوروناکے عوام اورصنعت پرپڑنے والے اثرات پربریفنگ دی۔وزیراعظم کو بتایا گیاکہ تجارتی،مالی اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی ، غیرملکی سرمایہ کاری اورمحصولات کی وصولی میں اضافہ ہوا،قرضوں کے معاملات اورمالی نظم وضبط میں بہتری لائی گئی۔ اجلاس میں کاروباری ،تعمیراتی شعبے کے مراعاتی پیکج اورعوامی ریلیف کے اقدامات پرغور کیاگیا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی ابتدائی تجاویزپربحث کی گئی اور بنیادی حکومتی ترجیحات کومدنظر رکھتے ہوئے معیشت کی بہتری پراتفاق کیاگیا۔ مشیرخزانہ نے مالی سال کے 9ماہ میں معاشی اعشاریوں میں بہتری سے متعلق آگاہ کیا۔مشیرخزانہ نے کورونا صورتحال میں معاشی ریلیف پربھی بریفنگ دی،وزیراعظم نے ہدایت کی کہ عوام کوزیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے ،معاشی استحکام کے عمل کومزیدمستحکم کرناہوگا،وزیراعظم نے ادارہ جاتی اصلاحات اورمالی نظم وضبط بہتر بنانے پر زور دیا۔ قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا انصاف کے موجودہ نظام پرعوام کا اعتمادبہت حد تک متزلزل ہوچکا ۔ انصاف کے نظام میں بہتری کیلئے عوام کی توقعات موجودہ حکومت سے وابستہ ہیں۔ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح معاشرے کے کمزور، بے بس اورلاچار طبقات کی آواز بننا اور ان کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔ وہ گذشتہ روز موجودہ دورِ حکومت میں عوا م کو انصاف کی سہل اور فوری فراہمی کیلئے کی جانے والی قانونی اصلاحات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیرِ قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے موجودہ دورِ حکومت میں انصاف کے نظام میں کی جانے والی اہم اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں جدید فارنزک لیبارٹری کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا انصاف کے موجودہ نظام میں پائے جانے والے سقم دور کرنا اور عوام کی آسان،سستے اور فوری انصاف تک رسائی کو یقینی بنانا تحریک انصاف کے منشور کا بنیادی جزو ہے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ فوجداری مقدمات کے نظام میں اصلاحات (کریمنل جسٹس سسٹم ریفارمز)، تھانہ کلچرمیں تبدیلی، مقدمات کے اندراج، تفتیش، جیل خانہ جات میں اصلاحاتی عمل کے حوالے سے بھی روڈ میپ تشکیل دیا جائے تاکہ ان اصلاحات پر جلد از جلد عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے ۔وزیرِ اعظم نے وزیرِ قانون بیرسٹر فروغ نسیم، مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور اٹارنی جنرل پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی اور ہدایت کی کہ عوام کی توقعات کے مطابق قانونی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے ٹائم لائنز پر مبنی روڈ میپ مرتب کیا جائے جس کی روشنی میں آئندہ ہفتے مزید فیصلے کیے جائیں گے ۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا سیکرٹریٹ کے مطابق وزیر اعظم سے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے ملاقات کی جس میں مختلف امور پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعظم نے جیلوں میں قیدی خواتین کی حالت زار کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی۔ کمیٹی وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے ۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق کمیٹی سیکرٹری وزارت انسانی حقوق کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے ۔ کمیٹی میں سیکرٹری داخلہ، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے ہوم سیکرٹریز، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے جیلخانہ جات کے آئی جیز شامل ہوں گے ۔ سارہ بلال اور حیا زاہد کو بھی کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا ہے ۔کمیٹی قیدی خواتین کیساتھ صنفی امتیازی اور اس سے متعلقہ معاملات پر کام کرے گی اور اس مسئلہ کے حل کیلئے اداہ جاتی انتظامات تجویز کرے گی۔ کمیٹی 4 ماہ کے اندر اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔