مکرمی !تبدیلی و بہتری کا نعرہ لگا کر عوام کے ذہنوں کو خوشحالی و ترقی کے خواب دکھا کر اقتدار میں آنے والی پی ٹی آئی کی حکومت سے اہل وطن کو بہت سی امیدیں وابستہ تھیں، ارض پاک کے باسی قوی امید رکھتے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار ملا تو ان کے دلدر دور ہوجائیں گے، اہل وطن کے ذہنوں میں مدینہ ثانی کے قیام کے اعلانات کے باعث یہی تصور موجود تھا کہ اب اسلام کے نام پر قائم ہونے والی یہ مملکت خداداد ساڑھے چودہ سوسال پہلے کی تاریخ دھرائے گی اور وہ مناظر حقیقی انداز میں نہ بھی دکھائی دیئے تو یقینا پاکستان میں تسلط پذیر بے معنی و بے سود نظام کا خاتمہ ضرور ہوجائے گا جو صرف اشرافیہ کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، میری پاک دھرتی کے رہنے والوں کو پختہ یقین تھا کہ ملک میں مروجہ اس فرسودہ نظام کی وجہ سے مزید خرابیاں پید اہونے اور بحرانوں میں تبدیل ہوتے مسائل کے آگے بند باندھ دیا جائے گا اور بہتری کی جانب شروع ہونے والا یہ سفر بتدریج حقیقی تبدیلی کا پیامبر ثابت ہوگا، رفتہ رفتہ ہی سہی کچھ نہ کچھ بہتر ہوگا مگر ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود وہی بے حسی کی کیفیت ہے، دو وقت کی روٹی کھانے اور ایک وقت کے فاقہ پر مجبور اس ارض پاک کے باسیوں کو اب بمشکل ایک وقت کی روٹی میسر آرہی ہے اور جو پہلے ادوار میں فاقہ کشی کے گرداب میں پھنسے ہوئے تھے اب خود کشی پر مجبور ہوچکے ہیں۔ (سید اشعر نوید اشعر)